عمرہ زائرین کی نئی دینی مشکلات

از قلم مفتی علی اصغر

15 ربیع الاول 1442بمطابق

2 نومبر 2020

‼️جو ثابت شدہ عبادت کا نبوی طریقہ ہے اس کے بر خلاف جا کر عبادت کرنا کسی طور پر درست نہیں ہے.

👈 اطلاعات یہ مل رہی ہیں کہ غیر ملکیوں کے لئے عمرہ ویزہ کھلنے کے بعد انہیں بغیر احرام کے مکہ مکرمہ پہنچے کی تاکید کی جا رہی ہے.

اب یہ کاروان والے اپنے طور پر کر رہے ہیں یا پھر کوئی حکومتی پالیسی ہے اس تعلق سے کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی لیکن متعدد افراد نے اس مشکل کا ذکر کیا ہے۔

اگر ایسا ہے تو یہ دین میں بگاڑ کی صورت ہے اور کوئی ایسا محرک نہیں کہ اس کی ضرورت ہو بات صرف اتنی ہے کہ زائر کو مکہ مکرمہ پہنچنے پر 3 ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی یہ 3 دن وہ احرام کے ساتھ بھی ہوٹل میں گزار سکتا ہے یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے.

👈 حج کے موقع پر بھی 8 ذو الحجہ کو ہی احرام باندھ کر دسویں تک احرام میں گزاتے ہیں.بلکہ آج کل تو 7 ذو الحجہ سے ہی حاجی حج کا احرام باندھ لیتے ہیں

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حج قرآن فرمایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے26 ذو القعدہ یعنی حج سے تقریبا 14 دن پہلے ذو الحلیفہ مدینہ منورہ کی میقات سےحج کا احرام باندھا اور قافلہ 8 دن بعد مکہ مکرمہ کے قریب وادی ذی طوی پہنچا اور رات گزار کر 4 ذو الحجہ بروز اتوار تقریبا 8 دن احرام میں رہنے کے بعد آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے طواف قدوم فرمایا ۔پھر بدستور احرام میں رہے اور اس کے بعد آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے 10 ذو الحجہ کوتقریبا 14 دن بعد احرام اترا.

‼️کیا ہم امتی صرف معمولی سی سہولت کے لئےکہ 3 دن احرام میں کیسے رہیں؟ دین اور عبادت میں نیا طریقہ رائج کر سکتے ہیں ہر گز نہیں اور عبادت کے نبوی طریقہ کو ہرگز تبدیل نہیں کیا جا سکتا

👈 سمندری سفر ہو یا ہوائی جہاز کا سفر اب تک یہ ہوتا آیا ہے کہ زائرہ کو متنبہ کر دیا جاتا ہے کہ میقات آنے والا ہے احرام باندھ لین اس سے پہلے جو لوگ پیدل یا سواریوں پر حج کرنے یا عمرہ کرنے جاتے تھے ان میں سے بعض تو اپنے گھر ہی سے احرام پہن کر جاتے تھے اور مہینوں احرام میں رہتے تھے اور بعض میقات پر جا کر احرام باندھتے تھے 15 سو سالہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حج اور عمرہ کرنے والے اجتماعی طور پر میقات کے باہر سے بغیر احرام کے مکہ مکرمہ جائیں.

👈جب کہ عمرہ کی عبادت کا طریقہ نبوی یہ ہے کہ میقات کے باہر سے آنے والا جب مکہ مکرمہ خاص طور حج یا عمرہ کے لئے جاتا ہے تو اسے میقات پر احرام کی نیت کر کے جانا ہوتا ہے. اگر عمرہ پر جانے والوں نے بغیر احرام کے میقات عبور کی اور دوبارہ میقات پر جا کر احرام نہیں باندھا تو دم لازم ہوگا اور گناہ تو دونوں صورتوں میں ہونا ہی ہے. فی الوقت مسجد جعرانہ لے جا کر احرام بندھوانے کی اطلاعات ہیں جعرانہ میقات نہیں ہے یہاں سے احرام باندھ کر عمرہ تو ہو جائے گا لیکن سابقہ غلطی کی تلافی نہیں ہو سکے گی.

🌹اللہ تعالی ہماری عبادات کو آسان فرمائے اور حج اور عمرہ میں جو مشقت رکھی گئی ہے اس کے فلسفہ کے عین مطابق اسے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے🌹

میقات کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کتنی ہیں اس تعلق سے میری کتاب 27 واجبات حج اور تفصیلی احکام سے ایک تصویر میرے فیس بک پیج پر لکھی جانے والی اس پوسٹ کے ساتھ ہی شئیر کی جا رہی ہے. اس تصویر کے مطابق جو لوگ گرین حصے کے باہر سے مکہ مکرمہ آئیں گے وہ بغیر احرام کے میقات سے نہیں گزر سکتے جبکہ گرین اور پنک حصے میں رہنے والوں کو عمرہ کا احرام گرین حصہ میں کہیں سے باندھنے کی اجازت ہے

جبکہ حج کا احرام پنک حصہ میں رہنے والے پنک حصہ سے ہی باندھیں گے

مکمل تفصیل کے لئے میری اسی کتاب کا پہلا باب پڑھا جا سکتا ہے

کتاب کا لنک بھی پیش خدمت ہے

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/27-wajibat-e-hajj-aur-tafseeli-ahkam

تصحیح

میں نے جو عمرہ پر جانے والوں کو احرام پہننے میں مشکلات کا تذکرہ کیا تھا کچھ گھنٹوں قبل کی جانے والی ایک پوسٹ میں اس پر متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں سعودی گزٹ اخبار کی ویب پر جو تصاویر شئیر کی گئی ہیں اس میں عمرہ کے لئے آنے والے احرام میں ہیں ۔کراچی سے تا حال کسی عمرہ زائر نے سفر نہیں کیا کرونا تناظر میں عمرہ کھلنے کے بعد ۔البتہ لاہور اور اسلام آباد سے زائرین گئے ہیں اسی تناظر میں کچھ کل ایک سے زائد کاروان والوں کے میسیجز مجھے موصول ہوئے تھے تو میں نے پوسٹ کی۔بہر کیف کسی طرح کی پابندی نہ بھی اور کسی زائر کا خود دل چاہ رہا ہو کہ تین دن کیسے وہ احرام کی حالت میں قرنطینہ میں رہے گا یا پھر کاروان والے اگر یہ سمجھتے ہوں کہ بندہ گھبرا رہا ہے وہ کیسے تین دن احرام کے ساتھ قرنطینہ کرے گا اور وہ لوگوں کو بغیر احرام جانے کا مشورہ دے رہے ہوں تو اسی تناظر میں میری سابقہ پوسٹ کر پڑھ لینا چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو تقریبا 14 دن احرام کی حالت میں گزارے اور مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تک سواریوں پر سفر بھی کیا۔اور سہولت پسندی کے ساتھ عبادت نہیں ہوتی بلکہ عبادت کے بنیادی تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں عبادت میں تو بدن کی مشقت ہی پر ثواب ملتا ہے

نوٹ سابقہ پوسٹ میں بھی ضروری ترمیم کر دی گئی ہے