دیوبندیوں کے معروف ماسٹر امین صفدر اوکاڑوی صاحب اپنے عقیدہ بد کو ثابت کرنے کے لیے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہوئے رقمطراز ہیں :

” آپ صلى اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے رہے اور کتیا سامنے کھیلتی رہی اور ساتھ گدھی بھی تھی , دونوں کی شرمگاہوں پر بھی نظر پڑتی رہی “

غیر مقلدین کی غیر مستند نماز ص۳۸

یاد رہے کہ کائنات کی کسی کتاب میں ایسی کوئی حدیث موجود نہیں ہے ۔ لیکن مقلدین حضرات اپنے اکابر کا دفاع کرتے ہوئے لوگوں کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ روایت سنن ابی داود میں موجود ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے سامنے گدھی اور کتیا کھیلتی رہی ۔ جبکہ یہ بھی واضح بہتان ہے کیونکہ سنن أبی داود وغیرہ کی روایت کچھ یوں ہے :

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ أَحَدٌ

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گدھی پر سوار ہوکر آیا جبکہ میں ان دنوں بلوغت کے قریب تھا اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم لوگوں کو منى میں نماز پڑھا رہے تھے تو میں صف کے کچھ حصہ کے آگے سے گزرا اور پھر اتر گیا اور گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور میں صف میں داخل ہوگیا ۔ تو کسی نے بھی اس بات کو برا نہیں جانا ۔

سنن ابی داود کتاب الصلاۃ باب من قال الحمار لا یقطع الصلاۃ ح 715

یعنی اس حدیث میں

۱۔ کتیا کا کوئی ذکر نہیں !

۲۔ گدھی یا کتیا یا دنوں کی شرمگاہوں پر نظر پڑنے کا بھی کوئی تذکرہ نہیں

رہا یہ سوال کہ یہ کیسے علم ہوا کہ وہ گدھی تھی یا گدھا تو عرض ہے کہ اسکا مالک اس پر سوار ہو کر آنے والا خود بتا رہا ہے اور مالک کو معلوم ہوتا ہے کہ میرا یہ جانور مذکر ہے یا مؤنث اسے تذکیر وتانیث معلوم کرنے کے لیے ہر بار شرمگاہ کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی !

پھر گدھی کا گدھی ہونا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرما رہے ہیں نہ کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم !

الغرض

اوکاڑوی صاحب نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم پر اس روایت کو وضع کرکے درج ذیل جھوٹ باندھے ہیں

۱۔ گدھی اور کتیا کا آپکے سامنے کھیلنا (حدیث میں گدھی کے چرنے کا ذکر ہے کھیلنے کا نہیں!!!)

۲۔ دونوں کی شرمگاہوں پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی دوران نماز نظر پڑنا ۔