حدیث نمبر 592

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے کہ یوم موعود قیامت کا دن ہے اور یوم مشہود عرفے کا دن ہے اور شاہد جمعے کا دن ۱؎ جمعہ سے بہترکسی دن پر آفتاب طلوع نہیں ہوا ۲؎ اس میں ایک ایسی ساعت ہے جسے کوئی مؤمن اﷲ سے دعا ئے خیر کرتے ہوئے نہیں پاتا مگر اﷲ اسے قبول کرتا ہے اور کسی چیز سے پناہ نہیں مانگتا مگر اﷲ اسے پناہ دیتا ہے ۳؎(احمد،ترمذی)اور ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث غریب ہے۔موسیٰ ابن عبیدہ کے سوا کسی حدیث سے پہچانی نہ گئی اور وہ ضعیف مانے جاتے ہیں۴؎

شرح

۱؎ یعنی سورۂ بروج میں جو فرمایا گیا کہ “وَالْیَوْمِ الْمَوْعُوۡدِ وَشَاہِدٍ وَّمَشْہُوۡدٍ”۔اس میں یہ تین دن مراد ہیں کہ قیامت مومنوں کے وعدوں کا دن ہے اور کافروں کی وعیدوں کا اوربقرعید کی نویں یعنی عرفہ وہ دن ہے جو سب مسلمانوں کو عرفات میں بلاتا ہے اور جمعہ خود مومنوں کے گھروں میں پہنچ جاتا ہے لہذا عرفہ مشہود ہوا اور جمعہ شاہد۔اس کی اور بہت تفسیریں ہیں جو ہم نے اپنی تفسیر”نورالعرفان”میں بیان کی ہیں،وہاں مطالعہ کیجئے۔

۲؎ یعنی تمام دنوں سے جمعہ بہتر ہے۔حضرت امام مالک جو فرماتے ہیں کہ سوموار افضل ہے ان کی مراد جزئی فضیلت ہے لہذا ان کا وہ فرمان اس حدیث کے خلاف نہیں،ان کا مطلب یہ ہے کہ دو شنبہ کے طفیل ہمیں جمعہ ملا۔

۳؎ یہاں مؤمن فرمایا گیا پچھلی احادیث میں مسلم،پتہ لگا کہ یہ دونوں لفظ یہاں ہم معنی ہیں۔

۴؎ مگر چونکہ اس کوگزشتہ احادیث سے قوت پہنچ گئی لہذا اب یہ حسن لغیرہ ہے،نیز فضائل اعمال میں حدیث ضعیف بھی قبول ہوتی ہے۔