اہل بیت نبی کریم کے خون پاک کا جز ہونے کے باوجود افضل نہیں تین خلفاء سے
sulemansubhani نے Wednesday، 3 February 2021 کو شائع کیا.
اہل بیت نبی کریم کے خون پاک کا جز ہونے کے باوجود افضل نہیں تین خلفاء سے
اعلی حضرت کی تصریح کے خلاف جو بھی جائے گا وہ بدعتی اور خارج از اہلسنت ہے وہ تفضیلی ہوگا
کیونکہ اعلی حضرت عقیدے میں حجت ہیں اس پر سنی علماء کا اتفاق ہے
اعلی حضرت نے حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمرؓ کی افضلیت پر ایک خوبصورت کتاب لکھی بنام: مطلع القمرین فی ابانة سبقة العمرین
امام اہلسنت شاہ احمد رضاء بریلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ایک غلام نے نبی کریم ﷺ کا خون حجامت پی لیا تو اسے ارشاد ہوا:
توں دوزخ سے بچ گیا ، عزیز!!!
جب حضورﷺکے خون پاک کی برکت سے آتش دوزخ حرام ہو گئی تو جو اسی خون سے بنے ہیں (اہل بیت) اور وہ ان کے رگ وپے میں جاری و ساری ہے ان کے غلاموں کی دوزخ کی آگ کیونکہر پہنچ سکتی ہے
پھر مذید اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں :
مگر اس (فضیلت) کے باوجود جو قرآن و حدیث نے ہمیں کان کھول کر سنا دیا ۔ کہ نسب و جزئیت عنداللہ مدار افضلیت نہیں بلکہ اسکا مدار مزیت دین وتقویٰ ہے
یعنی حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر اور حضرت عثمان یہ تینوں خلفاء بلترتیب تقوی اور قرب خدا اور قرب رسول کی وجہ سے سب باقی سب پر افضل ہے یہ معیار ہے شریعت اسلامیہ کا
نہ کہ نسب وغیرہ چاہے جتنا بھی افضل ہو یعنی نبی کا ہی نسب ہو وہ جزوی فضیلت تو ہے لیکن افضیلت کا معیار نہیں اجماعی طور پر
پھر آگے ایک جگہ اعلیٰ حضرت علیہ رحمہ فرماتے ہیں :
اگر نسب و جزئیت مدار افضلیت ہوتا تو فاطمہ و زینب ورقیہ وام کلثمومؓ کو مولیٰ علی پر تفضیل ہوتی بلکہ حسنین کریمین مولا علی سے افضل ہوتے حالانکہ یہ باجماع فریقین باطل ہے
خود رسول کریمﷺ نے حضرت علی کو حسنین کریمین پر تفضیل دی ،
اس سے پتا چلا کہ نسب و جزئیت مدار فضیلت نہیں
خلاصہ یہ ہے اعلی حضرت کے کلام کا :
کہ امت مسلمہ میں جو تقویٰ یعنی قرب خدا میں سب سے زیادہ ہوگا اور قرب رسول جسکو سب سے زیادہ حاصل ہوگا تو وہ مقدم ہوگا سب پر
تو شریعت اسلام کا معیار افضلیت یہ ہے نہ کہ فقط نسب وغیرہ وہ فضیلت کا بائث تو بنتا ہے لیکن افضلیت کا مداار نہیں بنتا کیونکہ یہ معیار افضلیت ہے ہی نہیں اور نہ ہی اسکا تقابل ہے
اور اگر اسکا تقابل ہی دلیل ہوتا تو حضرت فاطمہ جو نبی کریم کے جسم کا ٹکڑا تھیں جنکا رشتہ نبی کریم سے زیادہ قریبی تھا مولا علی کی نسبت تو وہ زیادہ افضل ہوتیں بلکہ امام حسن و حسین بھی زیادہ افضل ہوتے کیونکہ انکے والدین دونوں اہلبیت سے تھے اور نانا اس دنیا کی سب سے عزیم ہستی ہوتی تو انکے پاس رشتے زیادہ قرب اور تعداد میں بھی زیادہ تھے
لیکن یہ بات تفضیلیوں اور رافضیوں کو بھی منظور نہیں
معلوم ہوا تفضیلی بدعتی ہیں
اور رافضی یہود کی پیداوار ہیں جنکا مقصد مولا علی کا غلو کرنا اور صحابہ کو انکے مقام سے گرانا
کیونکہ جس چیز کی آڑ میں یہ مولا علی کو افضل قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ چیز معیار افضلیت ہی نہیں قرآن و سنت کی روشنی میں
اور یہی میرا عقیدہ ہے
اگر اجازت ہو تو آپ کی تحریر اپلوڈ کروں