جنت میں درخت

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ تاجدار کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ غُرِسَتْ لَہٗ نَخْلَۃٌ فِیْ الْجَنَّۃِ‘‘ جو ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ العَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘ پڑھے اس کے لئے جنت میں درخت لگایا جائے گا۔ (روا ہٗ الترمذی )

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو!اللہ عزوجل کی رحمتوں پر قربان جاؤ کہ ایک بار ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ العَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘ پڑھنے پر جنت میں ہمارے لئے درخت لگایا جاتا ہے۔ درخت لگانے کی وجہ یہ ہے کہ درخت سے انسان کو بے پناہ فائدہ ہوتا ہے۔ درخت کبھی سائے کا کام دیتا ہے اور کبھی وہ میوے دیتاہے۔ کبھی پھل پھول ہوتے ہیں جن سے خوراک ولذت حاصل کی جاتی ہے تمام درختوں میں کھجور کا درخت بہت ہی مفید اور لذیذ ہے۔ اور حدیث شریف میں تعداد کا تعین نہیں لہٰذا یہ یقین رکھنا چاہئے کہ اگر ہم ایک مرتبہ بھی یہ جملہ کہیں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جنت میں ہم ایک درخت کے مستحق ہونگے وہ درخت بھی کھجور کا ہوگا کیوں کہ نخلہ کھجور ہی کے درخت کو کہا جاتا ہے اور کھجور حضور ﷺ کی پسندیدہ غذا ہے لہٰذا جو غلام اپنے آقا ومولیٰ ﷺ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے رب کی تسبیح کریں گے ان کے لئے محبوب کی پسندیدہ پھل کے درخت لگائے جائیں گے۔ اس تسبیح کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جو شخص اسے صبح کو تین مرتبہ پڑھے وہ برص، جذام اور جنون سے محفوظ رہے گا۔ اِنْشَائَ اللّٰہُ !

اللہ عزوجل اپنے کرم سے ہمیں ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘کثرت سے پڑھنے کی توفیق رفیق نصیب فرمائے اور اپنے کرم سے بہترین جزاعطا فرمائے۔

آمین ثم آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ