اھل سنت کاموجود خلفشار
یہ پانچ حضرات اگر مہربانی فرمائیں تو اھل سنت کاموجود خلفشار ختم ھو سکتا ھے یا بڑی حد تک تھم سکتا ھے :
اس وقت ا ھل سنت میں بحث مباحثہ اور تنازعات کی جوصورت حال پیدا ھوچکی ھے اس سے تقریبا ہر شخص باخبر ھے ، ان موضوعات و مضامین کا ذکر کرنےکی بھی کی بھی چنداں ضرورت نہیں ، جب ھم لوگ شعور کی دہلیز پر پہنچے تو اس وقت حسن اتفاق سے بہت بڑے نام پاکستان میں موجود تھے مثلا حضرت خواجہ محمد قمرالدین سیالوی ، حضرت مولانااحمد سعید کاظمی ، حضرت پیر محمد کرم شاہ الازھری ، مولانا شاہ احمد نورانی، مولاناعبدالستار نیازی ،مولانا غلامُ علی واکاڑوی، مفتی محمد حسین نعیمی ،مولانا سیدمحمود احمد رضوی اور بہت سے : : اختلاف ان حضرات میں بھی کسی نہ کسی نوعیت کے رھے لیکن بڑی ؤضع داری کے ساتھ ، اور شاید اس وقت سوشل میڈیا کا رواج نہ ھونے کی وجہ سے ایسی شدت بھی پیدا نہیں ھوتی تھی
اب صورت بڑی گھمبیر ھے
میرے ناقص خیال کے مطابق اگر درج ذیل حضرات کسی طرح آپس میں مل بیٹھ کر کسی مکالمے ،لائحہ عمل پر راضی ھوجائیں تو یہ حالات بڑی حد تک نارمل ھو سکتے ھیں
حضرت مولانا سید عبدالقادر شاہ صاحب گیلانی ، ان کی علمی عبقریت محتاج تعارف نہیں ان کے حوالے سے گذشتہ عرصہ میں کئ ایک مباحث سامنے آے
جن پر زور دار بحث ومباحثہ ھوا اب وہ موضوعات ھر جگہ زیر بحث ھیں ، ڈاکٹر محمد طاھرالقادری صاحب کی ایک بین الاقوامی شناخت ھے ، ایک وسیع نظم ھے ، حلقہ ھے اثرات ھیں ان کے ایک رسالے القول الجلی سے بحث کا ایک زاویہ بھی شروع ھوا ، علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب عرصہ دراز سے جماعت اھل سنت میں سرگرم عمل ھیں ان کے اثرات بھی ھمہ جہت اور مسلم ھیں سید صاحبان کے آپس میں تعلقات بہت دیرینہ ھیں اور اب تو ڈاکٹر صاحب بھی شاہ صاحب سے رابطے میں ھیں
مولانا پروفیسرمفتی منیب الرحمن صاحب کی شخصیت خیالات اور افکار بھی روز روشن کی طرح آشکار ھیں ، دعوت اسلامی کے امیر حضرت مولانا محمد الیاس قادری کی دعوت اسلامی اپنے کام نام اور بھرپور شناخت کے ساتھ اب ھر جگہ موجود ھے
اگر یہ حضرات اپنے تکلفات ، کچھ دیر کے لیے ترک فرماکر کسی طرح مکالمے کی کوئ فضاء بنالیں تو اس غریب امت کا بہت بھلا ھوجاے گا
ان میں زیادہ مسئلہ منھاج اور دعوت اسلامی کے قائدین کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے میں ھوگا لیکن اگر مولانا اپنی اور پوری دنیا کے انسانوں کی اصلاح چاہتے ھیں تو ڈاکٹر صاحب کو بھی دنیا کے ان انسانوں میں شامل فرمالیں ، چاہیے اصلاح کی آخری کوشش کے طور پرہی سہی اور ڈاکٹر صاحب اگر یہود ھنود بدھ نصرانی مجوسی ، رافضی ، سب کے ساتھ بیٹھ سکتے ھیں تویہاں بھی بیٹھ جائیں کیا مضائقہ ھے
اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ کون سی جگہ یا شخصیت اس اھم کام کو کورآڈینیٹ کرسکتی ھے ، یہ حضرات خود بھی اس پوزیشن میں ھیں اگر ڈاکٹر صاحب شاہ صاحب کورابطہ میں لے سکتیے ھیں تھوڑی زحمت اور فرمالیں
بصورت دیگر دو شخصیتیں اگر مہربانی فرمائیں ایک حاجی حنیف طیب اور ایک پیر نورالحق قادری
میں اپنے پیر خانے کا نام بھی لے سکتا ھوں لیکن قبلہ پیر محمد امین الحسانات شاہ صاحب کی علالت طبع اور یونی ورسٹی کی مصروفیت کی وجہ سے نہیں لے رھا لیکن انھیں اس مشاورت
میں شریک ضرور کیا جاے
وہ شخصیت جو اس نشست کی صدارت کے لیے موزوں تریں اور سب کے نزدیک قابل احترام ھوں گے وہ ھیں مولاناسیدحسین الدین شاہ صاحب
اگر یہ حضرات مل کر کوئ متفقہ دستاویز کوئ وثیقہ کوئ لائحئہ عمل۔ کوئ ضابطہ اخلاق ھی سہی کچھ بھی طے کریں گے مجھے یقین ھےکہ اھل سنت اسے قبول کریں گے سکون کا سانس لیں گے
بس یہ کریں کہ اس کو زیادہ شخصیات پر محیط بھی نہ کریں نہ اسے ھمہ گیر جماعت یا اتحادبنانے کے چکر میں پڑیں بس یہ حضرات اھل سنت کے لیے کچھ محمود لائحہ عمل دے جائیں اوراپنے اپنے کام کریں
ھاں اگر سال چھ مہینے بعد مل بیٹھا کریں بہت بھلا ھوجاے( رضاء الدین صدیقی )