مسواک۔

معرفة النساك في معرفة السواك

علامة ملا علي القاري رحمه الله المتوفي ١٠١٤

مکمل رسالہ 32 صفحات کا ہے اس میں 8 صفحات کا مقدمہ ہے باقی اصل کتاب تقریبا 24 صفحات پر مشتمل ہے۔

یہ مسواک کی فضیلت و برکات پر ایک مختصر رسالہ ہے۔ مولف علیہ الرحمہ نے اس میں 33 احادیث مبارکہ ذکر فرمائی ہیں۔ یہ احادیث مبارکہ مسواک کی ترغیب، ثواب، دنیاوی فائدے اور دیگر امور پر مشتمل ہیں۔

مولف علیہ الرحمہ نے ابتداء قران پاک کی اس آیت سے کی۔

قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ.

ترجمہ: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ.

مولف علیہ الرحمہ یہ فرمانا چاہ رہے ہیں کہ مسواک سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے اور اللہ تعالی ہمیں اتباع مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرما رہا ہے تو مسواک کرنا بھی اتباع مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ مولف علیہ الرحمہ خود فرماتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور دوام مسواک سے محبت فرمائی جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نیند سے بیدار ہوئے تو مسواک فرمائی (بخاری) جب گھر میں تشریف لے گئے مسواک فرمائی (مسلم) جب وضو فرمایا اور جب نماز پڑھی(ترمذی) یہاں تک مرض الوفاة میں بھی مسواک فرمائی (بخاری)

یعنی اصل مقصد اداء مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کرنا یے حدیث میں ہے کہ مسواک سے رب راضی ہوتا ہے اور شیطان ناراض ہوتا ہے۔

مفتی طارق رضا صاحب زید مجدہ فرماتے ہیں:اگر میں جملہ یوں ترتیب دوں تو زیادہ موزوں ہو گا کہ اصل چیز حضور کی ادا کو ادا کرنا ہے اور دانتوں کی صفائی ثانوی چیز ہے۔ اس بات کے کئی مظاہر روایات میں مل جائیں گے جیسا کہ سیدنا عثمان کے وضو کا واقعہ ہے۔پھر برش اور مسواک میں زمین و آسمان کا فرق ہے کہ خود مسواک کے جو فضائل احادیث میں مروی ہیں ان کا انطباق برش پر نہیں ہو سکتا۔

قبلہ مفتی صاحب زید مجدہ نے فرمایا: امام اہلِ سنت نے جس چیز کو بنیاد بنا کر کلام فرمایا ہے((اصل تو یہ ہے کہ مسواک کی سنت چھوڑ کر نصرانیوں کا برش اختیار کرنا ہی سخت جہالت و حماقت اور مرض قلب کی دلیل ہے۔)) (فتاوي رضوية ٢١/٦١٦) وہ تو آج بھی موجود ہے۔ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مسواک کا تحفہ ملا ہے ، برش نے اس سنت کو ختم کر کے اس کی جگہ لے لی ہے ، یہ ایک مخصوص فکر کا شاخاسانہ ہے جو کہ خاص مغربی ہے۔ایسے میں مسلمانوں پر اس سنت کا احیاء لازم تھا نہ کہ برش پر کاربند رہ کر تارکِ سنت بنے رہتے۔ جس وجہ سے امامِ اہلِ سنت نے ممانعت فرمائی تھی اس وجہ پر غور فرمائیں امید ہے مسئلہ سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ ہمارے پاس عملی زندگی کےلئے تمام تر اسلامی تعلیمات موجود ہیں لہذا انہی کو فروغ دینا لازم و ضروری ہے ، نہ کہ غیروں کا آلہ کار بن کر ان کے بیانیہ و فکر کو مزید بڑھائیں۔

مسئلہ “اسلامی تہذیب” ہے۔

مغرب نے اپنی افکار و عادات کس منظم طریقہ پر مسلمانوں میں منتقل کی ہیں یہ بات اہم ہے۔اس وقت مشرق ، مغرب کی لپیٹ میں ہے ، بلامبالغہ صبح اٹھنے سے لے کر سونے تک کے معمولات کو دیکھ لیجئے تو معلوم ہو جائے گا کہ ہم لوگ کتنے مغرب زدہ ہیں۔

تو کیا ان تمام چیزوں کو محض اس لئے فروغ دے دیں یا ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ کثیر مسلمان استعمال کرتے ہیں ۔۔۔؟؟؟بلکہ ہم اپنی بساط بھر ہر مومن مسلمان کو اسلامی کے تہذیبی و فکری و عملی بیانیہ کی طرف راغب کریں گے اور مغرب کی حوصلہ شکنی کریں گے۔

اس کے بعد ملا علی القاری علیہ الرحمہ نے احادیث مبارکہ ذکر فرمائے۔ کہ اگر مجھے اپنی امت کو مشقت میں پڑنے کا خوف نہ ہوتا تو ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔۔۔ ایک روایت میں ہر وضو کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔۔۔ مسواک منہ کو پاک کرنے والی اور رب کی راضی کرنے والی ہے۔۔۔۔۔مسواک ہر بندے پر لازم ہے۔۔۔۔ مسواک فطرت میں سے ہے۔۔۔ مسواک سے فصاحت زیادہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ مسواک موت کے علاوہ ہر مرض کی شفاء ہے۔۔۔مسواک انبیاء کی سنت ہے۔۔ مسواک کے ساتھ نماز پڑھنا بغیر مسواک کے پڑھے ہوئے ستر 70 نمازوں سے افضل ہے۔۔ مسواک کئے ہوئے پڑھے گئے دو رکعات نماز بغیر مسواک 70 رکعت سے مجھے زیادہ پسند ہے۔۔۔۔۔مسواک کیا ہی اچھا ہے دانت کی پیلا پن، منہ کی بدبو اور بلغم ختم کرتی ہے۔ نظر تیز کرتی ہے۔مسوڑھے مضبوط کرتا ہے۔ ٹھیک کرتا ہے۔ جنت میں درجات بلند کرتی ہے۔ فرشتے اس کی پاکی بیان کرتی ہے رب راضی ہوتا ہے اور شیطان ناراض ہوتا ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نصیب فرمائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

ابو الحسن محمد شعیب خان

20 دسمبر 2020