أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنۡ تَدۡعُوۡهُمۡ لَا يَسۡمَعُوۡا دُعَآءَكُمۡ‌ ۚ وَلَوۡ سَمِعُوۡا مَا اسۡتَجَابُوۡا لَـكُمۡ ؕ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يَكۡفُرُوۡنَ بِشِرۡكِكُمۡ ؕ وَلَا يُـنَـبِّـئُكَ مِثۡلُ خَبِيۡرٍ ۞

ترجمہ:

(اے مشرکو ! ) اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکارو کو نہیں سن سکیں گے اور اگر (بالفرض) سن لیں تو وہ تمہاری حاجت روائی نہ کرسکیں گے بلکہ (تمہارے خود ساختہ معبود) قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کردیں گے اور (اے مخاطب ! ) تم کو اللہ خبیر کی طرح کوئی خبر نہ دے سکے گا ؏

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اے مشرکو ! اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سن سکیں گے اور اگر (بالفرض) سن لیں تو وہ تمہاری حاجت روائی نہ کرسکیں گے (تمہارے خود ساختہ معبود) قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کردیں گے اور (اے مخاطب ! ) تم کو اللہ خبیر کی طرح کوئی خبر نہ دے سکے گا (فاطر : ١٤)

مشرکین کے معبودوں کی حاجت روائی نہ کرنے کے محامل 

اگر تم اپنی مصیبتوں اور حاجتوں میں ان بتوں کے سامنے فریاد کرو، تو یہ تمہاری فریاد کو نہیں سن سکیں گے، کیونکہ یہ جمادات ہیں، نہ دیکھ سکتے ہیں نہ سن سکتے ہیں اور اگر بالفرض یہ تمہاری فریاد سن لیں تو اس کا جواب نہیں دے سکتے، کیونکہ ہر سننے والا جواب دینے پر قادر نہیں ہوتا، اور اس کا معنی یہ بھی ہے کہ اگر وہ سن لیں تب بھی تم کو نفع نہیں پہنچا سکتے اور اس کا ایک محمل یہ ہے کہ اگر ہم ان کو عقل اور حیات عطا کردیں اور وہ تمہاری فریاد سن لیں تب بھی تمہاری حاجت روائی نہیں کریں گے، کیونکہ وہ اللہ پر ایمان لانے والے اور اس کی اطاعت کرنے والے ہوں گے، اور تم کفر پر مصر ہو گے۔

اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے، یعنی وہ اس کا انکار کردیں گے کہ تم نے ان کی عبادت کی ہے اور تم سے بیزاری کا اظہار کریں گے، اللہ تعالیٰ ان بتوں کو زندہ کر دے گا اور وہ یہ خبر دیں گے کہ وہ اس کے اہل نہ تھے کہ ان کی عبادت کی جاتی۔

اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں معبودوں سے مراد ان کے وہ معبود ہوں جو ذوی العقول ہیں جیسے حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر اور ملائکہ اور وہ قیامت کے دن مشرکین کی عبادت سے برأت کا اظہار کریں گے، قرآن مجید میں ہے :

(المائدہ : ١١٦) اور اس وقت کو یاد کیجیے جب اللہ فرمائے گا : اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تم نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ تم اللہ کو چھوڑ کے مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو، عیسیٰ کہیں گے تو پاک ہے میرے لئے یہ جائز نہ تھا کہ میں وہ بات کہتا جو حق نہیں ہے۔

 

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 14