أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يُوۡلِجُ الَّيۡلَ فِى النَّهَارِ وَيُوۡلِجُ النَّهَارَ فِى الَّيۡلِ ۙ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ ‌ۖ كُلٌّ يَّجۡرِىۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ لَـهُ الۡمُلۡكُ ؕ وَالَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖ مَا يَمۡلِكُوۡنَ مِنۡ قِطۡمِيۡرٍؕ ۞

ترجمہ:

وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کردیا ہے، ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے، یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے، اسی کا ملک ہے، اور جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو، وہ کھجور کی گٹلھی کے چھلکے کے (بھی) مالک نہیں ہیں

تفسیر:

اور وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے، اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کردیا ہے، ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے، یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے، اسی کا ملک ہے، اور جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے (بھی) مالک نہیں ہیں (فاطر :12-13)

رات کو دن میں داخل کرنے کی تفسیر آل عمران :27 میں اور سورج اور چاند کو مسخر کرنے کی تفسیر لقمان : ٢٩ میں پڑھیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 13