ہمارے بھولے بسرے مجاہدین

ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ #فرانس نے ایک لمحے میں #افریقیملکچاڈ میں ۴۰۰ سے زائد مسلم اسکالروں کا قتلِ عام کیا, جسے کبکب قتل عام کا نام دیا جاتا ہے.

فرانس نے “چاڈ” میں مسلمانوں کے خلاف متعدد قسم کے غیر انسانی جرائم کیے, جن میں اسلامی قوانین کو ختم کرنا, عربی زبان پر پابندی عائد کرنا, اور اسلامی یادگاروں کو تباہ کرنا شامل ہیں.

اس وقت “چاڈ” ایک سوڈانی رہنما #شیخرابحالزبيربنفضل_الله کے زیرِ اقتدار تھا, جس نے چاڈ کے مغرب میں ایک طاقتور سلطنت قائم کی تھی, رابح نے اسلامی قانون کو حکمرانی کی بنیاد کے طور پر اپنایا اور قرآن کو آئین کی حیثیت سے رائج کیا, اور مغرب میں اسلام پھیلانے کے لئے تبلیغ کا آغاز کیا.

اٹھارویں صدی کے وسط میں جس میں نوآبادیاتی یورپی ریاستوں نے براعظم افریقہ کو اپنے درمیان تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا, اس تقسیم کے نتیجے میں افریقی ملک چاڈ فرانس کے حصے میں آیا, چنانچہ فرانس نے چاڈ میں اپنی نوآبادیات میں توسیع کا آغاز کیا اور افریقہ کو مذہب اسلام سے الگ کرنے اور چاڈ کے لوگوں کامذہب عیسائیت میں بدلنے کی کوشش شروع کر دیں, تاکہ ان پر قابو پانے میں آسانی پیدا ہو.

تاہم شیخ رابح کی سلطنت فرانسیسی استعمار کے سامنے ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آئی, اور فرانس کے خلاف اپنی مہمات کا آغاز کیا اور فرانس کے ایک اہم #جنرلپالکرمبل کو ہلاک کیا.

فرانس نے نئی حکمتِ عملی کے ساتھ مغربی افریقی ساحل پر قبضہ کرنے اور #ٹمبکٹو شہر پر قبضہ کرنے کے فورا بعد ہی اپنی فوجیں جمع کیں اور ١۸۸۴ میں “بریٹن” نامی ایک فرانسیسی افسر کی سربراہی میں ایک مہم کے ذریعہ شیخ رابح کی طرف مہم کا آغاز کیا, تاہم شیخ رابح بریٹن کو ایک جھڑپ میں مارنے میں کامیاب ہو گئے.

فرانس نے دوبارہ کوشش کی لیکن اس بار ایک بڑی طاقت کے ساتھ فرانسیسی فوج نے شیخ رابح کو شکست دینے اور اسے چاڈ کے #راکوا شہر میں جانے پر مجبور کردیا.

مارچ ۱۹۰۰ ء میں فرانسیسی فوج اپنے #کمانڈرلِمی کی قیادت میں شیخ رابح کی افواج پر دباؤ بڑھانا شروع کی, اور #لختہ کے میدان میں دونوں افواج میں زبردست جنگ ہوئی, اس جنگ میں فرانسیسی کمانڈر لِمی مارا گیا اور #شیخرابح کی بھی شہادت ہوئی.

اپنے کمانڈر کے مارے جانے پر فرانسیسی فوج شدید مشتعل ہوئی اور ایک غیر اخلاقی, غیر انسانی حرکت کر ڈالی جو کہ فرانسیی استعماری فوج کی سیاہ تاریخ پر ایک دھبے کی صورت میں ہمیشہ رہے گی.

فرانسیسی فوج نے شیخ رابح کا سر کاٹ کر نیزے پر چڑھا کر راکوا شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر گھمایا اور اسلام اور جہادیوں سے اپنی شدید نفرت کا اظہار کیا.

فرانسیسی نوآبادیاتی طرز عمل یہاں رکا نہیں, بلکہ بے شمار مساجد مدارس کو جلایا گیا, فرانسیسی استعمار استحکام اور استحصال کے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے عیسائیت کو پھیلانے کے لئے عیسائی مشنری کو منظم کیا, مسلمانوں کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لئے عربی زبان پر فرانسیسی زبان کو مسلط کیا.

۱۹۲۳ ء میں پروٹسٹنٹ چرچ کا مشنری مشن جنوبی علاقوں میں پہنچنا شروع ہوا, اور عیسائیت کی تبلیغ کے لئے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا.

خطے میں اسلام کو ختم کرنے اور ملک کو عیسائیت میں تبدیل کرنے کے لئے فرانسیسی استعمار کی یہ بھرپور کوشش کی اور اپنے ملکی وسائل کو لوٹنے کے لئے ہر طرح کے جرائم کیے, جن میں علماء کرام کے قتلِ عام جیسے گھناؤنے جرائم بھی شامل ہیں.

چنانچہ ۱۵ نومبر ۱۹۱۷ کو فرانسیسی فوج نے خطے کے بہترین اسلامی علماء کرام اور اسکالروں کو ایک کانفرنس میں مدعو کیا, اس اجلاس میں بہ ظاہر طور پر پروگرام یہ طے پایا تھا وہ ملک کو فرانسیسی حکمرانوں کی نگرانی میں چلانے اور اس کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے بارے میں بات کی جائے گی.

اس دن فرانسیسی جرنلوں نے تاریخ کا سب بڑا ظلم کیا اور تمام اسکالروں کو #ودائیشہر کے “آبشا” گاؤں میں لے جاکر شہید کر دیا گیا, اور #أمکامل نامی علاقے میں ایک اجتماعی قبر میں سب کو دفن کردیا.

اس گھناؤنے قتلِ عام کو مقامی سطح پر کبکب قتل عام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے.

الجزائر کے بعد چاڈ وہ ملک ہے جہاں فرانس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا, جہادی تحریکوں کی جانب سے بے شمار لڑائیوں اور گھاتوں میں ہزیمت اور جانی نقصان اُٹھانا پڑا.

مسلم ممالک کی عوام کی خونریزی سے فرانسسیوں کے دست و گریباں خون آلود ہیں, مسلم ممالک کی سرحدوں میں گھس کر مظالم ڈھانے والے آج امن کے چیمپئین اور دلدادہ ہیں, ہماری خون کی ندیوں میں جو طاقتیں غرق ہیں انھیں ہمیں امن کا درس دینے کا کوئی جواز اور حق نہیں پہنچتا.

راجہ םבםב سہیل قادری

رهےناماللهڪا🕋,درودبرنبیعلیہالسلامﷺ🕌📿

https://www.alukah.net/culture/0/120847/