یا ایھا الذین امنوا ۔۔۔۔۔۔

امام حرم کعبہ عبدالرحمن السدیس کا خطبہ جمعہ(4،ستمبر 2020) سنا۔اس “لکھے ہوئے” خطبے میں وہ یہودیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول کے مطابق لانے پر زور بیان صرف کر رہے تھے ۔یہ گویا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تیاریاں ہیں ۔۔۔ صدیوں کے بعد امام کعبہ کو یہ یاد آتا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو ان کی ذرہ ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی( یعنی یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ رسول اللہ کے یہودیوں کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے )

بہت زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ اسی مسجد حرام کے منبر سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاتا تھا ۔شب قدر میں رو رو کر فلسطین کی آزادی کی دعا کی جاتی تھی اور یہود وہنود کے لئے بد دعا کی جاتی تھی، اس وقت رسول اللہ کی وہ زرہ ان خطبا کو یاد نہ آئ جو بوقت وصال ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی!

اللہ تعالی نے کتنے صاف اور واضح طور پر فرما دیا ہے:”یا ایھا الذین امنوا لا تتخذوا الیہود والنصری اولیاء ۔ بعضھم اولیاء بعض ۔ومن یتولہم منکم فانہ منھم ۔ ان اللہ لا یھدی القوم الظلمین “(المائدہ :51)

“اے ایمان والو! تم یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناؤ ۔وہ تو آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔اور تم میں سے جو ان کو اپنا دوست بنائے گا تو وہ انہی میں سے ہے “

آیت میں لفظ ولی(جمع اولیاء ) استعمال ہوا ہے ۔دوستی کے بھی درجات ہوتے ہیں ۔ لفظ “ولی ” انتہائی گہری دوستی کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔لفظ “ولا ” اور “توالی” دراصل دو چیزوں میں ایسی کیفیت اتصالیہ کو کہتے ہیں کہ درمیان میں اجنبیت حائل نہ رہے۔ یوں دو یا دو سے زائد افراد کو باہم اتحاد کی وجہ سے ایک دوسرے کا مولا۔۔۔ولی۔۔۔اور متولی کہا جاتا ہے ۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہود و نصاری سے معمول کے تعلقات تو رکھے جا سکتے ہیں ۔۔۔ورکنگ ریلیشن شپ ،سیاسی اور تجارتی تعلقات بھی رکھے جا سکتے ہیں مگر اسلام اور مسلمانوں کے مقابل ان کو دوست نہیں بنایا جا سکتا ۔

پھر سے پڑھئے ” اسلام اور مسلمانوں کے مقابل ان کو دوست نہیں بنایا جا سکتا “

نہ انفرادی طور پر نہ اجتماعی طور پر ۔

جس طرح کفر ملت واحدہ ہے

اسی طرح اسلام ملت واحدہ ہے ۔

سعودی عرب میں منبر آزاد ہوتے تو امام سدیس یہود خیبر کا ذکر کرنے کے بجائے سورہ مائدہ کی یہ 51 ویں آیت پڑھ رہے ہوتے۔

ایران، اسرائیل کو تسلیم کرتا ہے تو کرے،عالم اسلام کو اس سے کوئی پریشانی نہیں، کیونکہ ایران، عالم اسلام کا قبلہ و کعبہ نہیں ۔

ترکی، اسرائیل کو تسلیم کرتا ہے تو کرے، ترکی عالم اسلام کا قبلہ و کعبہ نہیں ۔

لیکن سعودی عرب یہ فیصلہ نہیں کر سکتا اور اگر کرے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی بھی عربوں کے حوالےسے پوری ہو گی

اور ان شااللہ ضرور پوری ہو گی ۔

فااللیل للعرب!

پس تباہی،بربادی اور تاریک رات ہے عربوں کے لئے 😪

(نگار سجاد ظہیر )