شیخ عبد الرحمن السدیس کا اسرائیل نواز شرم ناک خطبہ
حرممنافقوںسےبَریہے
شیخ عبد الرحمن السدیس کا اسرائیل نواز شرم ناک خطبہ:
ایک بار پھر امامِ کعبه شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے اسرائیلی و امریکی نواز بیانیہ جاری کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کو شرمندہ کردیا ہے
4 ستمبر 2020 کو اپنے خطبے میں شیخ سدیس یہودیوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے انہوں نے یہودیوں کے ساتھ حسن سلوک اور معاملات کو معمول کے مطابق قائم کرنے پر زور دیا دیا موصوف کی یہ تقریر الجزیرہ چینل پر سنی جاسکتی ہے
عبدالرحمن السدیس نے بظاہر کمال چالاکی سے یہودیوں سے حسنِ معاملہ کی نبوی مثال خالص ایک زاویے سے پیش کی ہے جو کہ درحقیقت سعودی سلطنت کے صہیونی تھنک ٹینک کی طرف سے درباری مولویوں کو لکھ کر دیا جاتاہے ان درباری علمائے سوء کی حیثیت اتنی ہی ہوتی ہے کہ وہ ظالم حکمرانوں کی طرف سے کاغذ پر لکھ کر دیے گئے الفاظ میں ایک حرف کا اضافه نہیں کرسکتے، اس دفعه حرمِ مکی کے امام عبدالرحمن السدیس سے یہودیوں کی قربت اختیار کرنے کےمتعلق جو کچھ خطبے کے طور پر پڑھوایا گیا وہ ایک بڑی پلاننگ کا حصہ ہے، سدیس کے خطبے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ذہنی طورپر تیار کرنے کی کوشش ہے کہ وہ فلسطین کی جگہ اسرائیل کو اور قبلہءاول / بیت المقدس کی جگہ ہیکل سلیمانی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوجائیں
گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے آلِ نہیان کی جانب سے ڈونالڈ ٹرمپ کی سرپرستی میں اسرائیل کو تسلیم کیا جاچکا ہے جس کے بعد خطۂ عرب میں قیاس آرائیاں زوروں پر تھیں کہ اب دیگر عربی ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے
عالم عربی کا منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے جس میں بظاہر یہودی طاقتیں اپنے ہدف میں کام یاب ہوتی نظر آرہی ہیں ایک طرف انہوں نے پوری دنیا کو اس طرح تبدیل کیا ہےکہ اب دنیائے اسلام کی عالمی اجتماعیت کا تصور باقی نہ رہے، دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلمان اپنے مقامی اور جزوی مسائل میں الجھ کر رہ جائیں اور یہی ہو رہا ہے دوسری جانب یہودی لابی اسرائیلی ریاست کے لیے توسیعی سرگرمیاں بڑھا چکی ہے، عربستان میں اسلام پسندی اور دینی حمیت کو 100سالوں سے ختم کرنے کے لیے ہرسطح پر کوششیں کی گئیں، علما ، فقہا، اسکالرز اور مشائخِ حق کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، عربستان میں کٹھ پتلی حکمرانوں کے ذریعے پھیلائی جا رہی بے غیرتی اور دین بیزاری پر جو بھی حق گوئی کا مظاہرہ کرتا اسے یا تو زہر دےکر یا تو جیلوں میں اذیت دےکر مار دیا جاتا، صورت حال ایسی ہو گئی کہ سعودی عرب میں یہودیوں اور صیہونیوں کے دفاتر و ہیڈکوارٹر قائم ہوگئے پھر رفتہ رفتہ شاہی محلات بھی استعماری طاقتوں کے زیر اثر ہوگئے اور اب حکمرانوں کا انتخاب بھی یہودی۔صلیبی لابیوں کی مداخلت سے عمل میں آتا ہے
یہودی۔صلیبی دنیا 100سالوں سے مستقل مزاجی سے محنت کرتے کرتے تقریباً خلیجِ عرب کے اُن مقامات میں مؤثر رسائی حاصل کرچکی ہیں جہاں سے عالم عربی کو کنٹرول کیا جاتا ہے یہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ان طاقتوں نے دنیا میں یہ چکاچوند بھرا پر امن نظریہ متعارف کروایا کہ کوئی عالمی اسلامی ریاست یا کسی بھی خلافت جیسے نظام کے متعلق سوچنا درحقیقت انتہا پسندی دہشت گردی Extremism اور بڑی بے عزتی کی بات ہے، تماشا یہ ہےکہ اکثریت اسلامی اقتدار کی بات کرنا اب ہلکا پن سمجھنے لگی ہے جب کہ جن لوگوں نے یہ فضا بنائی وہ خود اپنی عالمی ریاست تعمیر کر رہے ہیں اور وہ اس کے لیے ہرطرح کی دہشت گردی انتہا پسندی قتل و غارت نسل کشی اور آخری درجے کی چوری ڈکیتی برپا کیے ہوئے ہیں صورت حال یہاں تک جاپہنچی کہ انہوں نے حرمین کے ارد گرد اپنے ناپاک پنجے گاڑ دیے ہیں اور اب اپنے عالمی استعماری نظریے کو اقتدار دلانے کے لیے منبرِ رسولﷺ منبرِ حرم کا استحصال ہو رہا ہے، لیکن کیسی درد ناک سچویشن ہےکہ نا مومن کا دل تڑپتا نا حجازی لے کو جوش آتا نا ہی اہل جبہ و دستار کو اس بد کرداری کا احساس رہا ہے_
اس سے پہلے عبدالرحمن السیدیس: یہودی۔صلیبی ذمہ داروں سے گلے مل مل کر خوش گپیاں لڑا چکے ہیں، اس سے پہلے وہ محمد بن سلمان اور ٹرمپ کو عالمی دنیا میں امن و سلامتی کا علم بردار تک قرار دے چکے وہ منبر حرم سے محمد بن سلمان جیسے صہیونیت نواز دین اسلام میں تحریف کرنے والے حکمران کے لیے صحابہءکرام ؓ والی صفات بیان کرچکے اور اب یہ شخص علمائے سو کی بیباک ترجمانی کرتے ہوئے یہودیوں (اسرائیل) سے حسنِ معاملہ کی ترغیب دے رہا ہے یہ صرف فلسطینی کاز سے غداری اور مسجد اقصیٰ کا گھناونا سودا ہی نہیں بلکہ دراصل قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کو مسخ کرنے والا عمل ہے لیکن کیا سدیس صاحب کو یہ آیت یاد نہیں:
مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ وَطَعْنًا فِي الدِّينِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَانظُرْنَا لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَقْوَمَ وَلَٰكِن لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا (46)سورة النساء .
نہایت افسوس ناک امر ہےکہ کچھ لوگ ابھی بھی حکمران خاندان آلِ سعود کے گن گاتے ہیں اور سعوديه کے درباری علما کو دلیل بناتے ہیں وہ یہ گمان پھیلاتے ہیں کہ آلِ سعود کی منہ بھرائی توحید ہے اور دربارِ شاہی کے پسندیدہ علمائے سوء کی مدح سرائی تقدس حرم ہے، عربوں کی مطلق بالادستی اور تقدس کے نام پر اسلامی موقف کے خلاف متعصبانہ شاہان عرب کی گداگری کرنے والے قرآن کی اس آیت سے نہیں لرزتے کیا؟:
وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ (101)
جب کہ یہ حکمران سرزمین عرب کے تقدس کو پامال کرتے ہیں سدیس جیسے علمائے سوء منبرِ رسولﷺ کی دھجیاں اڑاتے ہیں لیکن وہ لوگ جنہوں نے اپنی تاریخ میں ہمیشہ باطل کو کمک پہنچانے کا کام کیا آج بھی وہ حرمین کی جگہ آلِ سعود کو مقدس بنا کر اہلِ اقتدار کی کاسہ لیسی کررہےہیں اُن کے بڑے اس سعودیہ نوازی سے کچھ عارضی مفادات تو حاصل کرلیتے ہیں لیکن وہ اپنے عام معتقدین کو گمراہ کرتےہیں تقدس حرمین کو ہے منبرِ حرم اور مسجد نبویﷺ کو ہے ناکہ اس پر قابض ہوجانے والوں کو جس دن حقائق پیش ہوجائیں گے تب ان کا حال کیا ہوگا قرآن کہتا ہے:
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا (66) وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا (67) رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا (68)}.
ناجائز اسرائیل کو خواہ پوری دنیا قبول کرلے فرق نہیں پڑتا لیکن امت اسلامیہ کے قبلہ و کعبہ سے یہ آوازیں بلند ہونا خطرناک اور ناقابل برداشت ہے اس سے بڑھ کر امت کے خلاف اسلام کے خلاف الله اور رسولﷺ کے خلاف اور کیا ہوسکتاہے؟ حرمین پر اگر اہل طاغوت کا تسلط نفاق کا بیج بوئے تو وہ سند نہیں ہے حرم منافقوں سے بری ہے، حرم کی طرف سے اس براءت کا اظہار امت پر فرض ہے اگر امت میں ایمانی حریت باقی ہے ۔ اگر سدیس صاحب کے اس بیانیے کو پوری سختی سے دنیا کے ہر ہر کونے کے علماء فقہاء اور مفتیان کی طرف سے مسترد کیا جائے تو امید ہیکہ آنے والے فتنے کا زور کچھ کم ہوجائے ورنہ آنے والے دنوں میں اس بیانیے کے سنگین نتائج پر شرمانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا وہ اسلام کی قرآنی روح کو مسخ کررہےہیں وہ نبیۖ کے فرامین اور اصولوں میں حرمین سے تحریف کررہےہیں کیا یہ صورتحال نہیں جھنجھوڑتی کہ ظالموں کا لشکر شہہ رگِ اسلام سے کس قدر قریب ہورہاہے؟ الله کے دین کو آپکی ضرورت بالکل نہیں ہے لیکن ابھی بھی فضولیات میں وقت ضائع کرنے والا مسلمان کیسی محرومی سے دوچار ہے؟ عالمی ظالم صہیونی طاقتوں سے شاہان عرب راست مربوط ہیں اور عالم اسلام کے قلب پر شب خون ماررہے ہیں وہیں یہ آل سعود کے ذریعے عالم اسلام میں جو کچھ تفرقہ بازی اور خانہ جنگیاں پیدا کروائی جارہی ہیں انہی کا ادراک ہوجائے تو یقینًا ہوش اڑ جائیں، ابھی بھی عالمی منصوبے کے تحت پوری دنیا میں پھیلے مسلمانوں کے خلاف خطرناک ریشہ دوانیاں بین القومی سطح پر تیزی سے جاری ہیں اگر آپ بیدار نہیں ہوئے تو وہ سب کو چٹ کر جائیں گے _
سمیع اللّٰہ خان
7 ستمبر ۲۰۲۰
ksamikhann@gmail.com