فارسی زبان میں ایک شعر ہے ؎

علی اِمامِ مَنَ سْت و مَنَم غُلامِ علی

ہزار جانِ گَرامی فِدائے نامِ علی !

اس کا اُردو میں مطلب ہے:

” علی پاک میرے امام ہیں ، اور میں علی پاک کا غلام ہوں ۔

میری ایک نہیں ، ہزار قیمتی جانیں بھی نامِ علی پر فِدا ۔ “

یہاں شاعر نے اِظہارِ مُدّعا کے لیے دو لفظوں کا انتخاب کیا ۔

پہلے مصرعے میں ” منم ” کہا ، اور دوسرے میں ” گرامی ” ۔

¹ مَنَم کا معنیٰ ہے: میں ہوں ۔

لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اِس لفظ کو وہاں بھی استعمال کیا جاتا ہے جہاں اپنی بڑائی بیان کرنا مقصود ہو ۔

گویا شاعر یہاں منم لا کر بتارہاہے:

علی پاک کا امام ہونا ، اور میرا غلام ہونا ، کسی شرف سے کم نہیں ؛ یہ میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے ۔

² گرامی کا مطلب ہے: قیمتی ۔

یہاں اس کے دو مطلب لیے جاسکتے ہیں ۔

پہلا یہ کہ:

مولاعلی کی غلامی اتنی عظیم تھی کہ جب مجھے میسر آئی تو میری جان گرامی ( قیمتی اور بیش بہا ) ہوگئی ۔

اب میرا جی چاہتا ہے کہ ایسی قیمتی ایک جان نہیں ، ہزاروں جانیں بھی ہوں تو اس سرکار کے نام پر قربان کردوں ۔

دوسرا یہ کہ:

علی پاک کےنام پر ایک جان سے نہیں ، ہزار قیمتی جانوں سے قربان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے آپ کی غلامی کی صورت میں رب تعالیٰ نے کتنی بڑی دولت عطا فرمائی !!

علی اِمامِ مَنَ سْت و مَنَم غُلامِ علی

ہزار جانِ گَرامی فِدائے نامِ علی

✍️لقمان شاہد

21-9-2020 ء