سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنت کے چار اصول اور دعوتِ اسلامی
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنت کے چار اصول اور دعوتِ اسلامی۔۔
بیسویں صدی عیسوی کے اوائل (شروع) میں جب سلطنتِ عثمانیہ فرنگیوں کے پنجہ استبداد میں جارہی تھی اِدھر ہندوستان پر برطانوی فوج کا قبضہ ہوچکا تھا تو چالاک ہندو بَنِیّے ایک تیر سے دوشکار کررہے تھے ۔ایک طرف مسلمانوں سے ہمدردی دکھا کر انہیں مروا رہے تھے تو دوسری طرف دوستی کی آڑ میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو بحالی خلافت وانگریز کے خلاف جہاد کے نام پر اونے پونے میں بکوا کر خود خرید رہے تھے ۔
متوسط مسلمانوں کو ہندو لوگ سودی قرضہ دےکر اپنے قبضہ میں لے رہے تھے ۔
ایسے وقت میں کچھ مولوی حضرات ہندوؤں سے اتحاد کرکے دوبلاؤں میں سے کم بلا کو اپنانے کا اصول بتاکر ہندوؤں کو مسجدوں ومنبروں کا زینت بنوا کر اُن سے تقریریں کروا رہے تھے ۔
اِن نامساعد حالات میں لاہور کے ایک شخص نے امامِ اہل سنت کی طرف بصورتِ سوال عریضہ بھیجا کہ سرکار فرمائیے ہم کیا کریں؟ ۔
فتاوٰی رضویہ جلد 15 کا ابتدائی رسالہ اُس سوال کے جواب نامہ پر مشتمل ہے ۔
میرے امام نے طویل کلام فرمانے کے بعد مسلمانوں کو بالخصوص چار نصیحتیں کیں اگر وہ نصیحتیں عوام وخواص اپنا لیں تو اسلام کا بھلا ہوجائے گا اِن شاء الله ۔
نصیحت نمبر 1
مسلمان اپنے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لیں ۔۔
قارئین محترم! ہمارے مُلک پاکستان میں محکمہ ذراعت کا تَسَلّطْ کچھ زیادہ ہی ہے پھر بھی کچھ نہ کچھ معاملات اگر تمام مسلمانانِ پاکستان ملکر اپنے ہاتھ میں لیں تو یقین مانیئے ملک کا نقشہ بدل جائے گا ۔
ملکی معاملات میں سے دو اہم چیزیں نمبر 1 نظامِ تعلیم نمبر 2 نظامِ میڈیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر اِن دو نظاموں کو مسلمان اپنے ہاتھ میں مکمل طور پر لے لیں تو بہت زیادہ اچھا ہوگا ۔
آپ کی پیاری تحریک دعوتِ اسلامی پچھلے کئ سالوں سے نظامِ تعلیم ومیڈیا کو درست سمت لانے کےلئے الحمدلله کوششیں کررہی ہے ۔۔
نظامِ تعلیم کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی نے دارالمدینہ اسلامک اسکول سسٹم کا آغاز کیا ہے تو میڈیا میں مدنی چینل ودیگر یوٹیوب چینلز کے ذریعے میدانِ عمل میں مصروف ہے ۔
اگر سارے سُنی ملکر دارالمدینہ اسلامک سکول سسٹم کو مضبوط بنائیں تو یہ اسلام و پاکستان کی سب سے بڑی خدمت ہوگی ۔۔
پاکستان تقریریں کرنے والے گفتار کے غازیوں سے بھرا پڑا ہے ۔
سوشل میڈیا کی سہولت ملنے کے باوجود کوئی ایک سنی ادارہ ایسا نہیں ہے جس نے ملکی وغیرملکی حالات صحیح معنوں میں پنہچانے کےلئے کوئی یوٹیوب چینل لانچ کیا ہو ۔
ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے، فتنہ پھیلانے، لوگوں کا سکون بلاوجہ خراب کرنے والے کچھ پیٹ پرست سازشی عناصر اگر سدھر جائیں اور امت کی بھلائی کی خاطر اپنا سوشل میڈیا چینل کھول کر لوگوں تک درست خبریں پہنچائیں تو اُن کا آستانه ونذرانہ خراب نہیں ہوگا لیکن امت کی بھلائی مقدّس بقرات کو قبول نہیں اس لئے وہ اپنی کرامتیں پھیلانے اور فتنہ انگیزی کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال ضرور کریں گے،،،،، امت کی بھلائی والے کام سے ایسے پرہیز کریں گے جیسے زرداری کرونا وائرس سے پرہیز کررہا ۔۔۔
✍️ محمد عظیم عطاری
11/10/2020..