کر بھلا ہو بھلا ۔ بھلے کا بھلا ۔

ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں حضرت خواجہ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے کسی ساتھی کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ
انہوں نے حضرت شبلی کو آپ کے وصال کے بعد خواب میں دیکھا تو پوچھا!
اللہ تعالی نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟
جواب ملا!
اللہ تعالی نے مجھے اپنے سامنے کھڑا کیا اور پوچھا۔
اے ابوبکر کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے آپ کو کیوں بخش دیا ہے؟
میں نے کہا :میرے اچھے اعمال کی وجہ سے۔
ارشاد ربانی ہوا : ہرگز نہیں ۔
میں نے عرض کی آپ کی بندگی میں میرے اخلاص کی وجہ سے ۔
جواب ملا نہیں ۔
میں نے عرض کیا میرے حج میرے روزوں اور میری نمازوں کی وجہ سے۔
فرمان باری تعالی ہوا کہ میں نے تجھے ان کی وجہ سے بالکل نہیں بخشا
میں نے عرض کیا کہ نیک لوگوں کے پاس میرے آنے جانے اور علم دین کی تلاش میں اکثر مسلسل سفر کرنے کی وجہ سے
فرمایا : نہیں
میں نے کہا! نجات دینے والے اذکار و اوراد جو میں اپنی انگلیوں پر پڑھا کرتا تھا یہ خیال رکھتے ہوئے کہ آپ ان اذکار و اوراد کی وجہ سے مجھے معاف فرما دیں گے اور مجھ پر رحم فرمائیں گے ان کی وجہ سے ۔
ارشاد ربانی ہوا: ان میں سے کسی کی وجہ سے بھی میں نے تمہیں نہیں بخشا
میں نے پوچھا! تو پھر یا اللہ کس وجہ سے بخشا ؟
تو اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: تمہیں یاد ہے کہ تم بغداد کی وہ پتلی چھوٹی گلیوں میں چل رہے تھے تو تم نے ایک چھوٹی سی بلی دیکھی جس کو سردی نے لاغر کردیا تھا اور وہ سردی اور اولوں سے بچنے کی خاطر ایک دیوار سے دوسری دیوار کی طرف آ جا رہی تھی تو تم نے اس پر مہربانی کرتے ہوئے اپنے اوپر کے کوٹ کے اندر اسے داخل کرلیا تھا تاکہ وہ سردی کی شدت سے بچ جائے
میں نے کہا : جی ہاں
تو اللہ تعالی نے فرمایا: اس بلی پر جو تم نے رحمت کی اس کی وجہ سے میں نے تمہارے اوپر رحمت کی
📗حياة الحيوان الكبرى للدميري (٢ /٥٢٢)
؎ کرو مہربانی تم اہل ِ زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش ِ بریں پر