بے مثل سیدہ زھراء کی بے مثال وفات…

.

بی بی ام سلمٰی رضی اللہ.تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا نے جس مرض مین وفات پائی تھی اس مرض کے دوران وہ انکی تیمار داری دیکھ بھال کرتی تھیں، حضرت علی کسی کام سے باہر گئے ہوئے تھے،

بی بی فاطمہ نے مجھے کہا کہ غسل کا پانی رکھو پھر اپ نے بہترین غسل کیا اور بہترین نئے کپڑے پہنے اور مجھ سے کہا کہ میرا بستر گھر کے بیچ مین رکھو، مین نے حکم کی تعمیل کی، پھر آپ قبلہ.کی طرف رخ کرکے اور ایک ہاتھ رخسار کے نیچے دے کر(سنت کے مطابق) بستر پر لیٹ گئیں

اور

فرمایا

اب میری وفات ہوگی.. اور اسی حالت مین اسی جگہ آپ کی روح پرواز کرگئ.. اناللہ وانا الیہ راجعون

(مسند احمد6/461,نحوہ شیعہ کتاب مناقب شہراشوب3/138,بحار الانوار78/335ملخصا)

.

نوٹ:

یہ غسل وفات کے بعد والے غسل کے لیے نہین تھا بلکہ وفات کی تیاری اور استقبال کے لیے تھا…اللہ کے حکم(موت) کو خوشی سے قبول کرنے کے لیے تھا..

کیونکہ

“آپ رضی اللہ تعالیٰ عنھا نےحضرت سیدنا ابوبکر کی زوجہ سیدہ بی بی اسماء کو وصیت کی تھی کہ جب میری وفات ہو تو وہ اور حضرت علی غسل دیں اور کوئ بھی نا ہو..

(وفاء الوفاء3/904.. سبل الھدیٰ11/494

شیعہ کتاب مناقب شہرآشوب3/138)

.

اشتكت فاطمة شكواها التي قبضت فيها

سیدہ فاطمہ کی وفات بیماری کی وجہ سےہوئی

(شیعہ کتاب مناقب شہراشوب3/138,بحار الانوار78/335)

جو کہہ رہے کہ شہید کیا گیا،ظلم کیاگیا،عمر نے مکا مارا…سب جھوٹ ہے

تحقیق تفصیل اس  لنک پے.

تحقیق یہ ہے کہ اہل بیت وغیرہ کو باغ فدک میں سے خرچہ سیدناابوبکر سیدنا عمر وغیرہ دیتے رہے اور سیدہ فاطمہ سیدنا ابوبکر سے راضی تھیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اصرار پر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا جنازہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پڑہایا

تفصیل اس لنک میں

 

.

بدھ کی رات 3رمضان المبارک 11ہجری میں سیدہ فاطمہ کی وفات ہوئی..(طبرانی کبیر 22/399)

.

انکو اور دیگر وفات شدگان کو ایصال ثواب کیجیے..انکی سیرت کا مطالعہ کیجیے….اللہ کریم اتباع اور عمل کی توفیق دے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

facebook,whatsApp,bip nmbr

00923468392475

03468392475