نیت کا وقت}

مسئلہ : ایک آدمی اگر رات میں یہ نیت کرلے کہ میں صبح روزہ رکھوں گا اس نے سحری نہیں کی اس کی نیت ہوگئی ۔

مسئلہ : ایک شخص سوگیا اُس نے سحری نہیںکی اُس کی آنکھ صبح دس بجے کھلی اب وہ نیت کرلے تو روزہ ہوجائے گا۔

مسئلہ : نیت دل کے اِرادے کانام ہے زبان سے کہہ لینا بہتر ہے ایک شخص رات کو روزے کی نیت کرکے سوگیا وہ سحری کے وقت نہ اُٹھا اور صبح دس بجے آنکھ کُھلی تواب نیت بھی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رات کو وہ نیت کرکے سویا تھا اس کاروزہ ہوگیا۔

مسئلہ : سحری کا کرنا بھی روزے کی نیت ہی ہے کیونکہ سحری روزے کے لئے ہی کی جاتی ہے کیا کوئی شخص رات میں اُٹھ کر اہتمام سے کھانا کھاتاہے ۔

مسئلہ : ایک آدمی کی آنکھ سحری کا وقت ختم ہونے سے دس منٹ پہلے کُھلی وہ ناپاک بھی ہے ایسی صورت میں وہ شخص کلّی بھی کرے وضو کرے اورسحری بھی کرے اب سحری کرنے کے بعد روزے کا وقت شروع ہوگیا اب وہ نمازِ فجر کی ادائیگی کے لئے غسل کرے اورنماز ادا کرلے مطلب یہ کہ ناپاکی کی حالت میںبھی روزے کی نیت ہوجائے گی روزہ ہوجائے گا۔

مسئلہ : ایک شخص کی آنکھ صبح دس یا گیارہ بجے کُھلی اب اس شخص نے یہ نیت کی کہ میں اب سے روزہ دار ہوں اس نیت سے روزہ فاسد ہوجائے گا کیونکہ گیارہ بجے سے روزہ نہیں ہوتا۔ روزہ اس وقت ہوگا جب یہ نیت کی جائے کہ میں آج کے روزے کی نیت کرتاہوں یہ نیت صحیح ہے اب روزہ ہوجائے گا۔

مسئلہ : روزے کی حالت میں مسواک کرنا جائز ہے ۔

مسئلہ : روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ اورمنجن نہ کیاجائے کیونکہ اس میں غالب گمان ہے کہ کہیں اس کے ذرات حلق سے نیچے نہ اُتر جائیں جس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔