📌 ترکش اسلامی ڈرامے اور ہمارا رویہ

ارطغل غازی کی بے پناہ مقبولیت کے بعد کورولش عثمان اپنا ایک سیزن مکمل کر کے دوسرے سیزن میں داخل ہو چکا ہے اور روز بروز اس کے ناظرین میں اضافہ ہو رہا ہے، اس دور میں کہ جب ٹولی ووڈ ، بالی ووڈ کے بعد ہالی ووڈ ہر نئے دن پہلے سے بہترین انداز میں ایکشن، تھلرر، اور رومانس پر مشتمل موویز بنا رہا ہے نیٹ فلکس کی رو نمائی نے سب کے مقابلے میں میدان مار لیا ہے ۔ اس پر نشر ہونے والی انٹرٹینمنٹ سیریز کو ہالی ووڈ کی موویز سے بھی زیادہ مقبولیت حاصل ہو رہی ہے ، جس کی بنیادی وجہ ان سیریز کے دورانیے کا زیادہ ہونا، عمدہ ہدایتکاری اور موویز کے مقابلے میں زیادہ بولڈ ہونا ہے۔ اس دوران جب ہمارے نوجوان مختلف ممالک کے ٹی وی چیلنز پر نشر ہونے والی سیریز کو نیٹ فلکس پر دیکھ رہے تھے تو پے در پے ترکش اسلامی سیریز ناظرین کے سامنے آئیں جنہوں نے ہدایتکاری اور سکرپٹ کے لحاظ سے بے انتہاء شہرت حاصل کی اور ناظرین سے دادِ تحسین وصول کی۔ ان اسلامی سیریز نے نوجوانوں کو (Sex) ،(Money) اور (Politics) پر مشتمل سیریز کے جنون سے نکال کر روایتی مذہبی مناظر دیکھنے کی طرف راغب کیا ، گیم آف تھرونز دیکھنے والا ابن عربی کا کردار نبھانے والے کے ڈائیلاگ محفوظ کرنے لگا ۔ ابتداءََ ان سیریز کو دیکھنے والوں میں مذہبی اقدار سے شناسائی اور جذبہ جہاد واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا نیز ان کے دلوں میں اسلاف کی بڑھتی ہوئی قدر واضح طور پر محسوس کی جاسکتی تھی جو خوش آئن بات تھی لیکن جیسے ہی کورولش عثمان دوسرے سیزن میں داخل ہوا تو ناظرین میں پہلے جیسی کیفیات اور جذباتیت کا مشاھدہ کرنے کے بجائے میں نے ان کے سسپنس (Suspense) میں ہوتا ہوا اضافہ محسوس کیا ، جذبات کہیں پیچھے رہ گئے اور یہ فکر کہ اگلی قسط میں کیا ہوگا دامن گیر رہنے لگی ، صرف دیکھنے کا مقصد بدل جانے سے ڈرامہ اپنی افادیت کھوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ، آہستہ آہستہ یہ ڈرامہ بھی دیگر انٹرٹینمٹ سیریز کی طرح محض ذوق کی تسکین کے لیے دیکھا جانے لگا ہے ۔ میری علمی حیثیت اتنی نہیں کہ میں ڈرامے کی شرعی و فقہی حیثیت پہ تبصرہ کر سکوں لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ مذکورہ ڈرامے دیکھنے والے ناظرین کم از کم اپنی نیتوں کو ضرور ٹٹولیں ، ان ڈراموں کو ناجائز کہیں یا اھون البلیتین کے مطابق گنجائش نکالیں بہرحال اگر ان ڈراموں کا منتہا اور نتیجہ بھی وہی ہے جو دیگر تفریحی ڈراموں کا ہے تو پھر ہم نے ذوق کی تسکین کے سوا کیا کیا۔

12/12/2020
فقیر المصطفی