أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمَا يَسۡتَوِىۡ الۡبَحۡرٰنِ ‌ۖ هٰذَا عَذۡبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُهٗ وَ هٰذَا مِلۡحٌ اُجَاجٌ ؕ وَمِنۡ كُلٍّ تَاۡكُلُوۡنَ لَحۡمًا طَرِيًّا وَّتَسۡتَخۡرِجُوۡنَ حِلۡيَةً تَلۡبَسُوۡنَهَا ۚ وَتَرَى الۡـفُلۡكَ فِيۡهِ مَوَاخِرَ لِتَبۡـتَـغُوۡا مِنۡ فَضۡلِهٖ وَلَعَلَّـكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور دونوں سمندر برابر نہیں ہیں، یہ بہت میٹھا ہے، اس کو پینا خوش گوار ہے اور یہ دوسرا سخت کھاری ہے، اور تم ہر ایک سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیور نکالتے ہو جس کو تم پہنتے ہو، اور تم اس میں کشتیوں کو دیکھتے ہو جو پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں ات کہ تم اس کا فضل تلاش کرو، اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور دونوں سمندر برابر نہیں ہیں یہ بہت میٹھا ہے اس کو پینا خوش گوار ہے اور یہ دوسرا سخت کھاری ہے، اور تم ہر ایک سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیور نکالتے ہو جس کو تم پہنتے ہو اور تم اس میں کشتیوں کو دیکھتے ہو جو پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو اور وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے، اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کردیا ہے، ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے، یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے، اسی کا ملک ہے، اور جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے (بھی) مالک نہیں ہیں (فاطر :12-13)

وہ سمندر ہیں ایک میٹھا ایک کھاری اس کی تفسیر الفرقان :53 میں ملاحظہ فرمائیں۔

تازہ گوشت اور زیور وغیرہ کی تفسیر النحل : ١٤ میں مطالعہ فرمائیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 12