حکمت (طب) کی ایک سو سالہ
فرض کریں
فرض کریں آپ نے حکمت (طب) کی ایک سو سالہ پرانی کتاب پکڑی ہوئی ہے جس کا آپ مطالعہ کر رہے ہیں اس کتاب میں زخم اور خون رسنے سے بچانے کے طریقے لکھے ہوئے ہیں..
1) زخم کی جلد درستگی اور خون روکنے کے لیے ابلتا ہوا تیل ڈالا جائے.
2) زخم کے جلد ٹھیک ہونے کے لیے اس کوکسی گرم لوہے سے جلایا جائے…
3)زخم کو بغیر سن کیے ٹانکے لگائے جائیں.
4) زخم کی فوری درستگی کے لیے ہلدی کا استعمال کیا جائے.
5) یا زخم پر شہد کا استعمال کیا جائے…..
آپ کو یہ پڑھ کر ہرگز ہنسی نہیں آئے گی؛ نہ آپ اس کا مذاق اڑائیں گے؛
نہ آپ کی مبارک زبان سے”جاھل طبیب” کے الفاظ نکلیں گے
کیونکہ اس زمانے کا یہ بہترین طریقہ علاج تھا اور اسی پر سب عمل کرتے تھے…
اور یہ طریقہ علاج 19ویں صدی کے وسط تک امریکہ کی خانہ جنگی کے دوران بھی جاری رہا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکہ کی صدارت ابراہام لنکن کررہے تھے ؛حالانکہ انستھیزیا کے لئے ہنسانے والی گیس ‘ ایتھراور کلوروفارم دریافت ہوچکے تھے……….
دوسری طرف……. فرض کیا
آپ کے ہاتھ فقہ کی ایک کتاب لگ گئی؛ جو ممکن کسی چھ سو سالہ پرانی کتاب کا ترجمہ ہو؛
آپ نے اس کو پڑھا اس میں استنجا کا طریقہ لکھا ہوا تھا…
استنجاء کے لیے آپ نے کتنے مٹی کے ڈھیلے استعمال کرنے ہیں سردیوں میں کس طرح استنجاء کرنا ہے اور گرمیوں میں کس طرح استنجا کرنا ہے…
کیونکہ سردیوں میں مرد کے خص__ سکڑ جاتے ہیں اور گرمیوں میں لٹک جاتے ہیں اس لیے دو طریقے بیان ہوئے…..
لیکن آپ نے پڑھتے ہی کہا ہا ہا ہا ہا ہا
جاھل مُلّا
ملا جاھل تو تب ہوتا اگر تجھے کہتا کہ پانی کو ٹونٹی ذریعے استعمال نہیں کر سکتے مٹی کے ڈھیلے ہی تلاش کرنے ہیں…..
میرے بھائی
جس طرح پرانی طب کی کتابیں اس زمانے کی ضرورت کے مطابق سو فیصد درست تھیں؛
بالکل اسی طرح فقہ کی کتابوں کی مثال ہے وہ کتابیں اس زمانے کی ضرورت کے مطابق تھیں جس طرح حج کے احکام جب بیان کئے جاتے تو پیدل یا اونٹوں کا تذکرہ کیا جاتا مگر اب گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے…
اگر آپ ان دس؛ بیس؛ تیس سالوں کی کتابوں کو اٹھائیں گے تو آپ کو موجودہ زمانے کی ضروریات کے مطابق تمام مسائل دستیاب ہوں گے…..
محمد یعقوب نقشبندی اٹلی
16 نومبر 2020