علامہ خادم حسین رضوی
مرکے بھی نہیں مرتے ہیں کبھی خدا والے
زندگی سے ملتے ہیں عشقِ مصطفیٰ والے
کی ہے عمر بھر جس نے چاکری شہِ دیں کی
یاد اس کو رکّھیں گے حشر تک وفا والے
اسکے پاک مقصد پر انگلیاں اٹھاتے تھے
شرمسار ہوں گے اب بالیقیں خطا والے
اس کا سر جھکانے کو لاکھ کوششیں کرکے
خود ہی تھک گیا باطل دیکھ لیں جفا والے
عظمتِ رسالت پر دے کے عمر بھر پہرا
انکے در کے سگ ہیں ہم کہتے ہیں وفاوالے
سچّے خادمِ سرور تم نے جو سکھایا ہے
دیں گے اپنی نسلوں کو وہ سبق رضا والے
تیرے بعدسمجھیں گے لوگ تیری عظمت کو
رب بھی تجھ سے راضی ہو گونجتی صدا والے
کیوں رہےتمہیں آخر اپنے درد کی پروا
جب تمہارےملجا ہیں دردسے شفا والے
عزّت حبیب اللہ دو جہاں سے بڑھ کر ہے
درس دے گئے ہم کو عشق کی ادا والے
مہکے مرقدِ “خادم”خوشبوئے محمّد سے
قبر میں زباں پر ہوں لفظ بھی ثنا والے
ان کو دیکھ کر فرحیںشاہِ دیں یہ فرمائیں
کام کرکے آئے ہو تم مری رضا والے
از✍️شمس الفرحین امجدی
