کچھ پاگلوں نے لایعنی خاکے بنا کر ، بے مثل و مثال رسول ﷺ کی طرف منسوب کیے ، جس پر مسلمانوں نے مختلف طریقوں سے غم و غصے کا اظہار کیا ۔
کسی نے اُن کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے ، کسی نے احتجاج کرکے ، کسی نے ریلی نکال کر ، کسی نے تقریر و تحریر کے ذریعے ، تو کسی نے مسجدیں بنانے کی نیت کرکے ۔

اگرچہ یہ سارے طریقے گستاخوں کی ” قرار واقعی سزا ” کے نہیں ، ان کی سزا تو انھیں واصل جہنم کرنا ہے ۔
لیکن پھر بھی یہ طریقے اظہارِ محبت کے ہیں ، جس پر اللہ ﷻ سے اجر کی امید رکھی جاسکتی ہے ۔

جس طرح مصنوعات کا بائیکاٹ کرنےوالوں کی نیت کافروں کو معاشی دھچکا لگانا ہے ، اسی طرح مسجدیں بنانے والوں کی نیت یہ ہے کہ:

کافروں نے جس کریم ﷺ کا ذکر نیچا کرنے کی کوشش کی ، مسجدیں بنا کر ہم‌ قیامت تک کے لیے ان کا ذکرِ پاک بلند کرتے رہیں گے ۔

دونوں کی نیتیں حسن ہیں ، دونوں ہی ماجور ہوں گے ۔ ان شاءاللہ تعالیٰﷻ

وہ لوگ بھی اللہ کے پیارے تھے جنھوں نے لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا کَہ کر ، اصحابِ کہف کے قریب مسجدبنائی ۔
اور وہ لوگ بھی اللہ کے پیارے ہیں جو اصحابِ محمد کے فیضان سے مسجدیں بنائیں گے ۔

✍️لقمان شاہد
9-11-2020 ء