مسجد کا بیان
{مسجد کا بیان}
اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے اچھی جگہ مسجد ہے اورسب سے بُری جگہ بازار ہے مسجد کاا دب واحترام ہر مسلمان پر فرض ہے ۔
مسئلہ : قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے سوتے میں ہویا جاگتے میں ۔یوں ہی چھوٹے بچوں کا پاؤں قبلہ کی طرف کرکے لٹادینا مکروہ ہے اوراس کی بُرائی لٹانے والے پر ہے ۔(درمختار)
مسئلہ : قبلہ کی طرف تھوکنا بھی سخت گناہ ہے ۔
مسئلہ : مسجد کی چھت پر بھی گندگی کرنا حرام ہے مسجد کی چھت کابھی مسجد کی طرح ادب ہے ۔ (غُنیہ)
مسئلہ : مسجد کی چھت پر بلا ضرورت چڑھنا مکروہ ہے ۔(درمختار، ردالمختار)
مسئلہ : مسجد کوراستہ بنانا یعنی اس میں سے ہوکر گزرنا ناجائز ہے ۔اگر اس کی عادت کرے تو فاسق ہے اگر کوئی اسی نیت سے مسجد میں گیا اوربیچ میں پہنچا تھا کہ پچھتایا توجس دروازہ سے اس کا نکلنا ہے اس کے سوا دوسرے دروازے سے نکلے یاوہیں نماز پڑھے پھر نکلے اوروضو نہ ہوتو جس طرف سے آیا تھا واپس جائے ۔(درمختار، ردالمختار)
مسئلہ : وضو کے بعد منہ اورہاتھ سے پانی پونچھ کر مسجد میں جھاڑتے ہیں یہ ناجائز ہے ۔(بہارِ شریعت)
مسئلہ : مسجد میں سوال کرنا حرام ہے اورسائل کو دینا بھی منع ہے ۔
مسئلہ : مسجد میں اگر کوئی شخص سائل کو ایک روپیہ دے تو اس کا کفارہ ستّرگُنامسجد کے باہر اد اکرے ۔
مسئلہ : کچّا لہسن ، پیاز کھا کر مسجد میں جانا جائز نہیں جب تک کہ بُو باقی ہو یہی حکم ہر اس چیز کا ہے جس میں بدبو ہے اس سے مسجد کو بچایا جائے اوراس کے بغیر دور کئے ہوئے مسجد میں نہ جائے حتی کہ جو مریض کوئی بدبو دار دوا مثلاً گندھک وغیرہ کے لگائے ہوتووہ مسجد میں نہ جائے بلکہ کوڑھی یا کسی اورگندے مرض والے بلکہ اس بَدزبان کو بھی جو لوگوں کو زبان سے تکلیف دیتاہے مسجد سے روکا جائے گا۔ (درمختار ، ردالمختار)
مسئلہ : مسجد میں نہ ہنسا جائے مسجد میںہنسنا قبر میں اندھیرا لاتاہے ۔
مسئلہ : مسجد میں دنیاوی باتیں نہ کی جائیں مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے سے ساٹھ سال کی عبادت ضائع ہوجاتی ہے ۔