مولیٰ عَزَّوَجَلَّ کا بے حساب کرم

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ تاجدار کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو ایک نیکی کرے اسے دس (۱۰) گنا ثواب ہے اور زیادہ بھی دونگا اور جو ایک برائی کرے تو ایک برائی کا بدلہ اسی کے برابر ہی ہے یا اسے بخش دوںاور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک گز قریب ہوجاتا ہوں اور جو مجھ سے ایک گز قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک باع قریب ہوجاتا ہوں جو میرے پاس چلتا ہوا آتاہے تو میں اس کی طرف دوڑتا ہوں اور جو کسی کو میرا شریک نہ ٹھرائے پھر زمین بھر گناہ لے کر مجھے سے ملے تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ اسے ملوں گا۔

یعنی میرا مولیٰ عزوجل نیکی کرنے والے مسلمان کو ایک کا دس گنا دے گا بلکہ بعض صورتوں میں اپنے فضل وکرم سے بے حساب عطافرمائے گا جو ہمارے وہم وگمان سے ما وراء ہے خیال رہے کہ ایک کا دس گنا عام حالات میں ہے جیسا کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے’’ مَنْ جَائَ بِالحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشَرُ اَمْثَالِھَا‘‘ یعنی جو ایک نیکی لائے تو اس کے لئے اس جیسی دس ہیں اور کبھی زمانہ یا جگہ کی خصوصیت سے ایک نیکی کابدلہ سات سو (۷۰۰)یا پچاس ہزار (۰۰۰،۵۰)بلکہ ایک لاکھ(۰۰۰،۰۰،۱)یا اس سے بھی زائد ہے جیساکہ مدینہ منورہ کی ایک نیکی پچاس ہزار(۰۰۰،۵۰)کے برابر اور مکہ مکرمہ کی ایک نیکی ایک لاکھ (۰۰۰،۰۰،۱)کے برابر اور گناہ کا معاملہ یہ ہے کہ عام حالات میں مومن کا ایک گناہ کا بدلہ ایک ہی ہے یا وہ بھی عطائے الٰہی سے بخش دیا جائے کریم کا کرم بے حساب کیا کہنا۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ!جب انسان دونو ں ہاتھ سیدھا کرکے پھیلادے تو داہنے ہاتھ کی انگلی سے بائیں ہاتھ کی انگلی تک باَع کہتے ہیں۔ مذکورہ حدیث میں مثال کے لئے فرمایا گیا ہے مطلب یہ ہے کہ اگر تم اخلاص کے ساتھ تھوڑے عمل کے ذریعہ قرب الٰہی حاصل کرو تو اللہ عزوجل اپنی رحمت سے بہت زیادہ کرم کے ساتھ بخشے گا لہٰذا نیک اعمال کئے جائو تھوڑا یا زیادہ نہ دیکھو۔ ہمارے اعمال اگر چہ ایسے نہ ہوں کہ ان سے جلد قرب الٰہی حاصل ہوسکے پھر بھی رب تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے جسے چاہتا ہے اسے جلد ہی اپنی بارگاہ کا تقرب عطافرماتا ہے یہ محض رب قدیر کی رحمت کا ملہ کی وجہ سے ہے ورنہ ہمارے اعمال ایسے کہاں ؟اور اگر کوئی مومن اللہ عزوجل کا شریک کسی کو نہ ٹہرائے یعنی کفرو شرک سے بچتا رہے تو کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہومیرا پرور دگارعزوجل جلد یا بدیر اس کو بخش دیگا مقصد یہ ہے کہ کوئی بڑے سے بڑا گناہگار بھی رحمت الٰہی سے نا امید نہ ہو بلکہ اللہ عزوجل کی رحمت پر امید رکھ کر توبہ کرلے اللہ عزوجل غفور ورحیم ہے اپنے فضل وکرم سے اپنے پیارے حبیب ﷺ کے صدقہ میں بخش دیگا۔