کسی شخص کے گمراہ ہونے کا ایک قوی سبب اس کا اپنے مقتدا وغیرہ سے محبت میں افراط(حد سے بڑھنا) بھی ہے۔ کیونکہ جب یہ محبت قوی ہوتی ہے تو اس وقت اگرچہ محبوب صاف غلطی پر بھی ہو تب بھی اسے اپنا محبوب ہی درست نظر آتا ہے۔ اسی کی طرف سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے فرمان میں اشارہ فرمایا۔

” ﺣﺒﻚ الشيئ يعمي و يصم یعنی کسی شے سے تیری محبت تجھے اندھا اور بہرا کر دیتی ہے۔”

[مشکاۃ المصابیح ، ج3 ، ص1374]

اس حدیث پاک کو صاحب مشکاۃ نے تصعب کے باب کے تحت ذکر فرمایا ، اس کی وجہ شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے یہ ارشاد فرمائی ہے کہ،

” اس حدیث کو عصبیت کے مذمت کے باب میں اس لیے ذکر کیا گیا کہ تعصب کرنے والا شخص اپنے قوم کی اعانت اور حمایت میں اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ وہ حق سننے کے لیے تیار نہیں ہوتا اور اس پر غور و فکر نہیں کرتا کہ حق کیا ہے۔ “

[اشعۃ اللمعات ، ج6 ، ص110 ، مترجم]

لہذا ہمیشہ اپنی محبت کو شریعت مطہرہ کا پابند کیجیے ، اگر آپ کا کوئی دوست ، عزیز ، پیر یا کیسا ہی کوئی قریبی کیوں نہ ہو جب اس کے افعال و اقوال شریعت مطہرہ سے ٹکرا رہے تو اس کی حمایت کرنے اور دفاع کرنے کے بجائے اس کی غلطی کا اعتراف کریں۔ ہمیشہ اپنی ذات کو الحب فی اللہ و البغض فی اللہ (یعنی دوستی بھی اللہ کی رضا کے لیے اور دشمنی بھی اللہ کی رضا کے لیے) کا مصداق ٹھہرائیں۔

✍️ غلام رضا

01-12-2020ء