کیا ریاکاری سے پڑھا گیا درود مقبول ہے ؟
بہت سے مقررین اور نقیب حضرات درود شریف کی فضیلت میں یہ بیان کرتے ہیں کہ درود شریف ریاکاری کے ساتھ پڑھا جائے تب بھی قبول ہی ہے۔ تو آیا ان کا یہ قول درست ہے یا نہیں اس حوالے سے امام ابن عابدین شامی رحمہ اللہ کا کچھ کلام پڑھا تھا آپ بھی اس کلام کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔
علامہ شامی رحمہ اللہ نے پہلے تو یہ بات ذکر فرمائی کہ جس طرح دیگر اعمال مثلاً نماز ، زکوۃ ، روزہ ، حج اور کلمات طیبہ وغیرہا اعمال صالحہ ریا اور دیگر عوارض کی وجہ قبول نہیں ہوتے تو اسی طرح اگر درود شریف بھی ریا وغیرہ کے ساتھ پڑھا جائے تو وہ بھی نا مقبول ہی ہونا چاہیے۔ پھر علامہ شامی نے اپنے اس کلام کو رد کرتے ہوئے فرمایا:
” کثیر علماء کے کلام میں یہ بات واقع ہے کہ درود شریف مطلقاً ہر حالت میں مقبول ہے۔”
اس بات پر امام شامی رحمہ اللہ نے بہت سی نصوص ذکر فرمائی کہ درود مطلقاً ہر حالت میں مقبول ہی ہے۔ ایک نص ملاحظہ کیجئے کہ علامہ فاسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ ” درود شریف کے علاوہ ہر عمل مقبول بھی ہو سکتا ہے اور مردود بھی ہو سکتا ہے ، جبکہ درود شریف تو ہمیشہ قبول ہی ہو گا کبھی رد نہیں ہو گا”۔
آخر میں علامہ شامی رحمہ اللہ نے آئمہ سلف کے کلام کی توجیہ بیان کرتے ہوئے دو جہتیں بیان فرمائی۔
1) پہلی جہت قبولیت کی ہے اور وہ یہ کہ درود شریف ہر حالت میں قبول ہی ہے اس لیے کہ آیت کریمہ إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ [الأحزاب: 56] میں يُصَلُّونَ مضارع کا صیغہ استمرار پر دلالت کر رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک ہر آن اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج رہا ہے تو جب بندہ اللہ پاک سے سرکار علیہ الصلاۃ والسلام پر درود شریف بھیجنے کی دعا کرے گا تو وہ قطعاً قبول ہی ہو گی کیونکہ اللہ پاک ہر آن درود بھیج رہا ہے اب اس سے فرق نہیں پڑتا کہ بندہ اخلاص سے درود پڑھے یا ریا سے۔
2) دوسری جہت ثواب ملنے کی ہے ، درود پڑھنے والے کو ثواب صرف اسی صورت میں ملے گا جب وہ درود اخلاص کے ساتھ پڑھے گا اور اس دوران ایسا کوئی عارض بھی نہ پایا جائے جو قبولیت میں مانع ہو۔ لہذا اگر ریا وغیرہ کے ساتھ درود پڑھا تو ثواب نہیں ملے گا بلکہ گنہگار ہو گا۔
[ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) , ج1 ، ص520-521 ، ملخصاً ]
لہذا درود شریف ریاکاری کے ساتھ پڑھا جائے یا اخلاص کے ساتھ ہر حالت میں مقبول ہی ہے لیکن ثواب صرف اسی صورت میں ملے گا جب اخلاص کے ساتھ پڑھا جائے گا ، جبکہ ریاکاری کے ساتھ درود شریف پڑھنے کی صورت میں اگرچہ درود قبول ہی ہے لیکن پڑھنے والا گنہگار ہو گا۔
✍️ غلام رضا
04-12-2020ء
ماشا ء اللہ کافی تفصیل سے سمجھا یا گیا ہے.لیکن میں تو کہتا ہوں کہ کسی ناپاک سے اللہ اپنے حبیب صل اللہ علیہ وسلم کاذکر کرنا بھی پسند نہیں کرتا.میرے خیال میں خدا کی قسم ہم تو دل سے درود بھیجتے ہیں.جن کے دل میں کھوٹ ہو.وہ اپنی اصلاح کرے.یہاں بہت اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کو سلام کی توفیق نہءں دی ہے