وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَهُمۡ نَارُ جَهَنَّمَۚ لَا يُقۡضٰى عَلَيۡهِمۡ فَيَمُوۡتُوۡا وَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمۡ مِّنۡ عَذَابِهَا ؕ كَذٰلِكَ نَـجۡزِىۡ كُلَّ كَفُوۡرٍۚ ۞- سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 36
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَهُمۡ نَارُ جَهَنَّمَۚ لَا يُقۡضٰى عَلَيۡهِمۡ فَيَمُوۡتُوۡا وَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمۡ مِّنۡ عَذَابِهَا ؕ كَذٰلِكَ نَـجۡزِىۡ كُلَّ كَفُوۡرٍۚ ۞
ترجمہ:
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنم کی آگ ہے نہ ان پر قضا آئے گی کہ وہ مر ہی جائیں اور نہ ان سے ان کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی، اور ہم ہر بڑے ناشکرے کو اسی طرح سزا دیتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنم کی آگ ہے نہ ان پر قضا آئے گی کہ وہ مر ہی جائیں اور نہ ان سے ان کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی اور ہم بڑے ناشکرے کو اسی طرح سزا دیتے ہیں وہ لوگ دوزخ میں چلائیں گے : اے ہمارے رب ! ہمیں نکال دے ہم نیک کام کریں گے جو پہلے کاموں کے خلاف ہوں گے، کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی جس سے وہ شخص نصیحت قبول کرلیتا جو نصیحت قبول کرنا چاہتا ہو، اور تمہارے پاس عذاب سے ڈرانے والا بھی آیا تھا، لو اب مزہ چکھو، ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے (فاطر :36-37)
آخرت میں کفار کے عذاب کی کیفیت
اس سے پہلی آیتوں میں مومنوں کے اقوال، افعال، احوال اور ان کے اخروی مقامات کا بیان فرمایا تھا اور ان آیتوں میں کفار کے افعال، اقوال، احوال اور ان کے اخروی ٹھکانوں کو بیان فرما رہا ہے۔ اس آیت میں ان کے متعلق فرمایا ہے : ان کے لئے جہعنم کی آگ ہے نہ ان پر قضا آئے گی کہ وہ مر ہی جائیں۔ اس آیت میں جہنم کی آگ کی کیفیت بیان فرمائی ہے، اس سلسلہ میں یہ حیدث ہے :
حضرت ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رہے دوزخ والے تو وہ دوزخ ہی کے اہل ہیں وہ دوزخ میں مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے آگ چھوئے گی پھر اللہ تعالیٰ ان پر موت (بےہوشی) طاری کر دے گا حتیٰ کہ جب وہ جل کر کوئلہ ہوجائیں گے تو شفاعت کا اذن دیا جائے گا پھر ان کو اٹھا کر لایا جائے گا اور ان کو جنت کے دریائوں میں ڈالا جائے گا، پھر اہل جنت سے کہا جائے گا ان پر پانی ڈالو، جس کے سبب سے وہ اس طرح ترو تازہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے جیسے پانی کے ساتھ آنے والی مٹی میں دانہ سرسبز و شاداب ہو کر نکل آتا ہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث :185، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث :4309)
اور قرآن مجید میں ہے ،
(الزخرف : ٧٧) اور دوزخی پکار کر کہیں گے اے مالک ! تمہارے رب کو چاہیے کہ وہ ہم پر موت ڈال دے وہ کہے گا تمہیں تو ہمیشہ رہنا ہے۔
مالک دوزخ کے فرشتہ کا نام ہے۔
سو وہ زخمی ایسے حال میں ہوں گے کہ ان کو موت میں راحت نظر آئے گی، لیکن ان کو موت بھی میسر نہیں ہوگی۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 35 فاطر آیت نمبر 36