جَنّٰتُ عَدۡنٍ يَّدۡخُلُوۡنَهَا يُحَلَّوۡنَ فِيۡهَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَهَبٍ وَّلُـؤۡلُؤًا ۚ وَلِبَاسُهُمۡ فِيۡهَا حَرِيۡرٌ ۞- سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 33
sulemansubhani نے Saturday، 9 January 2021 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
جَنّٰتُ عَدۡنٍ يَّدۡخُلُوۡنَهَا يُحَلَّوۡنَ فِيۡهَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَهَبٍ وَّلُـؤۡلُؤًا ۚ وَلِبَاسُهُمۡ فِيۡهَا حَرِيۡرٌ ۞
ترجمہ:
یہ لوگ دائمی جنتوں میں داخل ہوں گے ان کو وہاں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور جنت میں ان کا لباس ریشم کا ہوگا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یہ لوگ دائمی جنتوں میں داخل ہوں گے اور ان کو وہاں سونے کے کنگن اور موتی پہنئاے جائیں گے اور ان کا لباس ریشم کا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم کو دور کردیا، بیشک ہمارا رب بہت بخشنے والا بہت قدر دان ہے جس نے اپنے فضل سے ہم کو دائمی مقام میں ٹھہرایا، جہاں ہم کو نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ کوئی تھکاوٹ ہوگی (فاطر :33-35)
تینوں قسم کے مومنوں کا جنت میں داخل ہونا
اس آیت میں ضمیر ان لوگوں کی طرف راجع ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کا وارث بنایا اور جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے منتخب فرما لیا تھا، پھر انکی تین قسمیں بیان فرمائیں : بعض ان میں سے اپنی جان پر ظلم کرنے والے تھے، بعض متوسط تھے اور بعض نیکیوں میں سبقت کرنے والے تھے، اب فرما رہا ہے کہ یہ سب لوگ دائمی جنتوں میں داخل ہوں گے، یہ کئی جنتیں ہوں گی، ایک جنت ان کو ان کے عمل کی وجہ سے ملے گی اور ایک جنت ان کو بہ طور میراث ملے گی، جو جنت کافروں کے لئے بنائی تھی وہ ان کو مل جائے گی اور جو چیز وراثت میں ملے اس میں نیک اور بد کا لحاظ نہیں ہوتا، اگر کسی کے دو بیٹے ہوں ایک نیک خصلت ہو اور دوسرا بدخصلت ہو تو وراثت میں دونوں کو برابر کا حصہ ملے گی، اسی طرح مومنوں کو جنت بہ طور وراثت ملے گی اس میں مطیع اور عاصی کا فرق نہیں ہوگا۔
سونے کے کنگن اور متوی اور ریشم پہنانے کی تفسیر الحج : ٢٣ میں گزر چکی ہے۔
جو بندہ نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہوگا اس کو بغیر حساب کے جنت میں داخل کردیا جائے گا اور جو بندہ متوسط ہوگا اس سے آسان حساب لیا جائے گا اور جو بندہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہوگا اس کو کچھ دیر محشر میں روکا جائے گا، پھر کچھ زجر و توبیخ اور ڈانٹ ڈپٹ کے بعد اس کو بھی جنت میں داخل کردیا جائے گا اور وہ لوگ جنت میں داخل ہوتے ہوئے یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم کو دور کردیا۔ الایۃ
آخرت میں مومنوں سے غم دور کرنا، ان کی مغفرت کرنا اور ان کو ریشم اور زیورات سے مزین کرنا
ابو حازم بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ (رض) کے پیچھے کھڑا ہوا تھا اور وہ نماز کے لئے وضو کر رہے تھے وہ اپنے ہاتھ کو بغلوں تک دھو رہے تھے، میں نے ان سے کہا، اے ابوہریرہ ! یہ کیسا وضو ہے ؟ حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا اے چوزے کے بچے ! تم یہاں کھڑے ہوئے ہو ! اگر مجھے پتا ہوتا کہ تم یہاں موجود ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا، میں نے اپنے محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ مومن کا جہاں تک وضو پہنچتا ہے وہاں تک اس کا زیور پہنچے گا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث :250، سنن النسائی رقم الحدیث :149، مسند احمد ج ٢ ص 232)
حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے دنیا میں ریشم کو پہنا وہ اس کو آخرت میں نہیں پہنے گا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیبث :2074، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث :3588)
حافظ ابن کثیر نے کلھا ہے یہ ان کا دنیا میں لباس ہے اور تمہارا یہ لباس آخرت میں ہوگا۔ (
(تفسیر ابن کثیر ج ٣ ص 610، دارالفکر، 1419 ھ)
حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل جنت کے زیورات کا ذکر فرمایا : اور فرمایا ان کو سونے اور چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے جن میں موتی اور یاقوت جڑے ہوئے ہوں گے اور ان پر بادشاہوں کی طرح تاج ہوں گے، ان کے چہرے بےریش ہوں گے اور ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 33
ٹیگز:-
جنت , ریشم , سورہ فاطر , سونے , سورہ الفاطر , موتی , کنگن , لباس , جنتوں , فاطر , Tibyan ul Quran , Allama Ghulam Rasool Saeedi , Quran , تبیان القرآن