اِنۡ اَنۡتَ اِلَّا نَذِيۡرٌ ۞- سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 23
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنۡ اَنۡتَ اِلَّا نَذِيۡرٌ ۞
ترجمہ:
آپ صرف اللہ کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ صرف اللہ کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں بیشک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ ثواب کی بشارت دینے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور ہر جماعت میں ایک عذاب سے ڈرانے والا گزر چکا ہے اگر یہ آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو ان سے پہلے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل، طحائف اور روشن کتاب لے کر آئے تھے پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا تو کیسا تھا میرا عذاب ! (فاطر :23-26)
یعنی ہم نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے تاکہ آپ نیک لوگوں کو ثواب کی بشارت دیں اور کافروں کو عذاب کی وعید سے ڈرائیں، فاطر : ٢٤ میں ہے کہ ہر امت میں ایک عذاب سے ڈرانے والا گذر چکا ہے، اس سے مراد ہے کہ گزرے ہوئے زمانوں میں سے ہر زمانہ میں جو بھی کوئی بڑی جماعت رہی ہے اس میں کوئی نہ کوئی اللہ کے عذاب سے ڈرانے والا گزرا ہے، خواہ وہ نبی ہو یا عالم ہو، اس آیت میں بشیر کا ذکر نہیں ہے صرف نذیر کا ذکر ہے کیونکہ ڈرانا تو عقلی دلائل سے بھی ہوسکتا ہے، لیکن مخصوص اجر وثواب کی بشارت بغیر وحی کے متصور نہیں ہے، اس لئے بشارت دینا صرف نبی کا کام ہے اور نذیر چونکہ نبی کے علاوہ عالم بھی ہوسکتا ہے اس لئے یہاں صرف نذیر کا ذکر فرمایا۔
اس کے بعد آپ کو تسلی دی کہ ان کی تکذیب سے آپ رنجیدہ نہ ہوں اگر یہ آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو ان سے پہلے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں ان کے پاس ان کے رسول آئے تھے جنہوں نے اپنی نبوت کے صدیق پر کثیر معجزات پیش کئے تھے اور بعض رسولوں نے صحائف پیش کئے تھے جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور بعض رسولوں نے روشن کتاب پیش کی جیسے حضرت موسیٰ نے تورات، حضرت دائود نے زبور اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے انجیل کو پیش کیا اور (ہمارے رسول سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرآن مجید کو پیش کیا۔
اس کے بعد پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا تو کیسا تھا میرا عذاب ! یعنی جب کافروں پر اللہ تعالیٰ کی حجت تمام ہوگئی اور وہ اپنی ہٹ دھرمی اور ضد سے باز نہیں آئے تو پھر اللہ تعالیٰ کے عذاب نے ان کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 23