أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَلَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ تَوۡصِيَةً وَّلَاۤ اِلٰٓى اَهۡلِهِمۡ يَرۡجِعُوۡنَ۞

ترجمہ:

پس وہ اس وقت نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ سکیں گے

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : پس وہ اس وقت نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھروں کی طرف لوٹ سکیں گے (یٰسٓ: ٠٥)

وصیت زبانی بھی کردی جاتی ہے لیکن قیامت کا آنا اس قدر اچانک ہوگا کہ ان کو زبان سے وصیت کرنے کی مہلت نہ مل سکے گی اور وہ اچانک مرجائیں گے اور دنیا کی طرف ان کا لوٹنا نہ ہوگا ‘ لوگ جس حال میں ہوں گے اسی حال میں مرجائیں گے۔ لوگ بازاروں میں مرجائیں گے ‘ گھروں جانے والے اپنے گھروں میں پہنچ نہ سکیں گے اور مرجائیں گے۔ کسی کو اپنا منصوبہ اور پروگرام پورا کرنے کی مہلت نہیں ملے گی اور درمیان میں ہی سب مرجائیں گے۔

القرآن – سورۃ نمبر 36 يس آیت نمبر 50