غیر سیاسی
sulemansubhani نے Tuesday، 17 November 2020 کو شائع کیا.
“غیر سیاسی”
ترکی، امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور دیگر ممالک میں بھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف جلوس نکلے بلکہ برطانیہ میں فرانس ایمبیسی کے سامنے نماز جمعہ ادا کی گئی، کسی بھی حکومت نے وہ ظلم نہیں کیا جو “اسلام آباد کو دھرنے کے نام پر 120 دن بند رکھنے والے” ان نہتے شہریوں پر کر رہے ہیں۔
بے حیا عورتوں کے “میرا جسم، میری مرضی” والے جلوسوں کو تحفظ دینے والی پولیس ناموس رسالت کے جائز مطالبات کرنے والوں پر ظلم کر رہی ہے۔ شرم کرو۔
*کچھ عرصہ پہلے بھی ایک مذہبی سیاسی جماعت نے کئی دن اسلام باد میں دھرنا دیا۔ وہ پر امن دھرنے میں وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت ایسا ظلم نہیں ہوا۔ اب فرانسیسی سفیر کے ملک بدری کے مطالبے پر اتنا طیش!! تحریک لبیک پاکستان بھی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔
پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ فرانس میں سرکاری سطح پر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی شان میں گستاخی کی گئی اس وجہ سے ان شرکائے جلوس کے دو ہی مطالبات ہیں۔
1۔ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرو۔
2۔ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرو۔
“یہ مطالبات ہر مسلمان کے ہیں اور یہی مہم ترکی نے چلائی۔ بجائے ڈائیلاگ کے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے نہتے لوگوں پر شیل برسانا، فائرنگ کرناقطعا ناروا ہے۔
*کشمیر ظلم کی چکی میں پس رہا ہے، ادھر ایسی کارروائیوں کی جرات نہیں، مودی کی بھڑکوں کے سامنے بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں اور اپنے ملک کے شہریوں پر حملہ آور ہیں۔ کیا پیغام دے رہے ہو دنیا کو کہ “اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تحفظ ناموس رسالت کی بات کرنا جرم ہے”
صد سلام ترکی کے صدر طیب اردگان کو جس نے فرانسیسی صدر سے ملنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ “کل رسول اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا”
ہمیں اس دھرنے کے قائدین سے نظریاتی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن مطالبات بجا ہیں۔ ہوش کے ناخن لو۔ اس مسئلے کو ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرو نہ کہ اپنے ہی ملک کے شہریوں پر طاقت کے استعمال سے۔
نوٹ: فوٹیج جو زیرگردش ہیں سوشل میڈیا پر اسرائیل کی فلسطینیوں پر یا انڈیا کی کشمیر پر ظلم کی نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کی تحفظ ناموس رسالت مآب کا نام لینے والے نہتے پاکستانی مسلمانوں پر ظلم کی داستان ہے۔
ٹیگز:-