اۨسۡتِكۡبَارًا فِى الۡاَرۡضِ وَمَكۡرَ السَّيّیٴِؕ وَلَا يَحِيۡقُ الۡمَكۡرُ السَّيِّـئُ اِلَّا بِاَهۡلِهٖ ؕ فَهَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا سُنَّتَ الۡاَوَّلِيۡنَ ۚ فَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلًا ۖوَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحۡوِيۡلًا ۞- سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 43
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اۨسۡتِكۡبَارًا فِى الۡاَرۡضِ وَمَكۡرَ السَّيّیٴِؕ وَلَا يَحِيۡقُ الۡمَكۡرُ السَّيِّـئُ اِلَّا بِاَهۡلِهٖ ؕ فَهَلۡ يَنۡظُرُوۡنَ اِلَّا سُنَّتَ الۡاَوَّلِيۡنَ ۚ فَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلًا ۖوَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحۡوِيۡلًا ۞
ترجمہ:
زمین میں ان کے تکبر کو اور ان کی بری سازشوں کو (زیادہ ہی کیا) اور بری سازشوں کا وبال صرف سازش کرنے والے پر ہی پڑتا ہے، وہ صرف پہیل لوگوں کے دستور کا اتنظار کر رہے ہیں، سو آپ اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے اور نہ آپ اللہ کے دستور کو ہرگز ٹلتا ہوا پائیں گے
علامہ ابوعبداللہ محمد بن احمد مالکی قرطبی متوفی 668 ھ لکھتے ہیں :
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ کعب احبار نے ان سے کہا کہ تورات میں یہ آیت ہے کہ جو شخص اپنے بھائی کے لئے گڑھ اکھودتا ہے وہ خود اس میں گر جاتا ہے، حضرت ابن عباس نے فرمایا قرآن میں بھی یہ آیت ہے، انہوں نے پوعھا وہ کون سی آیت ہے تو انہوں نے یہ آیت پڑھی :
ولا یحیق المکر السبی الا باھلہ (فاطر : ٤٣) اور بری سازشوں کا بوال صرف سازش کرنے والے پر ہی پڑتا ہے۔
زہری نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے کہ تم نہ کسی کے خلاف سازش کرو اور نہ سازش کرنے والے کی مدد کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور بری سازشوں کا وبال صرف سازش کرنے والے پر ہی پڑتا ہے اور نہ تم بغاوت کرو اور نہ بغاوت کرنے والے کی مدد کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ (الفتح : ١٠) پس جو عہد شکنی کرتا ہے تو اس کا ضرر اسی کو پہنچے گا۔
یایھا الناس انما بغیکم علی انفسکم (یونس : ٢٣) اے لوگو ! تمہاری سرکشی کا وبال تم کو ہی پہنچے گا۔
بعض روایات میں ہے کہ سازش، فریب اور خیانت مومن کے الخقا میں سے نہیں ہے، اس میں اخلاق مذمومہ سے بچنے کی بہت بلیغ نصیحت کی گئی ہے۔
اس کے بعد فرمایا وہ صرف پہلے لوگوں کے دستور کا انتظار کر رہے ہیں، یعنی جو عذاب پہلے کافروں پر نازل ہوا تھا، یہ بھی اسی عذاب کا انتظار کر رہے ہیں، یعنی انکے بھی وہی کرتوت ہیں جو پہلے کافروں کے تھے جس کے نتیجہ میں ان پر عذاب آیا تھا، سو آپ اللہ کے دسوتر میں کوئی تبدیللی نہیں پائیں گے اور نہ آپ اللہ کے دستور کو ٹلتا ہوا پائیں گے۔
یعنی اللہ تعالیٰ کافروں پر عذاب نازل کرتا رہا ہے اور کافروں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہی دستور ہے، پس جو ان کی مثل عذاب کا مستحق ہوگا اس پر بھی وہ عذاب نازل فرمائے گا۔
ہم نے جو آیتیں اور حدیثیں ذکر کی ہیں ان میں بری سازش، فریب، اور خیانت سے مطلقاً منع فرمایا ہے اور یہ کام مومن کا شیوہ نہیں ہے، فریب، خیانت اور دھوکا وہی کسی سے نہیں کرنی چاہیے، خواہ وہ مومن ہو یا کافر، بلکہ کافروں کے ساتھ زیادہ امانت اور دیانت کا سلوک کرنا چاہیے تاکہ وہ اسلام کے اعلیٰ اصولوں اور مومن کے عمدہ اخلاق سے متاثر ہوں اور کفر کو چھوڑ کر اسلام کو اتخیار کرلیں، یورپ میں رہنے والے بعض علماء غیر مسلموں سے سود لینے اور فراڈ کے ذریعہ ان کا مال ہڑپ کرنے کو جائز کہتے ہیں یہ نہ صرف باطل ہے بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی کا ذریعہ ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 43