قادیانیت اور بعض اہل حدیث علماء
قادیانیت اور بعض اہل حدیث علماء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی نہ صوفی تھا نہ مقلد۔قادیانی جمع بین الصلاتین کرتا تھا اور کسی بھی تصوف کے سلسلہ سے وابستہ نہیں تھا ۔ قادیانی کا دفاع کرنے والوں میں سب سے زیادہ پیش پیش مرزا قادیانی کے کلاس فیلو ایک اہل حدیث عالم مولانا محمد حسین بٹالوی تھے ۔ براہین احمدیہ کے اشاعت میں مرزا قادیانی دعویٰ نبوت کر چکا تھا اوراپنے جھوٹے الہامات لوگوں کو سناتا تھا ۔اہل تصوف نے اس کفر کو پہلے ہی محصوس کر لیا اور مرزا قادیانی کی تکفیر میں براہین کی اشاعت کے بعد سب سے پہلے فتاویٰ قادریہ والے بزرگ لدھیانہ کے علماء مولانا عبد العزیز و مولانا محمد و مولانا عبد اللہ نے دیا ۔ان کے بعد دہلی کی مشہور خانقاہ کے بزرگ جن کا تعلق سلسلہ عالیہ نقشبندیہ سے تھا حضرت خواجہ غلام دستگیر قصوری علیہ الرحمۃ نے کئی کتب مرزا قادیانی کے رد میں لکھیں اور عربی زبان میں علماء حرم کے فتاویٰ کی تصدیق کے ساتھ ایک مبسوط فتویٰ شائع کیا ۔ اس وقت مرزا کی ماموریت ۱۸۸۲ء سے ۱۸۹۰ء تک اہل حدیث عالم مولانا محمد حسین بٹالوی مرزا قادیانی کا دفاع کرتے رہے اور اس کی باتوں کی تاویلات کر کے اپنے رسالہ اشاعۃ السنۃ میں شائع کرتے رہے ۔تاہم مرزا قادیانی کے دعویٰ مسیحیت کے بعد انہوں نے بھی تکفیر قادیانی پر ایک مبسوط فتویٰ لکھا اور پوری زندگی مرزا کا رد کرتے رہے۔
اسی طرح ایک اور اہل حدیث عالم مولانا محمد احسن امروہی مرزا قادیانی کے حلقہ بگوش ہوئے اور مرزا قادیانی کا مرتے دم تک دفاع کرتے رہے اور اسی حا ل میں دنیا سے کوچ کیا ۔انہوں نے حضور سیدنا پیر مہر علی شاہ علیہ الرحمۃ کی مرزا قادیانی کے رد میں لکھی جانے والی کتاب شمس الھدایت کا جواب مرزا قادیانی سے پیسے لے کر شمس بازغہ کے نام سے بھی لکھا تھا ۔جس کا جواب پیر صاحب علیہ الرحمۃ نے سیف چشتیائی میں دے دیا ۔
ہم اس تحریر میں صرف یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے وہ احباب جومرزا قادیانی کو صوفی قرار دے کر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ تصوف کے سبب مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت کیا وہ یہ جان لیں کہ مرزا قادیانی نے جب 1879ء سے 1884ء تک براہین کو شائع کیا اہل تصوف نے اس کے کفر کو جان لیا اور اس کے رد میں کتابیں لکھتے ہوئے اس کی تکفیر کی۔ جبکہ اہل حدیث علماء کو اس کفر کی بو بہت بعد میں محسوس ہوئی اور جب تک مرزا نے دعویٰ مسیحیت نہیں کیا بعض اس کا دفاع کرتے رہےاور ان برزگ علماء کے رد میں مرزا قادیانی کے دفاع میں اپنے رسالے میں قادیانی کی حمایت کرتے رہے ۔ لہذا یہ تمغہ اہل تصوف کو ہی ملتا ہے کہ انہوں نے مرزا قادیانی کے رد میں سب سے پہلے قلم اٹھایا اورقادیانی کو ہر میدان میں شکست دی جن میں سب سے بڑا نام اعلیٰ حضرت مجدد گولڑوی حضور سیدنا پیر مہر علی شاہ صاحب علیہ الرحمۃ کا ہے۔ ان احباب کو یہ بھی یاد رہنا چاہیئے کہ جب حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب علیہ الرحمۃ مرزا قادیانی کی دعوت مباحثہ پر لاہور تشریف لائے تو جن لوگوں نے پیر صاحب کی قیادت کو مرزا قادیانی کے مقابلہ میں قبول کیا ان میں مولانا عبد الجبار غزنوی اور مولانا ثناء اللہ امرتسری اہل حدیث علماء شامل ہیں ۔ لہذا اہل تصوف پر یہ الزام درست نہیں ہے۔
عمیر محمود صدیقی