نماز کے فرائض
{نماز کے فرائض}
{تکبیر تحریمہ }
یہ نماز کی چھٹی شرط بھی ہے اورنماز کا پہلا فرض بھی ہے تکبیر تحریمہ سے مُراد نماز کو اللہ اکبر کہہ کر شروع کرنا ہے ۔
مسئلہ : اللہ اکبر یعنی یہ لفظِ اللہ کاھمزہ اورلام اِسے فوراً ملایا جائے اس میںکوئی گنجائش نہیںھمزہ سے مُراد اللہ کا جو الف ہے اس پر زبر آگیا تویہ ھمزہ بن گیا اس کو اورلام اِسے فوراً ملایا جائے اکبر میں ب ر کو ملا کر پڑھاجائے سب کو الف لگا کر کھینچئے نہیں یعنی اکبار کا تلفظ ادا نہ کرے ب رپرختم کردی جائے اس پر فُقہاء نے بحث کرتے ہوئے یہ کہا کہ اگر ان کلمات کو تبدیل کردیا جائے کوئی شخص جان بوجھ کر تبدیل کرے جو معنیٰ جانتا ہو یہ کفر ہے مثلاً اصل لفظ اللہ اکبر کسی نے جان بوجھ کر یوں پڑھا آللہ اکبر یعنی ھمزہ کو اس نے کھینچا یہ کُفر ہوگیا اس کے معنی بدل جائیں گے ۔
مسئلہ : لفظِ اللہ توصحیح کہا اوراکبر کے ’’ب‘‘ اور’’ر‘‘ کو اس نے کھینچ لیا اس نے بآر کہا اگر معنیٰ جانتے ہوئے جان بوجھ کر بآر پڑھے وہ کافر ہوجائے گا۔ معنی نہ جانتے ہوئے بھی کوئی اس طرح پڑھے توگناہگار ہوگا اوراس کی تکبیر تحریمہ نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : جب اللہ اکبر کہیں تو ایک عام غلطی یہ ہوتی ہے کہ امام ابھی اللہ اکبر کہہ رہا ہے مقتدی نے پہلے ہی کہہ دیا اب نمازی کی اقتداء ہی دُرست نہیں ہوئی لہٰذا نماز فاسد ہوگئی ۔
صحیح طریقہ یہ ہے کہ مقتدی اطمینان کے ساتھ امام کے اللہ اکبر کہہ دینے کے بعد اللہ اکبر کہے ، امام کے اللہ اکبر کے لفظ ’’ر‘‘ سے پہلے بھی اگر مقتدی نے تکبیر تحریمہ کہہ دی توبھی نماز فاسد ہوجائے گی۔
مسئلہ : دورِ حاضر میں چونکہ مسائل جاننے کا فُقدان ہے لہٰذا آئمہ مساجد کو چاہیے کہ وہ تکبیر تحریمہ کوزیادہ نہ کھینچیں مقتدی کو موقعہ ہی نہ دیں کہ امام کی تکبیر تحریمہ سے پہلے تکبیر کہہ دے۔
مسئلہ : تکبیر تحریمہ کا قیاس دوسری تکبیرات پر نہ کیجئے گا آپ جماعت کے ساتھ جب نماز پڑھیں تونماز کا ہر عمل ہر فعل امام کے بعد ہونا چاہیے امام جب رکوع میں چلا جائے مقتدی اس کے بعد رکوع میں جائے امام جب سجدے میں چلاجائے مقتدی اس کے بعد سجدے میں جائے امام جب رکوع سے سجدے سے اُٹھ جائے مقتدی اس کے بعد اُٹھے کسی فعل میں امام سے آگے نہیںبڑھنا چاہیے اگر کوئی شخص امام سے پہلے سجدے میں چلا جائے اورامام کے ساتھ سجدے میں مل گیا تواُس نے اچھا نہیں کیا نماز ہوجائے گی مگر گنہگار ہوگا۔ لیکن اگر اس نے تکبیر تحریمہ امام سے پہلے کہہ دی تواب اس نے صحیح اقتداء ہی نہیں کی تواس کی نماز نہیںہوگی۔
مسئلہ : ایک اور تکبیر جس میں اگر امام پر سبقت کی جائے تو واجب ترک ہوجائے گا وہ تکبیر وتر کی نماز کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت سے پہلے والی تکبیر ہے وہ تکبیر واجب ہے اگر یہ تکبیربھی امام سے پہلے کہہ دی تونماز ناقص ہوجائے گی ۔
مسئلہ : تیسری تکبیر جو نمازِ جنازہ کی تکبیرِ تحریمہ ہے نمازِ جنازہ کی تکبیر ِ تحریمہ نمازِ جنازہ کارُکن ہے اگر یہ تکبیربھی امام سے پہلے کہہ دی تو اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت ہی نہیں ہوگی البتہ نمازِ جنازہ ہوجائے گی کیونکہ نمازِجنازہ فرض کفایہ ہے سارے مقتدی کی نہ بھی ہو اوراگر امام کی ہوگی تو نمازِ جنازہ اد اہو
جائے گی۔
مسئلہ : اگر کسی علاقے میں کسی کو نمازِ جنازہ پڑھانا نہیں آتی اورمیت کو بغیر نمازِ جنازہ کے دفن کردیا تو دفنانے کے زیادہ سے زیادہ تین دن کے اندر بھی اس کی قبر پر نمازِ جنازہ پڑھ لی جائے تو نمازِ جنازہ اد اہوجائے گی تین دن کے بعد جائز نہیں ۔اوراسی طرح اگرکسی ایسے گمراہ شخص نے نماز جنازہ پڑھا دی جس کی گمراہی حد کفر کو پہنچی ہوئی تھی اور میت صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہو اور آپ اس امام ومیت کے بارے میں جانتے ہوں کہ وہ کون تھا اوریہ کون ہے تواس صورت میں بھی تین دن کے اندر اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی جائے جب کہ اسے دفن کردیا گیا ہو اگردفن نہ کیا ہو تو دفن سے پہلے نماز جنازہ دوبارہ پڑھیں کہ پہلی بار پڑھائی گئی نماز جنازہ نہیں ہوئی ۔
{قیام}
قیام نماز کا دوسرا فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیںہوگی ۔
مسئلہ : جس نماز میں قیام فرض ہے اس نماز میں تکبیر تحریمہ بھی قیام ہی کی حالت میںہوگی کیونکہ نفل میں قیام فرض نہیں نفل اگر بیٹھ کر پڑھ لئے جائیں تو ہوجائیں گے مگر فرض، سنتیں ، واجبات، تراویح ان تمام نمازوں میں جب تک کھڑے ہوکر (جب شرعی عذر نہ ہو) تکبیرِ تحریمہ نہیںکہیں گے نمازا دا نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : آپ مسجد میں داخل ہوئے امام رکوع میںہے امام کو رکوع میں دیکھ کر لوگ اللہ اکبر کہہ کر سیدھے رکوع میں چلے جاتے ہیں ایسا کرنا صحیح نہیںہے کیونکہ اس میں دوخرابیاں ہیں ۔ قیام فرض تھا آپ نے اللہ اکبر کہا یہ آپ کی پوری تکبیر ِ تحریمہ قیام کی حالت میں ادا نہیں ہوئی وہ رکوع میںآپ نے ختم کی اس لئے آپ کی تکبیرِ تحریمہ سرے سے ہی نہیں ہوئی لہٰذا آپ کی نماز نہیں ہوئی ۔
دوسری خرابی یہ ہے کہ ہم نے سُن رکھا ہے کہ اگر امام کو رکوع میںپالیا جائے تو رکعت مل جائے گی ہم سیدھے رکوع میں چلے جاتے ہیں آپ نے امام کو تو رکوع میں پالیا لیکن جو قیام فرض تھاوہ چھوٹ گیا لہٰذا فرض چھوٹا اس لئے نماز نہیں ہوگی۔
صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب آپ دیکھیں کہ امام رکوع میںہے تونیت کرکے اللہ اکبر کہہ کر ایک سُبْحَانَ اللّٰہ کی مقدار ہاتھ باندھ لیں ثناء بھی نہ پڑھیں کیونکہ امام رکوع سے کھڑا ہوجائے گا آپ ایک گھڑی ہاتھ باندھ کر اب دوسری تکبیر اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں چلے جائیں اب آپ نے رکوع پالیا۔
مسئلہ : رکوع کو پانے کی تعریف یہ ہے کہ آپ رکوع کے لئے امام کے ساتھ مل گئے آپ نے ایک تسبیح سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم بھی نہ کہی لیکن آپ کے جھکنے سے آپ کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ گئے آپ کو رکوع مل گیا لہٰذا آپ کو رکعت مل گئی ۔
مسئلہ : اگر کوئی اس قدر بیمار ہو کہ کھڑے ہونے کی بھی طاقت نہیں وہ بیماری کی وجہ سے بستر پر لیٹا ہو ا
ہے ایسا شخص معذور ہے وہ بیٹھ کر تکبیر تحریمہ کہہ کر لیٹ کر نماز پڑھ لے یہ جائز ہے ۔
مسئلہ : ایسا شخص جو مریض ہے اورچند گھڑی کھڑا رہ سکتاہے یعنی آدھا منٹ کھڑا رہ سکتاہے توایسا شخص تکبیر تحریمہ کھڑا ہوکر کہے پھر ہاتھ باندھ کر وہ ثناء پڑھے ثناء پڑھنے کے بعد اگر اس کی ٹانگیں جواب دے جائیں تواب وہ بیٹھ کر نماز پوری پڑھ سکتاہے ۔ اس قدر طاقت ہے کہ وہ تکبیر تحریمہ کھڑے ہوکر کہہ سکتاہے توا س کے لئے کھڑا ہونا ضروری ہوگا اور اگر بیٹھ کر وہ تکبیر تحریمہ کہے گا تونماز نہیں ہوگی۔
مسئلہ : کوئی شخص اگر قیام ذرا سا ٹیک لگا کر بھی کرسکتاہے تو ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا ہوکر نماز اد اکرے معمولی عُذر پر قیام کو نہ چھوڑے ۔
مسئلہ : ایک شخص اپنے گھر سے چل کر آیا کمزوری کی وجہ سے مسجد میں آکر وہ تھکن کی وجہ سے وہ قیام کھڑے ہوکر ادا نہیںکرسکتا اگر وہ گھر میں ہی نماز ادا کرتاتو قیام کھڑا ہوکر ادا کرسکتا تھا ایسے شخص کے لئے مسجد میں آنا ضروری نہیں وہ گھر ہی میں قیام میں کھڑے ہوکر نماز ادا کرے کیونکہ جماعت واجب ہے اورقیام میں کھڑا ہونا فرض ہے لہٰذا واجب کو ادا کرنے کے لئے فرض نہیں چھوڑ سکتا۔
مسئلہ : کسی شخص کو جریان کا مرض ہے ایسا شخص اگرکھڑاہوکر نماز ادا کرے گا توقطرہ آجائے گا اوربیٹھ کر نماز ادا کرے گا توپاکی برقرار رہے گی ایسے شخص کے لئے قیام موقوف ہے ۔ بشرطیکہ وہ ایک منٹ کھڑے ہوکر تکبیر کہہ لے اوراب قطرہ نہ آئے اور زیادہ دیر کھڑے رہنے سے قطرہ آتا ہو توتکبیر ِ تحریمہ کھڑا ہوکر کہے اوربقیہ نماز بیٹھ کر ادا کرے۔
مسئلہ : پیر میں کوئی ایسا زخم ہوگیا کہ اگر کھڑا ہوکر نماز پڑھے گا توخون بہہ جائے گا اوراگر بیٹھ کر پڑھے توخون نہیں بہے گا توایسے شخص کے لئے کھڑے ہوکر قیام موقوف ہے ۔
مسئلہ : کوئی شخص اگر تھوڑا ساکھڑا رہ سکتاہو جتنی دیر میں نیت کرسکتا ہے اتنی دیر کھڑا رہ سکتاہے توایسے شخص کونیت کھڑے ہوکر کرنی چاہیے۔
{قرأت }
قرأت نماز کاتیسرا فرض ہے کوئی شخص اگر نماز میں قرأت کو چھوڑ دے تو اس کی نماز نہیں ہوگی۔
مسئلہ : کوئی شخص اگر قرآن مجید کا ایک جُملہ پڑھ لے توقرأت ادا ہوجائے گی مثلاً کسی شخص نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ پڑھ لیا اُس کافرض ادا ہوگیا اب فرض ادا کرنے کے بعد صرف اسی سے نماز ادا نہیں ہوگی کیونکہ قرأت کرنا فرض ہے ، سورہ فاتحہ کا پورا پڑھنا واجب ہے سورہ فاتحہ کی ایک آیت بھی اگر رہ گئی تو سجدہ سہو سے ا س کا ازالہ ہوگا اگر بعد میںیاد آجائے تونماز کو دوبارہ لوٹانا ہوگا اگر جان بوجھ کر کوئی آیت چھوڑی توسجدہ سہو سے ا س کا ازالہ نہیں ہوگا بلکہ نماز دوبارہ لوٹانا ہوگی ۔
مسئلہ : سورہ فاتحہ پڑھنے کے فوراً بعد بغیر کسی تاخیر کے دوسری سورۃ کا یا تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت کو چھوٹی تین آیات کے برابر ہوکو ملانا واجب ہے آپ نے سورہ فاتحہ ختم کی آمین کہنے کے بعد سوچ رہے ہیں کہ اب کون سی سورۃ پڑھوں اگر اس میں تین تسبیح سبحان اللہ ، سبحان اللہ ، سبحان اللہ کی مقدار دیر کی تواَب آپ کا واجب ترک ہوگیا لہٰذا س کا ازالہ سجدہ سہو سے ہوگا۔
مسئلہ : قرأت کی مقدار تین آیتوں پر مبنی ہو تین آیتوں کی تعریف یہ ہے اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا الشاہ احمد رضا خان صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں تین آیتیں جو واجب کو ادا کریں گی وہ آیتیں تیس حُرف پر مشتمل ہو ںجیسے ،اَلرَّحْمٰنُoعَلَّمَ الْقُرْآنoخَلَقَ الْاِنْسَانُ oیہ تین آیتیں ہیں مگر اس کا وزن سورہ کوثر کے برابر نہ بنا اس لئے نماز نہیں ہوگی ۔
مسئلہ : نماز میں یا نماز کے علاوہ جہاں لفظ پڑھنا آیا وہاں اتنی آواز سے پڑھے کہ خود اُس کے کان سُنیں بعض لوگ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں مگر اُن کا منہ بند ہوتاہے اِسی طرح درود شریف پڑھتے وقت منہ بند ہوتاہے تسبیح ہل رہی ہوتی ہے اِس طرح پڑھنا نہیں کہلائے گا نماز بھی اس طرح پڑھی ہے تو دوبارہ لوٹانی ہوگی۔ اتنی آواز سے پڑھے کہ خود اس کے کان سُنیں جبکہ فضا میں شور نہ ہو مگر اتنی آواز سے نہ پڑھیں کہ دوسروں کی نماز خراب ہو کیونکہ ایسا کرنا گناہ ہے ۔
مسئلہ : آپ نماز پڑھ رہے تھے کہ سامنے سے گاڑی گزری جس کے شور کی وجہ سے آپ کے کان نہیں سُن پارہے مگر آپ پڑھ رہے ہیں ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی ۔
مسئلہ : اگر آپ امام کے پیچھے نماز پڑھیں گے تو نیت کریں گے ، تکبیر ِ تحریمہ بھی پڑھیں گے ، ثناء بھی پڑھیں گے ثناء کے بعد تعوذ اورتسمیہ نہیں پڑھیں گے اس کے بعد سورہ فاتحہ بھی نہیں پڑھیں کیونکہ امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے ، جیسا کہ احادیث مبارکہ میں ہے رکوع میں رکوع کی تسبیح، سجدے میں سجدے کی تسبیح پڑھیں گے ، رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد پڑھیں گے ، تشہد(یعنی التحیات ) درود ِ ابراہیمی ،دُعا بھی پڑھیں گے ، اس کے بعد سلام بھی پھیریں گے ۔
مسئلہ : غیر مقلدین کہتے ہیں کہ احادیث میں ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوگی ؟
ایک وقت تھا جب امام کے پیچھے مقتدی بھی سورہ فاتحہ پڑھتا تھا مگر جب یہ آیت نازل ہوئی ۔
ترجمہ : جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہو اور کان لگا کر سنو تاکہ تم رحم کئے جاؤ۔
اس آیت کے نازل ہونے کے بعد مقتدی کا سورہ فاتحہ پڑھنا ختم کردیا گیا۔
مسئلہ : ہر نماز جس نماز میں بلند آواز سے قرأت ہوتی ہو یا آہستہ سے قرأت ہوتی ہو دونوں حالتوں میں خاموش رہنا چاہیے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں آواز نہیں آرہی لیکن امام قرأت کررہا ہے ۔
مسئلہ : قرأت میں مخارج درست ہونے چاہیے ہر عربی لفظ اپنے صحیح مَخرج سے نکالنا ضروری ہے کیونکہ غلط مخارج معنیٰ کو بدل دیتے ہیں جس سے زندگی بھر کی نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں لہٰذا کوشش کرکے کسی قاری کے پاس بیٹھ کر مَخارج صحیح کروائیں ۔
{رکوع وسجود}
رکو ع نماز کا چوتھا فرض ہے جُھکنے کی حالت کو رکوع کہتے ہیں اس کی کم سے کم مقدار یہ ہے کہ اتنا جھکے کہ اس کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں رکوع کا سنت طریقہ یہ ہے کہ آدمی اتنا جھکے اورگھٹنوں کو اس طرح پکڑے کہ بیچ کی تین انگلیاں گھٹنوں کے اُوپر ہوں چھنگلیا اور انگوٹھے سے گھٹنے کو پکڑ لے پیٹھ اس قدر برابر ہوکہ اگر اس پر پانی سے بھر اکٹورا رکھ دیا جائے تو وہ نہ چھلکے ۔
مسئلہ : رکوع میں تسبیح سبحان ربی العظیم پڑھنا سنّت ہے اس کو اگر چھوڑ دیا جائے تو نماز ہوجائے گی ۔
مسئلہ : رکوع سے کھڑا ہونے کے بعد سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہہ کر وہ سجدے میں جائے گارکوع سے کھڑا ہونا پیٹھ کو سیدھا کرنا واجب ہے ۔
مسئلہ : رکوع سے کھڑا ہونے کو قومہ کہتے ہیں اس میں ایک تسبیح کی مقدار کھڑا رہنا چاہیے کہ کمر سیدھی ہوجائے اگراس نے قومہ نہ کیا تونماز دوبارہ لوٹانی ہوگی۔
مسئلہ : دوسجدوں کے درمیان بیٹھنے کو جلسہ کہتے ہیں اس کی مقدار بھی اتنی ہے کہ کمر سیدھی ہوجائے یہ واجب ہے کوئی شخص اگر سجدے سے اُٹھااورابھی کمرمیں خم ہے فوراً سجدے میں چلا گیا تواُس نے واجب ترک کیا لہٰذا نماز دوبارہ لوٹانی ہوگی ۔
سجدہ نماز کا پانچواں فرض ہے حضور ﷺارشاد فرماتے ہیں کہ میرے رب جل جلالہٗ نے مجھے سات ہڈیوں پرسجدہ کرنے کا حکم دیا یعنی جب میں سجدہ کروں تو سات ہڈیوں پر کروں۔
دوہڈیاں ہاتھ کے پنجے ، دوہڈیاں پاؤں کے پنجوں کی ، دوہڈیاں گھٹنوں کی ، ایک ہڈی ناک اور پیشانی کی یہ سب سات ہڈیاں ہوئیں۔
مسئلہ : آپ کی پیشانی زمین پر لگی مگر ناک کی سخت ہڈی نہیںلگی ہڈی کا ایک سرا لگا دوسرا نہیں لگا لہٰذا نماز ناقص ہوگی۔
مسئلہ : پاؤں کے پنجوں کازمین پر لگنے کے ساتھ ساتھ پیروں کی انگلیوں کا مُڑ کر قبلہ ہونا بھی ضروری ہے اکثر انگلیوں کا مُڑ کر قبلہ رو ہوجانا واجب ہے یعنی چھ انگلیوں کا مُڑ کر قبلہ روہوجانا واجب ہے ایک انگوٹھا اوراس کے برابر والی دوانگلیاں یہ دونوں پیروں کی تین تین انگلیاں اِن کا سجدے میں مُڑ کر قبلہ روہوجانا واجب ہے اگر کسی کے نماز میں پیر اُٹھے ہوئے تھے تو اُس کی نماز نہ ہوئی دوبارہ لوٹانی ہوگی کیونکہ پیروں کی انگلیوں کا مُڑ جانا یہ واجبات ِ سجدہ سے ہے ۔
مسئلہ : دونوں پیروں کی دسوں انگلیاں سجدے میں مُڑ کر قبلہ روہوجانا سنت ہے ۔
مسئلہ : بعض قالین ، مصلّے اورجاء نمازیں بہت نرم ہوتی ہیں جس سے زمین کی سختی محسوس نہیںہوتی لہٰذا ایسے نرم وملائم قالین پر سجدہ کرنے سے سجدہ نہیں ہوگا۔
مسئلہ : اگر کسی کی پیشانی میں پھوڑا یا درد ہے جس کی وجہ سے وہ پیشانی یاناک کی ہڈی زمین پر نہیں رکھ سکتا اگر رکھے گا تو خون بہہ جائے گا ایسی صورت میں اشارے سے سجدہ کرنا جائز ہے ۔
مسئلہ : سجدے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب آپ سجدے میں جائیں تو پہلے دونوں گھٹنے لگیں ، ہاتھ کے بعد میںناک لگے اور پھرپیشانی لگے اورجب سجدے سے اُٹھیں تواس کے برعکس کریں یعنی پہلے پیشانی کو اُٹھائیں پھر ناک کو ، پھر ہاتھوں کو اس کے بعد گھٹنوں سے کھڑے ہوں۔
{قعدہ آخرہ }
یہ نماز کا چھٹا فرض ہے دورکعت والی نمازکا پہلا قعدہ فرض ہے تین یا چار رکعتوں والی نماز میںپہلا قعدہ واجب ہے اوردوسرا فرض ہے ۔
مسئلہ : امام اگر پہلا قعدہ چھوڑ دے چونکہ پہلا قعدہ واجب تھا مقتدی کو چاہیے کہ وہ امام کو لقمہ نہ دے بلکہ خاموش رہے امام اگر کھڑا ہونے لگے تومقتدی فوراً لقمہ دے دے تاکہ امام فوراً بیٹھ جائے مقتدی اس وقت تک لقمہ دے سکتاہے جب تک امام کی کمر ٹیڑھی ہے اگر کمر سیدھی ہوگئی اب مقتدی لقمہ نہ دے ۔ اب اگر مقتدی نے لقمہ دیا تومقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : امام تیسری رکعت کے لئے سیدھا کھڑا ہوگیا اب مقتدی نے لقمہ دیا اورامام نے لقمہ لے لیا اور وہ لوٹ کر قعدہ میں بیٹھ گیا لہٰذا اب امام کی نماز فاسد ہوجائے گی جب امام کی نماز فاسد ہوگی توتمام مقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہوجائے گی ۔
مسئلہ : کسی امام نے آخری قعدہ نہیں کیا پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا ایسا امام جب تک اس پانچویں رکعت کا سجدہ نہ کرے دوبارہ لوٹ آئے مقتدی کوبھی چاہیے کہ وہ امام کو لقمہ دے کیونکہ اس نے فرض چھوڑ دیا۔
مسئلہ : امام نے اگر بھول سے پانچویں رکعت پڑھا دی پانچویں رکعت پڑھانے کے بعد اس میں ایک رکعت اورملائے اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ پہلی دورکعتیں نفل اورآخری چار رکعتیں فرض کہلائیں گی ۔
مسئلہ : دورکعت والی نماز ہے امام نے آخری قعدہ نہیںکیا اورتیسری رکعت بھی پڑھ لی اُسے چاہیے کہ وہ ایک رکعت اورملائے اس سے آخری دورکعتیں تراویح اورپہلی دورکعتیں نفل ہوجائیں گی ۔ اگر نماز تراویح ہو۔
مسئلہ : مغرب کی اگر چوتھی رکعت امام نے پڑھا دی اورتیسری رکعت کے بعد قعدہ نہیںکیا تو ایسی صورت میںمغرب کی نماز دوربارہ پڑھے گا۔
مسئلہ : تشہد پڑھتے وقت جب یہ الفاظ آئیں :اَشْھَدُ اَنْ اللّٰہ تو شہادت کی انگلی اُٹھائیں اورجب اِلَّا اللّٰہ پر پہنچیں توانگلی نیچے رکھ دیں۔
مسئلہ : بعض لوگ تشہد میں اُنگلی اُٹھا کر اُنگلی گھماتے ہیں ایسا کرنا درست نہیں ہے اِسی طرح بعض لوگ تشہد میں اُنگلی کے بعد اُٹھانے کے شہادت کی اُنگلی الگ کرکے بقیہ چار انگلیوں کی مُٹھی بنا کر رکھتے ہیں ایسا کرنا بھی دُرست نہیں ہے بلکہ اپنے ہاتھوں کو اُس کی اصلی حالت پر چھوڑ دیں۔
{خروج بِصُنعہ}
خروج بِصنُعہ نماز کا ساتواں اور آخری فرض ہے اس سے مُراد السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ کہہ کر نماز سے خارج ہونا ہے ۔
مسئلہ : آپ نماز پڑھ رہے ہیں قعدہ آخرہ میں بیٹھ کر سلام پھیرنے کی بجائے آپ گفتگو کرنے لگ جائیں ایسی صورت میں آپ کو نماز دوبارہ لوٹانا ہوگی امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے نزدیک لفظ السلام علیکمکہنا واجب ہے چونکہ آپ السلام علیکم کہے بغیر نماز سے فارغ ہوئے اس لئے نماز دوبارہ لوٹانا ہوگی ۔
مسئلہ : نماز میں درود ِ ابراہیمی کے بعد رَبِّ اجْعَلْنِیْ الخ نہ پڑھے یا رَبَّنَا اٰتِنَا الایۃنہ پڑھے بلکہ اِن دعاؤں سے پہلے اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا پڑھے کیونکہ فقہاء کے نزدیک قیام کے علاوہ قرآن کریم نہیںپڑھ سکتے اس لئے اس کو دعا بنا کر پڑھیں یہ بہت ضروری ہے ۔
مسئلہ : نماز سے خارج ہونے کے لئے پہلے سیدھی جانب کا ندھے کو دیکھ کر السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ
کہے پھر اُلٹی جانب کاندھے کو دیکھ کر السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ کہے کیونکہ بعض لوگ صف کے سب سے کونے والے آدمی کو دیکھتے ہیں بلکہ ایسا نہ کیا جائے اپنے کاندھوں کو دیکھا جائے۔
مسئلہ : بعض لوگ نماز سے خارج ہوتے وقت رفع یدین کرتے ہیں حالانکہ احادیث میں حضور ﷺنے صحابہ کرام میں سے کسی کو رفع یدین کرتا ہوا دیکھا توارشاد فرمایا کہ میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں کہ تم شمس قبیلے کے گھوڑے کے دموں کی طرح کیا کررہے ہو اطمینان سے نماز پڑھا کرو۔
مسئلہ : سلام پھیرنے کے علاوہ بھی نماز میں رفع یدین نہ کیا جائے احادیث کی معتبر کتاب ترمذی شریف میں روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بیٹھا ہوا دیکھ کر کہا کہ آج میں تمہیں وہ نماز پڑھ کر نہ بتادوں جو میں نے حضور ﷺکو پڑھتے ہوئے دیکھاہے ؟(حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اپنا اکثر وقت حضور ﷺکے ساتھ گُزارتے بعض اوقات کوئی سمجھتا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ حضور ﷺکے اہلبیت سے ہیں جو اتنا قریب رہتے ہیں )
صحابہ کرام نے کہا کہ اے عبداللہ ! ہمیں وہ نماز پڑھ کر بتائیے ۔حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کی توپہلی تکبیر کے لئے ہاتھ کانوں تک اُٹھائے پھر پوری نماز میں رفع یدین نہیں کیا۔
یہ نماز کے شرائط اورفرائض تھے جن پر خاص خاص مسائل بیان کئے گئے تاکہ عوام الناس کو باآسانی سمجھ آجائیں۔
مسئلہ : نماز کے اندر اگر ٹوپی گرجائے تواُٹھا لینا افضل ہے جب کہ بار بار نہ گرے اوراگر تذلُّلْ وانکساری کی نیت سے سربرہنہ رہنا چاہے تونہ اُٹھانا افضل ہے ۔ (درمختار)
اگر نماز کو حقیر جان کر اس نے ننگے سر نماز پڑھی تویہ کفر ہے کیونکہ نماز جیسی عظیم الشان عبادت کی تحقیر کی لہٰذا ٹوپی یا عما مہ پہن کر ادب کے ساتھ نماز پڑھی جائے۔
مسئلہ : دورانِ نماز کسی کی ٹوپی گر جائے اوردوسرا شخص نہ پہنائے کیونکہ ایسا کرنے سے نمازی کا دھیان بٹ جانے کا اندیشہ ہے بہتر یہ ہے کہ وہ خود پہن لے جب کہ با ر بار نہ گرے۔
مسئلہ : امام قرأت یا رکوع کو کسی خاص شخص کی خاطر اپنے کسی علاقہ خاصہ یا خوشامد کے لئے دراز کرنا، طویل کرنا منظور ہوتو ایک بار تسبیح کی قدر بھی بڑھانے کی ہر گز اجازت نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس پر شرک کا اندیشہ ہے کہ نماز میں اتنا عمل اس نے غیر اللہ کے لئے کیا اوراگر خاطر خوشامدمنظور نہیںبلکہ حسنِ عمل پر مسلمان کی اعانت (اوریہ اس صورت میں واضح ہوتی ہے کہ یہ اس آنے والے کو نہ پہچانے اوراس کا کوئی تعلق خاص اس سے نہ ہو نہ کوئی غرض اس سے ان کی اٹکی ہو) تورکوع میں دو ایک تسبیح کی قدر بڑھا دینا جائز ہے بلکہ اگر حالت یہ ہو کہ یہ ابھی سر اُٹھائے لیتاہے ۔ تووہ رکوع میں شامل ہونے نہ ہونے میں شک میںپڑ جائے گا توبڑھا دینا مطلوب اورجو ابھی نماز میں نہ ملے گا مسجد میں آیا وضو وغیرہ کرے گا یا وضو کررہا ہے اس کے لئے قدر مسنون پر نہ بڑھائے بلکہ اگر بڑھا نا موجب ثقل حاضرین نماز ہوگا توسخت ممنوع وناجائز ہے ۔(احکامِ شریعت حصّہ دوئم)
مسئلہ : چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی ساڑھے چار ماشہ سے کم وزن کی مرد کو پہننا جائز ہے اور دوانگوٹھیاں یاکئی نگ کی ایک انگوٹھی یا ساڑھے چار ماشہ خواہ زائد چاندی کی اورسونے ، کانسی، تانبہ ، لوہا اورپیتل کی مطلقاً ناجائز ہیں گھڑی کی زنجیر سونے ،چاندی کی مرد کو حرام اوردھاتوں کی ممنوع ہے اورجو چیزیں ممنوع کی گئی ہیں ان کو پہن کر نماز اورامامت مکروہ تحریمی ہیں۔ (احکامِ شریعت حصّہ دوئم)