حدایٔق بخشش کے حصہ سوم پر الزام کی تردید
حدایٔق بخشش کے حصہ سومّ
پر معاویہ صاحب کے الزام کی تردید
خالد محمود مانچسٹری صاحب مطالعہ بریلویت صفحہ نمبر 337 پر لکھتے ہیں۔
“یہاں تک کہ اس پر تیس گزر گئے اور کتاب کا دوسرا ایڈیشن بھی شائع ہوگیا”
یعنی دوسرا ایڈیشن ٣٠ سال بعد شایٔع ہوگیا۔
اور وہ بھی ناشر کو بغیر بتاۓ ہوۓ۔
جیسا کہ علامہ محبوب علی خان رضوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔
“بہت روز کے بعد جب اس کتاب کی غلطیوں پر واقف ہوا تو خیال ہوا کہ طباعت دوم میں اسکی اصلاح ہوجائے لیکن حافظ ولی خان نے بغیر مجھے اطلاع دیۓ پھر چھپوا دیا”
(ماہنامہ سُنّی لکھنؤ صفحہ نمبر 17,
مفتی محمد مظہر اللہ دہلوی,
فتاویٰ مظہری جلد2 صفحہ نمبر393)
اب بات ثابت ہوگیٔ کہ ایڈیشن علامہ محبوب علی خان کو بتاۓ بغیر شایٔع ہوگیا۔
اس لیے اس میں اصلاح نہ ہوسکی تھی۔
لیکن اب دیوبندیوں کو موقع مل گیا۔
لہذا اسکا الزام بھی مرتب(علامہ محبوب علی خان) پر عایٔد نہیں کیا جاسکتا۔
پھر تو علمائے دیوبند کے اصولوں کے تحت بھی الزام نہیں لگایا جاسکتا۔
جیسا کہ آپکے شیخ الاسلام حسیناحمد مدنی کانگریسی المعروف ٹانڈوی لکھتے ہیں۔
“ایضاح الادلہ کی طباعت اول اور ثانی میں تصحیح نہ کرنے کی وجہ سے غیر مقلدوں کو اس ہر زہ سرایٔ کا موقع مل گیا”
(مقدمہ ایضاح الادلہ صفحہ نمبر ١٩ مطبوعہ
تالیفات اشرفیہ پاکستان)
تو جسطرح ایضاح الادلہ کی تصحیح نہ ہونے کی وجہ سے غیر مقلدوں کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا۔
تو اسی طرح حدایٔق بخشش حصہ سوم کے مرتب علامہ محبوب علی خان کو ایسی غلطیوں میں تاخیر پر دیوبندیوں کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا۔