علم غیب کی تعریف اور جہلاۓ زمانہ کے فریب کا جواب
علم غیب کی تعریف اور جہلاۓ زمانہ کے فریب کا جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارٸینِ کرام : جو تعریف جہلاۓ زمانہ علم غیب کی کرتے ہیں اس حساب سے نعوذ بااللہ اللہ پاک کو علم غیب کا مالک کہنا سواۓ جہالت کے کچھ نہیں کیونکہ اللہ پاک ہر ایک شۓ کا مالک و خالق ہے اس سے جب کوئی شٸے غیب ہے ہی نہیں تو اس کے پاس غیب کا علم کہنا کیسا یہ بات ان جہلاۓ زمانہ کے لیۓ ہے جو کہتے ہیں کہ اطلاع علی الغیب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا علم ۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کوئی بھی استاد نہیں سوائے اللہ پاک کے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس جو بھی علم ہے وہ سب کا سب علم غیب ہی ہے کیونکہ وہ علم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے قبل کسی بھی انسان کے پاس نہیں تھا لہٰذا قرآن پاک کا علم ہو یا حدیث رسول سب کا سب علمِ غیب ہے کیونکہ قرآن پاک فرماتا ہے ۔۔۔ وما ینطق عن الھوا ان ھوا الا وحی یو حی ۔۔۔۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کبھی بھی کچھ بھی نہیں فرما تے یہاں تک کہ جب تک اللہ پاک کی وحی نازل نہ ہو جائے ۔
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے لے کر وصال تک کا ہر ایک عمل علم غیب ہی ہے
وعلمک مالم تکن تعلم ۔۔۔
اے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جو بھی آپ نہیں جانتے تھے وہ سب کا سب علم ہم نے آپ کو عطا فرما دیا ۔
قرآن پاک فرماتا ہے ۔
ولا رطب ولا یئبس الا فی کتاب ۔
نہ ہی اللہ پاک کی تخلیق میں کوئی خوشک اور نہ ہی تر ہے جس کا علم اس کتاب می کھول کھول کر بیان نہ کیا گیا ہو ۔۔
ایک اور مقام پر اللہ پاک فرماتا ہے ۔
ولا اصغر من ذلك ولا اكبر الا فی كتاب مبين ۔
نہ ہی کوئی انتہائی چھوٹے سے بھی چھوٹی اور نہ ہی انتہائی بڑے سے بھی بڑی چیز ہے ہی نہیں جس کا علم اس کتاب میں کھول کھول کر بیان نہ کیا گیا ہو ۔ایک اور مقام پر فرماتا ہے ۔
الرحمان علم القران ۔
وہی رحم فرمانے و لا ہے جس نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قرآن پاک کا مکمل علم سکھایا ۔
جبکہ قرآن پاک نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علم غائب کی نفی کے نام پر کافروں کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ستانے سے روکتا ہے وہ اس لیے کہ جب منافقین اور کفار آقا علیہ الصلوۃ والسلام کو بار بار سوالات کر کر کے ستانے لگے تو اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علم غائب کا انکار نہیں کیا بلکہ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرما دیجئے کہ غائب کے خزانوں کی چابیاں اللہ پاک کے پاس ہیں میں نہیں جانتا ۔
تاکہ کافر آقا علیہ الصلوۃ والسلام کو ستانا چھوڑ دیں ۔۔ جب امتیوں نے آقا علیہ الصلوۃ والسلام سے سوال کیا تو اللہ پاک نے فرمایا ۔
وما ھوا علی الغیب بضنین ۔
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کبھی بھی غائب کی خبروں کو بتانے میں بخیل نہیں ہیں ۔
اب منافقین اور کفار آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے علم پر اعتراض کرتے تھے ہیں اور تا قیامت کرتے رہیں گے جبکہ اہل ایمان آقا علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ کی عطا سے پہلے بھی علم غیب جاننے والے مانتے تھے ہیں اور تا قیامت رہیں گے ان شاءاللہ ۔
منکرین انبیاء علیہم السلام کے علم غیب پر بے سروپا اعتراض کررہے ہیں، علم کیا ہوتا ہے اور غیب کیا ہوتا ہے اس کو سمجھیں ۔
علم : علم کے معنٰی ہیں جاننا ۔
غیب : کہ معنٰی ہے ہر وہ شئے جو عقول و حواس سے پوشیدہ ہو ۔
اور نبی : نبی کہتے ہی اس مبارک ہستی کو ہیں جو غیب کی خبروں کو اللہ پاک کی ذات سے بطور علم کے اخذ کرکے آگے امت تک منتقل کرے ۔
جیسا کہ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ : الغيب كل ما أخبر به الرسول عليه السلام مما لا تهتدي إليه العقول ۔
ترجمہ : ہر وہ چیز جسی کی خبر یا ہر وہ مخفی حقیقت کہ جس کی خبر نبی دے اور انسانی عقول اس سے عاجز ہوں وہ غیب ہے ۔
محترم قارئینِ کرام آپ نے دیکھا کہ غیب کی تعریف ہی یہ ہے یعنی غیب کہتے ہی اسے ہیں کہ جسکی خبر انسانوں کو نبی کے زریعہ سے معلوم پڑے اب اس پر کوئی یہ کہہ دے کہ نبی کو غیب کا علم نہیں یا خبر نہیں یا غیب پر اطلاع نہیں ؟
کتنی عجیب اور مضحکہ خیز بات ہوگئی کہ جس کا عقل و فہم شعور و ہدایت کے ساتھ کوئی دور کا بھی واسطہ نہ ہوگا کہ نبی تو نام ہی اس ہستی کا ہے جو اللہ کی طرف سے غیب پر مطلع ہو کر پھر انسانوں کو اس سے خبردار کرتا ہے تو معلوم ہوا کہ غیب اور نبی تو آپس میں اس طرح سے لازم و ملزوم ہیں کہ دونوں ایک دوسرے کے عین یک دگر ہیں کہ ان دونوں کو ہرگز ایک دوسرے سے جدا ہی نہیں کیاجاسکتا کہ نبی کہتے ہی اسے ہیں کہ جو اللہ کی طرف سے مامور ہوطکر اخذِ فیض علم کر کے بطور غیب کی اخبار لوگوں تک پہنچائے تو پھر دونوں یعنی نبی اور غیب کو آپس میں کس طرح سے جدا کیا جاسکتا ہے؟
کیا کبھی کسی نے یہ کہا کہ یہ پانی ہے مگر گیلا نہیں ، یہ آگ ہے مگر جلاتی نہیں ؟
یعنی نبی ایک ایسا عہدہ ہے کہ جس کے لیۓ (اللہ کی طرف سے غیب پر مطلع ہونا) اس کی لازمی صفت قرار پاتی ہے یعنی نبی ذات ہے اور غیب اس کی صفت اور صفت بھی ایسی کہ جسے اس کے موصوف سے ہرگز جدا نہ کیا جاسکے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)