تین غیر اسلامی کہاوتیں

1.جیسے تم ویسے تمہارے حکمران
یہ غلط کہاوت ہے جو کے اسلام کے مکمل برعکس ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عوام اپنے حکمران کے دین پر ہوتے ہیں انسانی تاریخ بھی اس کی گواہ ہےانبیاء کی جدوجہد بھی اور قرآن اور حدیث کے نصوص بھی یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکمرانوں کو خطوط لکھ کر کہا کہ رعایا کا گناہ بھی تمہارے گردن پر۔

2.فردکی اصلاح سے معاشرے کی اصلاح ہوتی ہے۔
یہ کہاوت بھی اسلام کے بالکل برعکس ہے اسلام کہتا ہے کہ اسلام کو ریاست میں نافذ کرو جس سے معاشرے کی اصلاح ہوگی اور معاشرے کی اصلاح سے ہی افراد کی اصلاح ہوتی ہے اس لیے قرآن کہتا ہے جب اللہ کی مدد آئے گی تو لوگ فوج درفوج اسلام میں داخل ہوں گے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں تیرہ سال بھرپور جدوجہد کی اور مکہ کی 20 ہزارسے زیادہ آبادی میں سے 158 لوگوں نے اسلام قبول کیا جبکہ ریاست کے قیام کے بعد دس سال میں پورا جزیرہ عرب اسلام میں داخل ہو گیا.

3.پہلے اپنے پانچ فٹ پر اسلام نافذ کرو
یہ بھی بالکل غلط کہاوت ہے یہ اسلام کا مذاق ہے اسلام کہتا ہے حدود اللہ کو قائم کرو کوئی انسان خود کیسے حدود اللہ کو قائم کرسکتا ہے؟ اسلام کہتا ہے دعوت اور جہاد کے ذریعے اسلام کے پیغام کو دنیا تک پہنچاو یہ ریاست کے بغیر کیسے ہوسکتا ہے؟ اسلام دولت کی مساوی تقسیم کو فرض کہتا ہے یہ کیسے ہوگا؟ اسلامی خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی، تعلیمی نظام، عدالتی نظام، حکومتی نظام، معاشی نظام نافذ کرنے کو فرض قرار دیتا ہے یہ ریاست کے قیام کے بغیر کیسے ہوگا؟ اسلام خلیفہ کی موجود گی اور اس کی بیعت کو فرض قرار دیتا ہے اور اس کے بغیر موت کو جاہلیت کی موت کہتا ہے یہ ریاست کے بغیر کیسے ہوگا؟