اللہ کے نیک بندے بھی مدد کرتے ہیں

پچھلے دنوں علامہ غلام رسول سعیدی، علامہ عبدالحکیم شرف قادری و علامہ غلام رسول قاسمی صاحب کے حوالے سے ایک پوسٹ لگائی تھی، جس پر چند حضرات کی جانب سے مختلف قسم کے اعتراضات آئے۔

تو جان لینا چاہیے کہ۔۔۔۔۔۔۔!

سب سے اعلیٰ و افضل عمل یہ ہے کہ رب تعالیٰ سے ڈائریکٹ دعا مانگی جائے۔ اور رب تعالیٰ کی بارگاہ میں اولیاء و انبیاء علیہم السلام کا وسیلہ پیش کیا جائے۔

کیونکہ جسطرح ڈائرکٹ دعا مانگنے کی تعلیم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو دی، اسی طرح وسیلے سے دعا مانگنے کی تعلیم بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ۔

اور باقاعدہ ایک نابینا صحابی کو اپنے وسیلے سے نا صرف دعا کرنی سیکھائی بلکہ دعا کہ الفاظ بھی سیکھائے۔

اب اس سے اس بات کی ہرگز نفی نہیں ہوتی کہ اللہ کے نیک بندے وصال کے بعد مدد نہیں کرسکتے۔کیونکہ حدیث سے اولیاءاللہ کو استعانت کیلئے پکارنا ثابت ہے۔

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“زمین میں حفاظت والے فرشتوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہوتے ہیں جو درختوں کے گرنے والے پتوں کو لکھتے ہیں۔ جب تم میں سے کسی کو ویرانے میں چلتے ہوئے پاؤں میں موچ آجائے تو وہ کہے: اللہ کے بندو! میری مدد کرو۔”

(شعب الایمان، جلد اول، صفحہ 183،الرقم 168،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان/مصنف ابن ابی شیبہ ،جلد 8 صفحہ700،مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور)

اسی طرح یہ روایت یہ روایت دیگر کتب احادیث میں موجود ھے اور درجہ حسن تک پہنچی ہوئی ھے۔

لہذا ثابت ہوا کہ اولیاءاللہ کو استعانت کیلئے پکارنا ہرگز شرک نہیں ۔

بلکہ قاضی ثناءاللہ پانی پتی “تفسیر مظہری” میں یہاں تک لکھتے ہیں کہ

یہ بات اولیاءاللہ سےتواتر سے ثابت کہ اللہ کے نیک بندے وصال کے بعد بھی مدد کرتے ہیں۔

نوٹ۔ تفسیر مظہری کا حوالہ جس دوست کو چاہیئے ہو تو حکم کردیجئے گا

احمد رضا رضوی