ایک ایسی خوبصورت حدیث جس کو پڑھ کر غم بھی ہوتا ہے اور خوشی بھی
ایک ایسی خوبصورت حدیث جس کو پڑھ کر غم بھی ہوتا ہے اور خوشی بھی
تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی
تاج المحدثین امام ابو عبداللہ بخاری رحمہ اللہ اپنی خوبصورت کتاب الادب المفرد میں ایک روایت بیان کرتے ہیں :
حدثنا مسدد قال: حدثنا عبد الله بن داود، عن فضيل بن غزوان، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث إلى نسائه، فقلن: ما معنا إلا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يضم – أو يضيف – هذا؟» فقال رجل من الأنصار: أنا. فانطلق به إلى امرأته فقال: أكرمي ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما عندنا إلا قوت للصبيان، فقال: هيئي طعامك، وأصلحي سراجك، ونومي صبيانك إذا أرادوا عشاء، فهيأت طعامها، وأصلحت سراجها، ونومت صبيانها، ثم قامت كأنها تصلح سراجها فأطفأته، وجعلا يريانه أنهما يأكلان، وباتا طاويين، فلما أصبح غدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال صلى الله عليه وسلم: ” لقد ضحك الله – أو: عجب – من فعالكما “، وأنزل الله:
{ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون} [الحشر: 9]
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : کہ ایک شخص نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔( اسے کچھ ضرورت تھی) حضور ﷺ نے اسے گھر بھیج کر ازواج مطہرات سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ گھر میں پانی کے سوا کچھ نہیں
:'(
حضور اکرمﷺ نے فرمایا ” اسے کون ہمراہ لے جاتا ہے ؟” (یا فرمایا کہ کون اسکی مہمان نوازی کریگا؟) یہ سن کر انصار میں سے ایک (خوش نصیب) نے عرض کی میں خدمت کرتا ہوں ۔ چناچہ وہ اس شخص کو اپنے گھر لے گیا اور بیوی کو کہا رسولﷺ کے مہمان کی عزت کرو۔ اس نے کہا، گھر میں تو صرف بچوں کے لیے کھانا ہے۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا وہی لے آو، چراغ بند کر دو اور بچے کھانا مانگیں تو ان کو سلا دو ۔ چناچہ وہ کھانا لے آئی ، اور بچوں کو سلا دیا ۔ پھر چراغ کو درست کرنے کے بہانی اٹھی اور اسے بجھا دیا ۔ وہ ہمان کو یہی محسوس کرا رہے تھے کہ یہ دونوں میاں بیوی بھی ساتھ کھانا کھا رہے ہیں ۔ پھر دونوں بھوکے ہی سو گئے ۔ صبح ہوئی تو صحابی حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضورﷺ نے فرمایا :
تم دونوں کی اس کارکردگی پر اللہ تعالیٰ ہنسنے لگا ہے اس موقع پر یہ آیت مبارک نازل ہو گئی۔
“اور اُن کو اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں ، چاہے اُن پر تنگ دستی کی حالت گذر رہی ہو۔ اور جو لوگ اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ ہوجائیں ، وہی ہیں جو فلاح پانے والے ہیں” (القرآن)
(الادب المفرد برقم: 740 واسناد صحیح )
نبی کریمﷺ نے غریبی والی زندگی اپنی مرضی سے چنی اور ہم لوگ غربت کو بھی ایک عیب یا اللہ کی طرف سے ایک عذاب کی طرح خیال کرنے لگ گئے ہیں جبکہ غریب ہونا بھی بھی تو سنت رسولﷺ ہے
تجزیہ!!!
اور یہ وہ نبی ﷺ ہیں جن کا فرمان ہے کہ اگر میں چاہوں تو یہ احد کے پہاڑ میرے ساتھ سونا بن کر چلیں
اور دوسری قابل غور یہ بات بھی ہے کہ ان میاں بیوی کے اس امر پر اللہ بھی ہنسنے لگ گیا
کیا شان والا نبیﷺ تھے اور کیا شان والے انکے اصحاب رضی اللہ عنہ تھے
سند کے رجال کا حال!
۱۔ مسدد بن مسرهد بن مسربل الأسدي
امام ذھبی انکی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
الإمام، الحافظ، الحجة، أبو الحسن الأسدي، البصري، أحد أعلام الحديث
(سیر اعلام النبلاء، برقم: 208)
۲۔ عبد الله بن داود بن عامر بن الربيع، أبو عبد الرحمن الهمداني
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہیں :
قال ابن سعد: كان ثقة، عابدا، ناسكا.
وقال ابن معين: ثقة مأمون.
(تاریخ الاسلام ، برقم: 198)
۳۔ فضيل بن غزوان بن جرير
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں
وثقه أحمد، وغيره.
(تاریخ الاسلام ، برقم: 354)
۴۔ أبو حازم الأشجعي الكوفي، اسمه سلمان
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرنے کے ساتھ لکھتے ہیں کہ انکی اکثر روایات حضرت ابو ھریرہؓ سے ہیں
روى عن أبي هريرة فأكثر
وثقه أحمد، وابن معين.
(تاریخ الاسلا م ، برقم: 249)
دعاگو: اسد الطحاوی الحنفی بریلوی