امام سعید بن ابی عروبہ ؓکا امام اعظم ابی حنیفہؓ کی عظمت کے قائل ہونے کا پس منظر

تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی

سب سے پہلے امام سعید بن ابی عروبہ کا مختصر تعارف :

امام ذھبی فرماتے ہیں :

یہ امام حافظ ہیں اور بصرہ کے رہنے والے ہیں یہ پہلے انسان تھے جنہوں نے سنت رسولﷺ پر کتاب لکھی تھی ،یہ بصری ہیں

انہوں نے امام حسن بصری ، امام محمد بن سیرین ، امام ابن ابی رجاء ، اما قتادہ ، امام مطر الوراق اور اسکے علاوہ کثیر خلقت سے بیان کیا ہے

یہ علم کا سمندر تھے سوائے اسکے کہ انکو اختلاط ہو گیا تھا اور انکے بڑے شیخ جو کہ ابو رجاء ہیں

ان سے حدیث بیان کرنے والوں میں سے امام شعبہ ، امام سفیان الثوری ، یزید بن زریع ، امام یحییٰ بن سعید القطن، امام محمد بن جعفر ، امام ابو عاصم النبیل ، امام عبدالوھاب خفاف وغیرہ

امام نسائی و امام یحییٰ بن معین کے علاوہ ایک جماعت نے انکی توثیق کی ہے

الإمام، الحافظ، عالم أهل البصرة، وأول من صنف السنن النبوية، أبو النضر بن مهران العدوي مولاهم، البصري.

حدث عن: الحسن، ومحمد بن سيرين، وأبي رجاء العطاردي، والنضر بن أنس، وعبد الله الداناج، وقتادة، وأبي نضرة العبدي، ومطر الوراق، وخلق سواهم.

وكان من بحور العلم، إلا أنه تغير حفظه لما شاخ، وأكبر شيخ له: هو أبو رجاء.

حدث عنه: شعبة، والثوري، ويزيد بن زريع، وروح بن عبادة، والنضر بن شميل، وبشر بن المفضل، وإسماعيل بن علية، ويحيى بن سعيد القطان، وخالد بن الحارث، ومحمد بن جعفر غندر، وأبو عاصم النبيل، وسعيد بن عامر الضبعي، وعبد الوهاب بن عطاء الخفاف – راوي كتبه – ومحمد بن بكر البرساني، ويزيد بن هارون، ومحمد بن عبد الله الأنصاري، وخلق سواهم.

وثقه: يحيى بن معين، والنسائي، وجماعة.

(سیر اعلام النبلاء، الناشر : مؤسسة الرسالة، جلد ۳، ص ۴۱۳)

امام ابن عبدالبر الانتقاء میں ایک روایت لاتے ہیں :

نا أحمد بن الحسن قال نا يحيى بن أبى طالب قال نا عبد الوهاب بن عطاء الخفاف قال سئل سعيد بن ابى عروبة عن شئ من علم الطلاق فأجاب فيه فقيل له هكذا قال أبو حنيفة فيها فقال سعيد كان أبو حنيفة عالم العراق قال وقال سعيد ابن أبي عروبة قدمت الكوفة فحضرت مجلس أبي حنيفة فذكر يوما عثمان بن عفان فترحم عليه فقلت له وأنت يرحمك الله فما سمعت أحدا في هذا البلد يترحم على عثمان بن عفان غيرك فعرفت فضله

امام عبد الوہاب بن عطاء خفاف بیان کرتے ہیں :

سعید بن ابو عروبہ سے علم طلاق سے متعلق کسی چیز کے بارے دریافت کیا گیا ، تو انہوں نے اس بارے میں جواب دے دیا ،

ان سے کہا گیا : امام ابو حنیفہؓ نے بھی اس کے بارے میں یہی رائے دی ہے ۔ تو امام سعید نے فرمایا : ابو حنیفہ عراق کے عالم تھے ۔

اور راوی(عبدالوھاب) نے کہا :

سعید بن ابی عروبہ بیان کرتے ہیں : میں کوفہ آیا اور ابو حنیفہ کی محفل میں شریک ہوا ، ایک دن انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کے لیے رحمت کے کلمات کہے ، اللہ تعالیٰ آپ پر رحمت کرے!

میں نے اس علاقہ میں آپ (ابی حنیفہ) کے علاوہ اور کسی شخص کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کے کلمات کہتے نہیں سنا ،

تو اس حوالے سے مجھے ان (ابی حنیفہ) کی فضیلت کا اندازہ ہو گیا

(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء مالك والشافعي وأبي حنيفة رضي الله عنهم، الناشر: دار الكتب العلمية، ص ۱۳۰)

سند کے رجال کا مختصر تعارف!

۱۔ امام يوسف بن أحمد بن يوسف بن الدخيل، أبو يعقوب الصيدلاني المكي

یہ امام عقیلی کے مقدم تلامذہ میں سے ایک تھے اور امام عقیلی کی کتاب الضعفاء روایت کرنے والے بنیادی راوی ہیں جیسا کہ امام ذھبی فرماتے ہیں :

راوي كتاب ” الضعفاء ” لأبي جعفر العقيلي، عنه.

توفي بمكة.

اور آگے امام ذھبی فرماتے ہیں کہ انہوں نے امام اعظم ابی حنیفہ کی سیرت پر کتاب لکھی تھی بنام سیرت ابی حنیفہ

(یہ کتاب امام الصیدلانی نے اپنے شیخ امام عقیلی کے رد میں لکھی تھی کیونکہ امام عقیلی نے اپنی الضعفاء میں ابی حنیفہ کو شامل کر کے تعصب و حسد پر مبنی روایات کو جمع کیا تھا )

وصنف كتاب ” سيرة أبي حنيفة “.

(تاريخ الإسلامالذھبی، الناشر: دار الغرب الإسلامي ، برقم:۳۲۸)

اور امام ابن عبدالبر نے انکی ضمنی توثیق کی ہے اور ان سے مروی روایت کو ثابت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ حدیث رسولﷺ عادل راویان سے ثابت ہے

مع ما ثبت عنه – عليه السلام – من نقل الآحاد العدول في ذلك

اسکے بعد امام ابن عبدالبر امام الصیدلانی سے روایت لاتے ہیں :

حدثنا أبو زكريا يحيى بن محمد بن يوسف قال حدثنا أبو يعقوب يوسف بن أحمد بن يوسف بمكة قال بلخ۔۔۔

(الاستذكار ابن عبدالبر ، الناشر: دار الكتب العلمية ، جلد۱، ص ۲۱)

۲۔ أحمد بن محمد بن الحسن، أبو بكر الدينوري

امام ذھبی نے انکی توثیق امام خطیب سے نقل کی ہے

وثقه الخطيب.

(تاریخ الاسلام ، الناشر: دار الغرب الإسلامي ، برقم: ۳۷۱)

۳۔ يحيى بن أبي طالب جعفر بن عبد الله بن الزبرقان البغدادي

امام ذھبی انکو محدث و عالم کے القابات دیتے ہیں اور امام ابن ابی حاتم اور انکےوالد کی طرف سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے نقل کیا اور یہ اہل صدق میں سے تھے

الإمام، المحدث، العالم، أبو بكر البغدادي

قال أبو حاتم: محله الصدق

اور امام برقانی سے نقل کرتے ہیں کہ امام دارقطنی نے انکو اپنی صحیح میں لیا ہے

وقال البرقاني: أمرني الدارقطني أن أخرج ليحيى بن أبي طالب في الصحيح.

(سیر اعلام النبلاء ، الناشر : مؤسسة الرسالة ، برقم: ۲۴۲)

نیز امام ابن حجر عسقلانی امام دارقطنی سے انکی توثیق نقل کرتے ہیں اور امام مسلمہ بن قاسم سے نقل کرتے ہیں کہ لوگوں نے ان پر کلام کیا ہے لیکن ان میں کوئی حرج نہیں

يحيى بن أبي طالب: جعفر بن الزبرقان.

محدث مشهور.

وثقه الدارقطني، وَغيره.

وقال مسلمة بن قاسم: ليس به بأس تكلم الناس فيه.

(لسان الميزان ، الناشر: دار البشائر الإسلامية ، برقم: ۸۷۴۵)

۴۔عبد الوهاب بن عطاء البصري الخفاف

امام ذھبی فرماتے ہیں یہ عابد محدث اور صدوق ہیں اور بغداد کے رہنے والے ہیں

الإمام، الصدوق، العابد، المحدث، أبو نصر البصري، الخفاف، مولى بني عجل، سكن بغداد.

(سیر اعلام النبلاء، الناشر : مؤسسة الرسالة، جلد ۹ ، ص ۴۵۱)

نتیجہ!!!!

امام اعظم ابی حنیفہ جس علاقے یعنی کوفہ میں تھے وہ شہر شروع سے ہی اہل باطل یعنی شیعہ و رافضیہ کا گڑھ تھا اور اس ماحول میں امام اعظم کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ وہ بغیر کسی جھجھک اور ڈر کے نہ صرف سنت رسولﷺ اور اسلام کا دفاع کیا بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر اصحاب رسولﷺ اور چار یاروں کی حرمت کا دفاع کیا اور اہلسنت کے منہج پر کاربند رہے اور انکی تعریف و مداح بیان کرتے ہیں شیعوں کے گڑ میں اللہ امام اعظم کے درجات بلند کرے

اور امام سعید بن ابی عروبہ فقط امام اعظم کے کوفہ میں حضرت عثمان کے ذکر خیر کرنے سے انکی مداح و عظمت کے قائل ہو گئے

تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی الحنفی سہروردی بریلوی