حضرت مفتی منیب الرحمٰن کو مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کے چئیرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ایک ایسے شخص کا انکی جگہ پر تقرر کیا گیا ہے جو ایک عرصے سے اس عہدے کیلئے تلملا رہا تھا ۔ لاہور کے ایک اجلاس میں تو موصوف نے مفتی صاحب کے خلاف باقاعدہ سازش کی تھی ۔ تقویٰ علم اور دیانت میں یہ مفتی صاحب کے پاسنگ بھی نہیں یے ۔ اگر مفتی صاحب کو اس منصب سے الگ کرنا ناگزیر ہی تھا تو کم از کم کسی ایسے شخص کا تقرر کیا جاتا جو علمی وجاہت کا حامل ہوتا ۔ تقویٰ سے مزین اور دیانتداری اور امانت جیسے اوصاف سے متصف ہوتا ۔

یہ بھی ہو سکتا تھا کہ حضرت مفتی صاحب کو اسلامی نظریاتی کونسل کا چئیر مین بنا دیا جاتا لیکن جس قدر نا شناس حکومت سے مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کی چئیر مین شپ ہضم نہیں ہوئی وہ انہیں اسلامی نظریاتی کونسل کا چئیرمین کیوں بنائے گی ؟ وہاں بھی کسی کاسہ لیسی کرنے والے کو بٹھایا جاتا یے ۔ مفتی صاحب کی اس منصب سے علیحدگی مسلکی اعتبار سے بھی دور رس نتائج کی حامل ہو گی ۔ اس فقیر کی یہ بات محفوظ کر لی جائے کہ اب عید الفطر کے موقع پر قوم بڑے ہیمانے پر منقسم ہو جایا کرے گی ۔

خیر جو ہوا سو ہوا ۔ اب مفتی صاحب کو چاہیے کہ وہ اہل سنت کی سیاسی شیرازہ بندی پر توجہ دیں کیونکہ اہلسنت کو مار اسی میدان میں پڑ رہی ہے ۔ وہ صرف پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں معروف ہیں ۔ سیاسی اعتبار سے بھی صائب الرائے ہیں ۔ انکی دیانت اور علمی رسوخ مسلمہ ہے ۔ اگر وہ یہ کام کر جاتے ہیں تو یہ بہت بڑی خدمت ہو گی ۔

علامہ محمد خلیل الرحمٰن صاحب