کاغذ قلم سے رشتہ کاٹنے کا جذبہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کمپیوٹر اور موبائل کے فوائد اپنی جگہ ہیں لیکن اس ایجاد میں در پردہ ،کاغذ قلم سے رشتہ کاٹنے کا جذبہ بھی موجود ہے۔ ان مشینوں کے ذریعے تب ہی کچھ لکھا جاسکتا ہے جب یہ درست حالت میں ہوں اور چلنے کے قابل ہوں۔ اگر یہ مشینیں کچھ دیر کے لئے خراب ہوجائیں یا ان کو چلانے والی بیٹری ختم ہوجائے تو یہ کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں، یوں تحریری سلسلہ بھی رک جاتا ہے۔ جبکہ کاغذ قلم اگر موجود ہوں تو کسی بھی وقت مطلوبہ مضمون،پیغام،[نثری،شعری] تحریر کیا جاسکتا ہے۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم کاغذ قلم سے اپنا رشتہ، ہمہ وقت قائم رکھیں اور روزانہ کچھ نہ کچھ ضرور تحریر کریں۔

ایک باپ[یا گھر کے ذمہ دار فرد] کو چاہیے کہ وہ چند کاپیاں اپنے پاس ضرور رکھے اور روزانہ کوئی بات،عقیدہ،حدیث،حکایت کاغذ پر تحریر کرکے اپنے بچوں کو سنائے۔ عبارت میں جو مشکل الفاظ ہوں،ادھر کاغذ پر ہی ان کے معانی بھی تحریر کر دے۔ پھر بچوں،عزیزوں کو سمجھائے۔ روشنائی، دو تین قلم ،پیمانہ وغیرہ ہر وقت قریب ہی پڑا ہو۔ جب موقع ملے کچھ نہ کچھ تحریر کر دیا جائے۔

اسی طرح گھر میں،ایک حد تک کتابوں کا ذخیرہ بھی ہونا چاہیے۔ جس میں ضروری ضروری کتابیں ہوں۔ یعنی تفسیر،حدیث،فقہ،اخلاق،سیرت،تاریخ،تذکرے وغیرہ پر مشتمل مستند اور فیض بخش کتابیں موجود ہوں۔

اکثر قلمکاروں کا انحصار موبائل ، لیپ ٹاپ اور پی سی پر ہوتا ہے۔ جونھی یہ مشینیں بند ہوئیں ان کی معلومات کا دروازہ بھی بند ہوگیا۔ صرف نیٹ کے بند ہونے کی صورت میں بھی کتنے ہی قلمکاروں کا ’’علم و فضل‘‘ختم ہوکے رہ جاتا ہے۔

اے مسلمان بھائیو!

علم کی قدر کرو! نئی سہولتوں سے ضرور فائدہ اٹھاؤ مگر سیکھنے سکھانے کے اصل اور حقیقی طریقوں سے انحراف نہ کرو! بلکہ ان کو اپنائے رکھو!

اس موضوع سے تعلق رکھنے والی مزید کچھ باتیں بظاہر ہم نے تحریر نہیں کیں لیکن عقلمندوں کو اس تحریر میں وہ بھی نظر آجائیں گی ان شاء اللہ!

اسیرِ اہلِ دلاں

ابوالحسن واحد رضوی

۳۰ نومبر۲۰۲۰ع