أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

عَلٰى صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيۡمٍؕ‏ ۞

ترجمہ:

سیدھے راستے پر قائم ہیں

اس کے بعد فرمایا : سیدھے راستہ پر قائم ہیں (یٰسین : ٤)

یہ آیت پہلی آیت سے مربوط ہے : یعنی آپ بیشک ضرور رسولوں میں سے ہیں سیدھے راستہ پر قائم ہیں تمام رسول صراط مستقیم پر ہوتے ہیں اور آپ بھی چونکہ رسولوں میں سے ہیں اس لئے آپ بھی صراط مستقیم پر ہیں جیسا کہ اس آیت میں ہے :

وانک لتھدی الی صراط مستقیم (الشوری : ٢٥) اور بیشک آپ صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتے ہیں۔

صراط مستقیم سے مراد اصول اور فروع ہیں یعنی عقائد اور احکام شرعیہ، تمام انبیاء (علیہم السلام) کے عقائد واحد تھے اور ان کی شریعتیں مختلف تھیں اور یہ تمام شریعتیں اپنے اپنے زمانہ میں کامل تھیں اور ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت قیامت تک کے لئے کامل اور متکفل ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 36 يس آیت نمبر 4