امام اعظم کو ذبردستی قاضی نہ بننے پر کوڑے لگنے کی وجہ سے متعصبین کی ان پر کذب بیانی
امام اعظم کو ذبردستی قاضی نہ بننے پر کوڑے لگنے کی وجہ سے متعصبین کی ان پر کذب بیانی
تحقیق: از قلم اسد الطحاوی الحنفی البریلوی
امام ابن ابی العوام اپنی سند لا باس بہ سے روایت بیان کرتے ہیں :
حدثني أبو جعفر أحمد بن محمد بن سلامة قال: ثنا إبراهيم بن أبي داود قال: ثنا علي بن معبد بن شداد قال: ثنا عبيد الله بن عمر الرقي قال: ضرب ابن هبيرة أبا حنيفة على أن يلي له القضاء، فأبى أن يفعل، فقال الناس: استتابه.
امام عبیداللہ بن عمرو الرقیؒ بیان کرتے ہیں کہ ابن ھبیرہ نے امام اعظم کو (کوڑے)مارے کہ جب انکو عہدہ قضاء پیش کیا گیا اور ابو حنیفہؓ نے انکار کر دیا تھا اور لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ابو حنیفہؓ سےتوبہ کرائی گئی
(فضائل أبي حنيفة وأخباره ومناقبه ص67)
سند کے رجال کا تعارف!!!
۱۔ پہلاراوی امام ابو جعفر الطحاویؒ ہیں جو جید محدث اور متفقہ علیہ ثقہ ثبت و حجہ امام ہیں
۲۔سند کے دوسرے راوی ابراہیم بن ابی داود ہیں
امام ذھبی فرماتے ہیں یہ یہ شیخ امام حافظ ہیں اور امام ابن یونس کہتے ہیں کہ یہ ائمہ اثبات میں سے ایک تھے
البرلسي أبو إسحاق إبراهيم بن أبي داود *الشيخ، الإمام، الحافظ، المجود،قال أبو سعيد بن يونس: هو أحد الحفاظ المجودين الأثبات،(سیر اعلام النبلاء، جلد13، ص 393)
۳۔سند کے تیسرے راوی علی بن مبعد ہیں
امام ذھبی انکی توثیق نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ امام حافظ اور کبار فقھاء میں سے ایک تھے امام ابو حاتم نے انکو ثقہ قرار دیا ہے اور امام ابن یونس کہتے ہیں یہ مذہب فقہ میں امام ابو حنیفہ کے پیروکار تھے اور یہ امام محمد سے جامع صغیر اور جامع الکبیر نقل کرتے ہیں
علي بن معبد بن شداد العبدي الرقي *الإمام، الحافظ، الفقيه من كبار الأئمة.قال أبو حاتم: ثقةوقال ابن يونس: كنيته: أبو محمد، مروزي الأصل، قدم مصر مع أبيه معبد، وكان يذهب في الفقه مذهب أبي حنيفة، وروى عن محمد بن الحسن: (الجامع الكبير) ، و (الصغير)(سیر اعلام النبلاء ج10، ص 632)
۳۔سند کے تیسرے راوی عبیداللہ بن عمرو ہیں جنکو امام ذھبی حافظ الکبیر کے القابات دیتے ہوئے ثقہ حجت اور صاحب حدیث قرار دیا اور امام ابن معین و امام نسائی بھی انکوثقہ قرار دیتے ہیں ابو حاتم کہتے ہیں کہ یہ ثقہ ہیں میں انکی کسی منکر روایت کو نہیں جانتا امام ابن سعد کہتے ہیں کہ یہ ثقہ اور سچے ہیں کثیر احادیث والے ہیں اور کبھی کبھار وھم بھی ہو جاتا تھا
عبيد الله بن عمرو بن أبي الوليد الأسدي مولاهم * (ع)الرقي، الحافظ الكبير، أبو وهب.كان ثقة، حجة، صاحب حديثوَثَّقَهُ: ابْنُ مَعِيْنٍ، وَالنَّسَائِيُّ.وَقَالَ أَبُو حَاتِمٍ: ثِقَةٌ، صَدُوْقٌ، لاَ أَعْرِفُ لَهُ حَدِيْثاً مُنْكَراً، وَهُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ زُهَيْرِ بنِ مُحَمَّدٍ.قال ابن سعد: كان عبيد الله ثقة صدوقا، كثير الحديث، وربما أخطأ
حدث عن: عبد الملك بن عمير، وزيد بن أبي أنيسة، وعبد الكريم بن مالك، وعبد الله بن محمد بن عقيل، وأيوب السختياني، وليث بن أبي سليم، وإسحاق بن عبد الله بن أبي فروة، وإسماعيل بن أبي خالد، والأعمش، ويحيى بن سعيد الأنصاري، ويونس بن عبيد.وينزل إلى: معمر، والثوري.(سیر اعلام النبلاء ج8، ص310)
اسی روایت کو امام ابن عبدالبر نے بھی اپنی سند سے بیان کیا ہے امام عبیداللہ بن عمرو سے جسکی سند و متن درج ذیل ہے :
حدثنا حكم بن منذر قال نا أبو يعقوب يوسف بن أحمد قال نا أبو محمد عبد الرحمن بن أسد الفقيه قال نا هلال بن العلاء الرقي قال نا أبي قال نا عبيد الله بن عمرو الرقي قال
ضرب أبو حنيفة على القضاء فلم يفعل ففرح بذلك أعداؤه وقالوا استتابه
امام عبیداللہ بن عمرو الرقی فرماتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کو قضاء قبول نہ کرنے پر مارا پیٹا گیا اور ان کے حاسدین اس بات پر خوش ہوئے اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ ان کو توبہ کرائی گئی
(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء ص 150)
اس سے ثابت ہوا کہ امام اعظم کے متعصبین کس حد تک امام اعظم پر الزام تراشی کرنے کے چکر میں گر چکے تھے کہ کذب بیانی سے بھی پرہیز نہ کرتے تھے لیکن اللہ نے امام اعظم کو اس امت محمدیہ کا امام اعظم بنایا اور انکے مذہب فروع کو پوری دنیا میں پھیلا دیا بیشک اللہ بہتر حکمت عملی والا ہے ، اللہ کی کروڑوں رحمتیں ہوں امام اعظم پر آمین
دعاگو: اسد الطحاوی الحنفی البریلوی