مولا علی افضل ہیں حضرت عباس سے! آخر کیوں؟
مولا علی افضل ہیں حضرت عباس سے! آخر کیوں؟
حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھا کہ حضرت مولا علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما نے اندر آنے کی اجازت چاہی.
جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی کہ دونوں اصحاب اجازت مانگ رہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
کیا تمہیں پتا ہے یہ دونوں کیوں آئے ہیں؟
عرض کی :جی نہیں معلوم.
فرمایا:لیکن مجھے معلوم ہے، آنے دو انہیں.
جب دونوں حاضر ہوئے تو عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل بیت میں سب سےزیادہ پیار آپ کو کس سے ہے؟ فرمایا :فاطمہ بنت محمد رضی اللہ عنہا سے
عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم اولاد کے متعلق پوچھنے نہیں آئے ہیں (یعنی خاندان میں کون پیارا)
فرمایا : میرے گھر والوں میں سب سے پیارا وہ ہے جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور میں نے بھی انعام کیا یعنی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ
عرض کی ان کے بعد؟
فرمایا : پھر علی رضی اللہ عنہ
حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے اپنے چچا کو ان سب سے آخر کر دیا؟
فرمایا: چچا؛ علی نے آپ سے پہلے ہجرت کی ہے.
سنن ترمذی حدیث نمبر 3819
اہم نکات :
بعض اوقات افضل کوئی اور ہوتا ہے اور محبت کسی اور سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے جیسا کہ اس روایت میں اسامہ بن زید سے زیادہ محبت لیکن اس سے کلی محبت مراد نہیں کیونکہ محبت کی بھی مختلف قسمیں میں ایک نوعیت کی محبت اسامہ بن زید سے زیادہ بقیہ میں مولا علی.
جیسا کہ مراۃ المناجیح میں ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نعمتوں اور عنایتوں کی نسبت کی جا سکتی ہے.
افضلیت کا معیار نسب نہیں بلکہ تقوی ہے کہ نسب ہوتا تو چچا افضل ہوتے لیکن مولا علی نے ہجرت پہلے کی تو افضل بھی وہی ہوئے تو جو ہر لہذا سے اتقی، اولی، اعلی ہو وہی سب سے افضل ہو گا.
فتدبر
فرحان رفیق قادری عفی عنہ
4/9/2020
جمعۃ المبارک