علم سائنس حاصل کرنے والے طالبعلموں کے نام نصیحت!!!

اپنے وقت کے جانے مانے سائنسدان پروفیسر حاکم علی پرنسپل اسلامیہ کالج لاہور نے امام احمد رضا رحمہ اللہ کے نام ایک خط لکھا اور انہیں جدید سائنسی نظریات قبول کرنے کی دعوت دی(کیونکہ ہند میں اس وقت اعلحضرت نیوٹن ، آئن سٹائن اور باقی سائنسدانوں کے سب سے بڑے ناقدین میں سے تھے اور علوم سائنس پر ان کی کتب کی تعداد تقریبا 150 تک ہے)

اعلحضرت نے ان کے خط کا جواب یوں دیا:

“محب فقیر! سائنس یوں مسلمان نہ ہوگی کہ اسلامی مسائل کو آیات و نصوص میں تاویلات کر کے سائنس کے مطابق کر لیا جائے ۔ یوں تو معاذاللہ اسلام نے سائنس قبول کی نہ کہ سائنس نے اسلام ۔ وہ مسلمان ہو گی تو یوں کہ جتنے اسلامی مسائل سے اسے اختلاف ہے سب میں مسئلہ اسلامی روشن کیا جائے ۔ دلائل سائنس کو مردود و پامال کر دیا جائے ۔ جابجا سائنس ہی کے اقوال سے مسئلہ اسلامی کا اثبات ہو سائنس کا ابطال ہو یوں قابو میں آئے گی”

کچھ عرصہ قبل کی بات ہے ، اعلحضرت کے نظریہ سکوت زمین پر ہر جگہ بحث ہوئ ، لطف یہ کہ ہر وہ دانشور جس نے سیدی کی کتاب تو دور ان کی ایک دلیل بھی نہیں پڑھی وہ بھی جرح میں مصروف تھا اور جرح کرتا بھی کیوں نا؟؟؟؟

حضرت شیخ المحققین آئن سٹائن کی گستاخی جو ہو گئ تھی

یہ بحث تو بعد کی ہے کہ کس کے دلائل قوی ہیں ، پہلی بحث تو یہ یے کہ کیا آئن سٹائن یا دیگر سائنسی محققین معصوم ہیں جو ان کا رد نہیں کیا جا سکتا ، سائنسی علوم پڑھنے والے میرے بھائیوں کو یورپی سائنسدانوں کا یوں مقلد بنا دیا گیا کہ وہ ان کے خلاف ایک لفظ برداشت نہیں کرتے ، حالت یوں ہے کہ یورپ کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ، ان کے کانوں سے سنتے ہیں ، ان کی دلیل ہی قوی سمجھتے ہیں اور اسی پر آنکھیں بند کئے ہیں

نہ جانے مغرب کا یہ طلسم کب ٹوٹے گا!!!!!!

سنان علی

22 ستمبر 2020ء