امام ابی یوسف و امام شافعی کے شان والے نسب!

ازقلم: اسد الطحاوی الحنفی سہروردی بریلوی

فقیر کا یہ حسن ظن ہے کہ جن جن صحابہ کو نبی کریمﷺ نے شفقت و محبت بھر نظر سے دیکھا یا انکو دعا دی تو یہ نبی کریمﷺ کا بھی ایک معجزہ تھا کہ جن جن صحابہ کو نبی کریمﷺ نے دعا دی انکی نسل سے بعد میں ایسے لوگ پیدا ہوئے جو امت محمدی کے مجتہدین و محدثین و مفسرین کے مقام کو پہنچے

یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ نبی کریمﷺ اللہ کی عطاء سے انکی نسل کو پہنچاتے تھے کہ اگلے آنے والے وقت میں انکی نسلیں میرے دین کی خدمت کرینگے

اب ہم کچھ ائمہ مجتہدین کے نام ذکر کرتے ہیں :

الامام محدث الوقت مسند کوفہ ابو یوسفؒ صاحب ابی حنیفہؓ

امام ابن عبدالبر انکا مکمل نسب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

فأولهم وأعلاهم ذكرا

أبو يوسف القاضي

وهو يعقوب بن إبراهيم بن حبيب بن خنيس بن سعد بن حبتة الأنصاري وسعد بن حبتة يعرف بأمه في الأنصار وأمه حبتة بنت مالك من بني عمرو بن عوف وهو سعد بن عوف بن بحير بن معاوية بن سلمى بن بخيلة حليف لبني عمرو بن عوف الأنصاري له صحبة

تذکرہ کے حوالے سے ان (اصحاب ابی حنیفہؓ) میں سب سے پہلے اور سب سے بلندتر قاضی ابو یوسف ہیں

جنکا نام :

یعقوب بن ابراہیم بن حبیب بن خنیس بن سعد بن حبتہ الانصاری ہے ۔

سعد بن حبتہ انصار میں اپنی والدہ کے حوالے سے معروف تھے ،

انک کی والدہ حبتہ بنت مالک کا تعلق بنو عمرو بن عوف سے تھا اور وہ سعد بن عوف بن بحیر بن معاویہ بن سلمی بن بجیلہ ہیں

جو بنو عمرو بن عوف انصارے کے حلیف ہیں اور انہیں صحابی رسولﷺ ہونے کا شرف حاصل ہے

ومن حديث جابر بن عبد الله قال نظر النبي عليه السلام إلى سعد بن حبتة يوم الخندق يقاتل قتال شديدا وهو حديث السن فدعاه فقال له (من انت يا فتى) قال سعد بن حبتة فقال له النبي عليه السلام (أسعد الله جدك اقترب مني) فاقترب منه فمسح على رأسه

حضرت جابر بن عبداللہؒ کے حوالے سے یہ حدیث منقول ہے :

غزوہ خندق کے موقع پر نبی اکرمﷺ نے حضرت سعد بن حبتہؓ کو ملاخطہ فرمایا کہ وہ جنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں حالانکہ انکی عمر کم ہے

نبی کریمﷺ نے انہیں بلواکر انک سے دریافت فرمایا : اے نوجوان! تم کون ہو ؟

انہوں نے عرض کی سعد بن حبتہ!

تو نبی کریمﷺ نے ان سے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہارے دادا کو سعادت نصیب کرے!

تم میرے قریب آو!

وہ نبی کریمﷺ کے قریب ہوئے تو نبی اکرمﷺ نے انکے سر پر دست اقدس پھیرا

(سبحان اللۂ)

جسکے سر پر کائنات کی سب سے محبوب ہستی کا ہاتھ مبارک پھر جائے تو اسکی نسل میں امام ابی یوسف جیسے امام کیوں نہ پیدا ہوں

پھر امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں :

قال أبو عمر كان أبو يوسف قاضي القضاة قضى لثلاثة من الخلفاء ولي القضاء في بعض أيام المهدي ثم للهادي ثم للرشيد وكان الرشيد يكرمه ويجله

امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں :

قاضی ابی یوسف جو قاضی القضاء تھے انہوں نے تین خلفاء کے لیے خدمت سر انجام دی ، وہ خلیفہ مہدی کے زمانہ مٰں قاضی کے منصب پر فائز ہوئے، پھر وہ ہادی کے لیے فرائض سر انجام دیتے رہے ، اور پھر ہارون الرشید کے لیے کام کرتے رہے ، ہارون رشید انکی بہت عزت و احترام کرتا تھا ، انہیں ہارون کے دربار میں نمایاں حیثیت حاصل تھی

اسکے بعد امام ابن عبدالبر انکی مداح و ثناء کے بعد امام ابن معین کے حوالے سے لکھتے ہیں :

كان يحيى بن معين يثني عليه ويوثقه وأما سائر أهل الحديث فهم كالأعداء لأبي حنيفة وأصحابه

امام یحییٰ بن معین ان (ابی یوسف) کی تعریف کیا کرتے تھے ، اور انہیں ثقہ قرار دیتے تھے ، لیکن دیگر اصحاب الحدیث تو امام ابو حنیفہ اور انکے شاگردوں کے لیے دشمنوں کی مانند ہیں

(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء، ، ص 173)

اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ کی بڑی شان ہے کہ انکی قسمت یہ ہے کہ انکا نسب نبی کریم ﷺ سے ملتا تھا

امام ابن عبدالبر انکا تذکرے مٰیں فرماتے ہیں :

قال أبو عمر لاخلاف علمته بين أهل العلم والمعرفة بأيام الناس من أهل السير والعلم بالخبر والمعرفة بأنساب قريش وغيرها من العرب وأهل الحديث أن والفقيه الشافعي رضي الله عنه هو محمد بن إدريس بن العباس بن عثمان بن شافع بن السائب بن عبيد بن عبد يزيد بن هاشم بن المطلب ابن عبد مناف بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر بن مالك بن النضر بن كنانة ويجتمع مع النبي صلى الله عليه وسلم فى عبدمناف بن قصي والنبي صلى الله عليه وسلم محمد بن عبد الله بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف والشافعي محمد بن إدريس بن العباس بن عثمان بن شافع والى شافع ينسب وقد تقدم أنه شافع بن السائب بن عبيد بن عبديزيد بن هاشم بن المطلب بن عبدمناف بن قصي فالنبي صلى الله عليه وسلم هاشمي والشافعي مطلبي وهاشم والمطلب أخوان ابنا عبد مناف ولعبد مناف أربعة بنون هاشم والمطلب ونوفل وعبدشمس بنو عبدمناف وكذلك لاخلاف أن الشافعي ولد سنة خمسين ومائة من الهجرة وهو العام الذي توفي فيه أبو حنيفة رحمه الله

امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں :

میرے علم کے مطابق لوگوں کے حالات کے بارے میں علم اور معرفت رکھنے والے افراد ، تاریخ کے ماہرین روایات کا علم رکھنے والے افراد قریش اور دیگر عرب کے نسب کی معرفت رکھنے والے افراد اور حدیث و فقہ کے ماہرین کے درمیان اس بارے کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا کہ امام شافعی کا نسب یہ ہے :

محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع بن سائب بن عبید بن عبد یزید بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لئوی بن غالب بن فہر بن مالک ب ن ںضر بن کنانہ

عبد مناف بن قصی پر امام شافعی کا نسب نبی اکرمﷺ کے نسب پاک سے مل جاتا ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ کا نسب یہ ہے :

حضرت محمد ﷺ بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف۔

امام شافعی کا نسب یہ ہے : محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع ان شافع کی نسبت کی وجہ سے انہیں شافعی کہا جاتا ہے اس سے پہلے یہ بات ذکر کی جا چکی ہے کہ شافع کا نسب یہ ہے :

شافع بن سائب بن عبیداللہ بن یزید بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف بن قصی

تو نبی اکرمﷺ ہاشمی ہیں اور امام شافعی مطلبی ہیں ۔ جناب ہاشم اور جناب مطلب دونوں بھائی ہیں

ہاشم، مطلب ، نوفل ، اور عبد شمص (یہ چاروں ) عبد مناف کے صاحبزادے ہیں

اسی طرح اسکے بارے بھی کوئی اختلاف نہیں کہ امام ابو حنیفہ کی پوفات ۱۵۰ھ میں ہوئی تھی اور ایہ وہی سال ہے جس میں امام ابو حنیفہؓ کا انتقال ہوا تھا

(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء،ص 66)

نوٹ : امام شافعی کے نسب میں سائب صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ سائب بن عبید غزوہ بدر میں گرفتار ہونے کے بعد اسلام لائے

( سیر اعلام النبلا، جلد 10 صفحہ 9)

اللہ ہم کو ان ائمہ دین کی محبت کرنے والا اور ان سے فیض لینے والا بنائے آمین

دعاگو : اسد الطحاوی الحنفی سہروردی بریلوی