عام الحزن2020ء

اور کتنا درد دے گا سال یہ؟
موت نے کیسا بُنا ہے جال یہ

عبقری کتنے جہاں سے اٹھ گئے
رو رہی ہے چشمِ نم بے حال یہ

روز ہی اک غم ہے، اک افسردگی
کیوں شکستہ ہے ہماری چال یہ

تیز رو ہے موت کا طوفان بھی
ابرِ غم اور درد کا بھونچال یہ

اِس کا غم، پھر وہ جدا، پھر یہ ستم
صبح غم، پھر شام کو، پھر حال یہ

گر رہی ہیں ہر چمن پر بجلیاں
مضمحل ہے فکر کا جنجال یہ

ابرِ رحمت میں نہانے جا چکا
مصطفیٰ حیدر حسن کا لعل یہ

تجھ پہ احسن ہوں خدا کی رحمتیں
زخم سے ہر آن روکے ڈھال یہ

توفیق احسن برکاتی
جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ