لبرل اور ملحدين کو ایسے سمجھائیں.

علماے کرام حالات حاضرہ پر نظر جمائے رکھیں، ملحدین کا فتنہ روز بڑھ رہا ہے، انکے جواب کے لیے سائنٹفک طریقہ اختیار کریں، کیوں کہ وہ شریعت کو تسلیم نہیں کریں گے انھیں انکی عقل کے مطابق ہی جواب دینا پڑے گا، لہذا علماے کرام اس طرف بھی توجہ فرمائیں اور نئے فتنوں کا اُنھیں کے انداز میں جواب دیں، مندرجہ ذیل چند سطور میں ہم دو مسئلوں کو کچھ اسی طرح سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، کہیں کمی ہو تو ہماری اصلاح بھی فرمائیں۔

غسل میں تیل کی طرح سارے بدن پر پانی کیوں چُپڑیں؟

غسل میں سنت طریقہ یہ بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلے نجاست دور کریں، پھر نماز جیسا وضو اور پھر تیل کی طرح سارے بدن پر پانی چُپڑیں، چونکہ یہ چیز طبی نقطہ نظر چاہتی ہے تو ہمیں اسے میڈیکل سائنس کے طریقے پر ہی سمجھنا چاہیے تاکہ بات مکمل طور پر سمجھ آ سکے.

غسل کے وقت ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بدن اور پانی کا ٹمپریچر مختلف ہوتا ہے جب دو مختلف چیزیں اکٹھا ہوتی ہیں تو انکے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں جو بسا اوقات فائدہ دیتے ہیں اور بسا اوقات نقصان، مثلاً گرم لوہا ہی لے لیں، گرم لوہے کو پانی میں ڈالنے سے ایک اپنا اثر کھودے گا، جبکہ دوسرے پر بھی کچھ نہ کچھ اثر جائے گا، لوہا پانی میں ڈالتے ہی اپنا درجہ حرارت کھودے گا، جبکہ پانی بھی لوہے کے درجہ حرارت کی بنا پر قدرے گرم ہوجائے گا، یعنی پانی کی طبیعت میں جو ٹھنڈک تھی وہ بھی قدرے ختم ہوجائے گی، اور حرارت صاف محسوس کی جائے گی، لیکن ٹھنڈا لوہا، یا ہلکا گرم لوہا پانی میں ڈالیں گے تو پانی اپنی حالت پر رہے گا اور لوہے کی حرارت زائل ہوجائے گی، کیونکہ دونوں کے ٹمپریچر میں کوئی خاص فرق نہیں تھا اس لیے ایک سے دوسرے کو کوئی نقصان نہ ہوگا سوائے یہ کہ قدرے گرم لوہا ٹھنڈا ہوجائے گا۔

ٹھیک یہی حال غسل کا ہے بدن ہلکا سا گرم رہتا ہے اور پانی ٹھنڈا، اگر اس ہلکے گرم بدن پر پانی کو تیل کی طرح چپڑ لیا جائے تو بدن اس پانی کے ٹمپریچر کو مینج کرلے گا، اور اس پانی کی وجہ سے بدن کی حرارت ختم ہوجائے گی، اب پانی بھی ٹھنڈا ہے اور بدن بھی ٹھنڈا ہوگیا، ایسے میں اگر پانی بدن پر ڈالا جائے گا تو دونوں کا ٹمپریچر مساوی ہونے کی وجہ سے کسی بھی قسم کا طبی نقصان نہیں ہوگا، جبکہ اسے کوئی اور بیماری نہ ہو۔

_ اگر آپ نے کبھی تالاب میں مچھلیاں ڈالتے ہوے دیکھا ہو تو سمجھنا نہایت آسان ہے، انکا طریقہ یہی ہوتا ہے وہ جن تھیلیوں میں مچھلیوں کے بچے لاتے ہیں تالاب میں ڈالنے سے پہلے اسی تالاب کا تھوڑا سا پانی ان تھیلیوں میں ملاتے ہیں، انکا کہنا ہوتا ہے کہ اگر ان کو ڈائریکٹ دوسرے پانی میں ڈال دیا جائے تو دونوں پانیوں کے درجہ حرارت میں جو فرق ہے اس کی وجہ سے یہ بچے مرجائیں گے۔

اب بات واضح ہوگئی کہ ہمیں بدن میں پانی چُپڑنے کے لیے کیوں کہا گیا تھا۔ یہاں بھی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹ سر یا بدن پر پانی ڈالنے کی وجہ سے برین ہیمرج یا فالج کی بیماری ہو سکتی ہے، ہمارے ایک دوست کو وضو کے لیے ٹھنڈے پانی کے استعمال سے چہرے پر فالج کا اثر ہو چکا ہے۔

تین سانس میں پانی پینے کا حکم کیوں؟

آپ اگر پانی کو زمین پر تیزی کے ساتھ ڈالتے ہیں تو پانی کئی سمتوں میں بکھر جائے گا، لیکن پانی کو آپ پہلے تھوڑا سا زمین پر ڈالیں تو وہ ایک جگہ اکٹھا ہوکر کسی ایک سمت بہنے لگے گا، اب آپ دوبارہ تھوڑا اور ڈالیں تو وہ اسی راستے پر آگے بڑھ جائے گا اور کہیں اور نہ پھیلے گا، اب آپ تیسری مرتبہ پانی تیزی سے بھی ڈالیں اور زیادہ ڈالیں تو بھی وہ اسی بنے ہوے راستے پر بہے گا، ٹھیک اسی طرح تین سانس میں پانی پینے کا معاملہ ہے اگر آپ اکٹھا، زیادہ اور غٹ غٹ پانی پیتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ان رگوں میں بھی پانی چلا جائے جہاں اسے نہیں جانا چاہیے، اور آپ کسی بیماری کا شکار ہوجائیں. اگر ہم پہلے ایک گھونٹ پی کر اندرونی راستے کو تر کردیں، پھر دو گھونٹ پی کر اس راستے کو مزید تر کردیں تو اب تیسری سانس میں آپ جتنا پانی پئیں گے وہ اس بنے ہوے راستے سے اصل ٹھکانے تک پنچ جائے گا۔

اسے یوں بھی سمجھ لیں آپ وضو کے لیے ہاتھوں پر پانی بہائیں تو کہنی سے نیچے کی جانب یا اوپر کی جانب کئی بار پانی ڈالنے سے کبھی آپ کا ہاتھ نہیں دھلے گا، پانی ہاتھ پر گرتے ہی مختلف جگہوں سے بہہ جائے گا، اگر آپ پانی کو بہتر طریقے سے ہر جگہ پہنچانا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ پانی چُلّو میں لے کر پورے ہاتھ میں چُپڑنا ہوگا، اب آپ پانی بہائیں گے تو پورے ہاتھ پر پانی بہہ جائے گا جیسا کہ ہر مسلمان وضو کرتے وقت اس کا مشاہدہ کرتا ہے.

ہمارے آقا علیہ السلام کے ہر عمل میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہے اب یہ ہمارے علم، سمجھ، مشاہدے، آور تجربے پر منحصر ہے کہ ہم اس حکمت کو کس طرح تلاش کریں اور عمل میں لائیں، اسلام کا اس انداز میں بھی تعارف کرانے کی ضرورت ہے.

محمد زاہد علی مرکزی کالپی شریف

رکن روشن مستقبل دہلی

چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

21/1/2021ء