حج اور عمرے کا بیان
{حج اور عمرے کا بیان}
سامانِ سفر کی فہرست}
(۱) پنج سُورہ (۲) اپنے پیر ومُرشد کا شَجَرہ (۳) حج کے مسائل پر کوئی کتاب مثلاً ’’بہارِ شریعت کا چھٹا حصّہ کتاب الحج‘‘اور حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار ؔقادری مدظلہ العالی کی تالیف رفیق الحرمین ضرور ساتھ رکھیں (۴) قلم اور پیڈ (۵) ڈائری (۶) قِبلہ نُما (یہ حجازِ مقدس ہی میں خریدیں ۔مِنٰی ،عرفات وغیرہ میں قبلہ کی سَمْت معلوم کرنے میں بہت مد د دے گا) (۷)کُتُب ، پاسپورٹ، ٹکٹ ، ٹراولر چیک، ہیلتھ سر ٹیفکیٹ وغیرہ رکھنے کے لئے گلے میں لٹکانے والا چھوٹا سا بیگ (۸) اِحرام کے کپڑے (۹) اِحرام کے تہبند پر باندھنے کے لئے جیب والا بیلٹ (۱۰) عطر (۱۱) جاء نماز (۱۲) تسبیح (۱۳) حسبِ ضرورت(موسم کے مطابق) مَلبُوسات (۱۴) اوڑھنے کے لئے کمبل یا چادر (۱۵) تکیہ (۱۶) عِمامہ شریف بمعہ سَر بند اور ٹوپی (۱۷) بِچھانے کے لئے چٹائی یا چادر (۱۸) آئینہ،تیل ، کنگھا، مسواک ، سُرمہ ، سُوئی دھاگہ، قینچی سفر میں ساتھ لینا سنت ہے (۱۹) تولیہ (۲۰) بغیر خوشبو کا صابن (۲۱) بغیر خوشبو کا منجن (۲۲) سیفٹی ریزر (۲۳) لوٹا (۲۴) گلاس (۲۵) پلیٹ (۲۶) پیالہ (۲۷) سُرخ دسترخوان (۲۸) گلے میں لٹکانے والی پانی کی بوتل (۲۹) چمچہ (۳۰) چُھری (۳۱) دردِ سر اورنزلہ وغیرہ کے لئے ٹکیاں (۳۲) دستی سامان کے لئے مضبوط ہینڈ بیگ (۳۳) لگیج کروانے کے لئے بڑا بیگ (اس پرکوئی علامتی نشان ضَرور لگالیں مثلاً ٭ (۳۴) ہاتھ کا پنکھا (اس کی قدر آپ کو عَرَفات شریف میں ہوگی اِنْ شاء اللہ ) (۳۵) گرمی میں اپنے اُوپر پانی چھڑکنے کے لئے اِسپرئیر (۳۶) حسبِ ضَرورت کھانے پکانے کے برتن (۳۷) آپ کے ملک کے ٹِکٹ لگے ہوئے لفافے (آپ اپنے گھر یا کسی اسلامی بھائی کاایڈریس لکھ کر آپ سے پہلے واپس ہونے والے حاجی صاحب کو دے دیں گے تووہ وطن جاکر پَوسٹ کردیں گے اِس طرح آپ کا خط اِنْ شاء اللہ کم خرچ میں گھر پہنچ جائے گا۔)
ہوائی جہاز والے کب احرام باندھیں ؟}
ہوائی جہاز سے کراچی تاجدہ شریف تقریباً چار گھنٹے کا سفر ہے اوردورانِ پرواز میقات کاپتا نہیں چلتا ۔ لہٰذا کراچی والے اپنے گھر سے تیار ی کرکے چلیں۔ اگر وقت ِمکروہ نہ ہو تواحرام کے نفل بھی گھر پر ہی پڑھ لیں اوراحرام کی چادریں بھی گھر ہی سے پہن لیں ، البتہ گھر سے احرام کی نیت نہ کریں ۔
طیارہ میں نیت کرلیجئے گا کیونکہ نیت کرنے سے پابندیاں شروع ہوجائیںگی ہوسکتاہے کہ کسی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہوجائے ۔پھر ائیر پورٹ پر آپ خوشبو دار پھولوں کے گجرے وغیرہ بھی تونہیں پہن سکیں گے (احرام کی حالت میں خوشبو کے استعمال کے احکام کی تفصیل آگے آرہی ہے ،ہاں اِحرام کی چادریں اگرپہن لی ہیں مگر ابھی تک نیت کرکے لبیک نہیں کہی تو خوشبو لگانا ،خوشبو دار پھولوں کے گجرے پہننا سب جائز ہے ) اس لئے آسانی اِسی میں ہے کہ آپ اِحرام کی چادروں میںملبوس ہوائی اڈہ پر تشریف لائیں یا روز مرہ کے لباس ہی میں آجائیں ، ائیر پورٹ پر بھی حمام ،وضو خانہ اور جائے نماز کا اہتمام ہوتاہے ۔آپ یہیں احرام زیب تن فرما کر نوافل ادا کریں پھر اِحرام کی نیت کرلیں ۔مگر آسانی اس میں ہے کہ جب آپ کاطیارہ فضا میں ہموار ہو جائے اُس وقت نیت کریں۔(نیت اورمیقات وغیرہ کی تفصیل آگے آرہی ہے )
{چھپن اِصْطلاحات }
حاجی صاحبان مندرجہ ذیل اِصْطلاحات اوراَسْمائے مقامات وغیرہ ذِہن نشین کرلیں تواس طرح آگے مطالعہ کرتے ہوئے اِن شاء اللہ آسانی پائیں گے ۔
(۱) اَشْھُرِحَج} حج کے مہینے یعنی شوال المکرم وذوالقعدہ دونوں مکمل اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن۔
(۲) اِحْرام} جب حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کرکے تلبیہ پڑھتے ہیں تو بعض حلال چیزیں بھی حرام ہوجاتی ہیں اس لئے اس کو ’’اِحرام‘‘ کہتے ہیں ۔ اور مجازاً اُن بغیر سِلی چادروں کو بھی اِحرام کہا جاتاہے جن کو احرام کی حالت میں استعمال کیا جاتاہے ۔
(۳) تَلْبیَہ} وہ وِرْد جو عُمرہ اورحج کے دوران حالتِ اِحرام میں کیا جاتاہے ۔یعنی لَبَّیْکَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ الخ پڑھنا۔
(۴) اِضْطِباع} اِحرام کی اوپر والی چادر کو سیدھی بغل سے نکال کراس طرح اُلٹے کندھے پر ڈالنا کہ سیدھا کندھا کُھلا رہے ۔
(۵) رَمل } طواف کے ابتدائی تین پَھیروں میں اکڑ کر شانے ہلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے قدرے تیز ی سے چلنا۔
(۶) طواف} خانۂ کعبہ کے گرد سات چکر یا پَھیرے لگانا ایک چکر کو ’’شُوْط‘‘کہتے ہیں ۔جمع ’’اَشواط‘‘۔
(۷) مَطاف} جس جگہ میں طواف کیا جاتاہے ۔
(۸) طوافِ قُدُوْم} مکہ معظمہ میں داخل ہونے پرپہلا طواف یہ ’’اِفراد‘‘ یا ’’قِران‘‘ کی نیت سے حج کرنے والوں کے لئے سنّت مؤکدّہ ہے ۔
(۹) طوافِ زیارۃ} اِسے طوافِ اِفَاضہ بھی کہتے ہیں ۔یہ حج کا رُکن ہے ۔ اس کا وقت ۱۰ ذوالحجہ کی صبح صادق سے بارہ ذوالحجہ کے غُروبِ آفتاب تک ہے مگر دس ذوالحجہ کو کرنا افضل ہے ۔
(۱۰)طوافِ وَدَاع} حج کے بعد مکۂ مکرمہ سے رُخصت ہوتے ہوئے کیا جاتاہے ۔ یہ ہر ’’آفاقی‘‘ حاجی پر واجب ہے ۔
(۱۱) طوافِ عمرہ} یہ عمرہ کرنے والوں پر فرض ہے ۔
(۱۲) اِسْتِلام} حجراسود کو بوسہ دینا یا ہاتھ یا لکڑی سے چُھو کر ہاتھ یا لکڑی کو چُوم لینا یا ہاتھوں سے اس کی طرف اشارہ کرکے انہیں چوم لینا۔
(۱۳) سَعْی} ’’صَفا‘‘ اور ’’مَرْوَہ‘ ‘ کے مابین سات پھیرے لگانا(صَفا سے مَرْوہ تک ایک پھیرا ہوتا ہے یوںمَرْوہ پر سات چکر پورے ہوں گے۔)
(۱۴) رَمی } جَمرات (یعنی شیطانوں ) پر کنکریاں مارنا۔
(۱۵) حَلْق } اِحرام سے باہر ہونے کے لئے حُدُودِ حرم ہی میں پُورا سر منڈوانا۔
(۱۶) قَصْر} چوتھائی (۴/۱) سرکا ہر بال کم از کم اُنگلی کے ایک پورے کے برابر کَتروانا۔
(۱۷) مسجدُ الحرام } وہ مسجد جس میں کعبہ مُشَرَّفہ واقع ہے ۔
(۱۸) بابُ السلام} مسجد الحرام کا وہ دروازہ مبارکہ جس سے پہلی بار داخل ہونا افضل ہے اوریہ جانب مشرق واقع ہے ۔
(۱۹) کَعْبَہ} اسے بیت اللہ بھی کہتے ہیں یہ پوری دنیا کے وسط میں واقع ہے اورساری دنیا کے لوگ اِسی کی طرف رُخ کرکے نماز ادا کرتے ہیں اورمسلمان پروانہ وار اس کا طواف کرتے ہیں ۔
{کعبہ مشرفہ کے چار کونوں کے نام}
(۲۰) رُکْنِ اَسْوَد} جنوب ومشرق کے کونے میں واقع ہے اسی میں جنتی پتھر’’حجراسود‘‘ نصب ہے ۔
(۲۱) رُکْنِ عراقی} یہ عراق کی سمت شمال مشرقی کونہ ہے ۔
(۲۲) رُکن شامی } یہ مُلکِ شام کی سَمت شمال مغربی کونہ ہے ۔
(۲۳) رُکنِ یمانی } یہ یَمن کی جانب مغربی کونہ ہے ۔
(۲۴) بابُ الکعبہ } رُکنِ اَسْوَد اوررُکنِ عراقی کے بیچ کی مشرقی دیوار میں زمین سے کافی بُلند سَونے کا درازہ ہے ۔
(۲۵) مُلْتَزَم} رُکنِ اسود اوربابُ الکعبہ کی درمیانی دیوار۔
(۲۶) مُسْتَجار} رُکن یَمانی اورشامی کے بیچ میں مغربی دیوار کا وہ حصّہ جو ’’مَلْتَزَم‘‘ کے مُقابِل یعنی عَین پیچھے کی سیدھ میں واقع ہے ۔
(۲۷) مُسْتَجَاب}رُکنِ یَمانی اوررُکنِ اَسْوَد کے بیچ کی جنوبی دیوار یہاں ستر ہزار فرشتے دُعا پر اٰمین کہنے کے لئے مقرر ہیں ۔ اسی لئے سیدی اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان (علیہ رحمۃ الرحمن)نے اس مقام کانام ’’مُسْتَجَاب‘‘ (یعنی دُعا کی مقبولیت کامقام) رکھا ہے ۔
(۲۸) حَطِیْم} کعبہ معظمہ کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں فصیل (یعنی باؤنڈری) کے اندر کا حصّہ ’’حطیم‘‘ کعبہ شریف ہی کا حصّہ ہے اوراس میں داخل ہونا عین کعبۃ اللہ شریف میں داخل ہونا ہے ۔
(۲۹) میزابِ رحمت} سونے کا پرنالہ یہ رُکن عراقی وشامی کی شمالی دیوار پر چھت پر نصب ہے ۔
اس سے بارش کا پانی ’’حَطِیم‘‘ میں نچھاور ہوتاہے ۔
(۳۰) مقامِ ابراہیمں}دروازئہ کعبہ کے سامنے ایک قُبہ میں وہ جنتی پتھر جس پر کھڑے ہوکر حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے کعبہ شریف کی عمارت تعمیر کی اوریہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا زندہ معجزہ ہے کہ آج بھی اس مبارک پتھر پر آپ علیہ السلام کے قدمین شریفین کے نقش موجود ہیں ۔
(۳۱) بِیرِ زَم زَم}مکۂ معظمہ کا وہ مقدس کنواں جو حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے عالم طُفُولِیت میں آپ کے ننھے ننھے مبارک قدموں کی رگڑ سے جاری ہوا تھا۔ اس کا پانی دیکھنا ، پینا اوربدن پر ڈالنا ثواب اوربیماریوں کے لئے شِفاء ہے ۔ یہ مبارک کنواں مقام ابراہیم (علیہ السلام) سے جنوب میں واقع ہے ۔
(۳۲) بابُ الصفا} مسجد الحرام کے جنوبی دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے نزدیک ’’کوہِ صفا‘‘ ہے ۔
(۳۳) کوہِ صفا} کعبہ معظمہ کے جنوب میں واقع ہے اوریہیں سے سَعْی شروع ہوتی ہے ۔
(۳۴) کوہِ مَروہ} کوہِ صفا کے سامنے واقع ہے ۔صَفا سے مَرْوَہ تک پہنچنے پر سَعْی کاایک پھیرا ختم ہوجاتاہے اورساتواں پھیرا یہیں مَرْوَہ پر ختم ہوتاہے ۔
(۳۵) مِیْلَیْنِ اَخْضَرَیْنِ} یعنی دو سبز نشان صَفا سے جانبِ مَروہ کچھ دُور چلنے کے بعد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دونوں طرف کی دیواروں اورچھت میں سبز لائٹیں لگی ہوئی ہیں نیز ابتدا اورانتہا پر فرش پر بھی سبز ماربل کا پٹّا بنا ہوا ہے ۔ان دونوں سبز نشانوں کے درمیان دورانِ سعی مَردوں کو دوڑنا ہوتاہے ۔
(۳۶) مَسْعیٰ} مِیْلَیْنِ اَخْضَرَیْنِکادرمیانی فاصلہ جہاں دَورانِ سَعْی مَرْد کو دوڑنا سنت ہے ۔
(۳۷) مِیقات} اس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکہ معظمہ جانے والے آفاقی کو بغیر احرام وہاں سے آگے جانا جائز نہیں ، چاہے تجارت یاکسی بھی غرض سے جاتا ہو۔ یہاں تک کہ مکۂ مکرمہ کے رہنے والے بھی اگر میقات کی حُدُود سے باہر (مثلاً طائف یا مدینہ منورہ )جائیں توانہیں بھی اب بغیر اِحرام مکۂ پاک آنا ناجائز ہے ۔
{مِیقات پانچ ہیں}
(۳۸) ذُوالْحُلَیْفَہ}مدینہ شریف سے مکۂ پاک کی طرف تقریباً دس کلومیٹر پر ہے ۔ جو مدینہ منورہ کی طرف سے آنے والوں کے لئے ’’میقات ‘‘ ہے ۔اب اس جگہ کا نام ’’اَبْیارِ علی ص ‘‘ ہے ۔
(۳۹) ذاتِ عِرْق} عِراق کی جانب سے آنے والوں کے لئے مِیقات ہے ۔
(۴۰) یَلَمْلَمْ} پاک وہند والوں کے لئے میقات ہے ۔جو کہ یمن میںہے۔
(۴۱)جُحْفَہ} مُلکِ شام کی طرف سے آنے والوں کے لئے میقات ہے ۔
(۴۲) قَرْنُ الْمنَازِل} نَجد (موجودہ ریاض) کی طرف سے آنے والوں کے لئے میقات ہے ۔
یہ جگہ طائف کی طرف سے آنے والوں کے لئے میقات ہے ۔ یہ جگہ طائف کے قریب ہے ۔
(۴۳) مِیقاتی } وہ شخص جو ’’میقات‘‘ کی حُدُود کے اندر رہتاہو۔
(۴۴) آفاقی} وہ شخص جو میقات کی حُدُود سے باہر رہتاہو۔
(۴۵) تَنْعِیْم} وہ جگہ جہاں سے مکۂ مکرمہ میں قیام کے دَوران عُمرے کے لئے اِحرام باندھتے ہیں اوریہ مقام مسجدُالحرام سے تقریباً سات کلومیٹر جانبِ مدینہ منورہ ہے ۔ اب یہاں مسجدِ عائشہ رضی اللہ عنہا بنی ہوئی ہے ۔ کیونکہ اس مقام سے نبی ﷺکے فرمان پر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے مکہ مکرمہ قیام کے دوران احرام باندھا تھا۔اس جگہ کو لوگ’’چھوٹا عُمرہ‘‘ کہتے ہیں ۔
(۴۶) جِعِرَّانہ} مکۂ مکرمہ سے تقریباً چھبیس ۲۶ کلومیٹر دُور طائف کے راستے پر واقع ہے۔ یہاں سے بھی دَورانِ قیام مکۂ مکرمہ عُمرہ کااِحرام باندھا جاتاہے ۔ اس مقام کو عوام’’بڑا عُمرہ‘‘ کہتے ہیں ۔
(۴۷) حَرَم} مکۂ معظمہ کے چاروں طرف مِیلوں تک اس کی حُدود ہیں اور یہ زمین حُرمت وتقدس کی وجہ سے ’’حرم‘‘ کہلاتی ہے ۔ہرجانب اس کی حُدُود پر نشان لگے ہیں۔ حرم کے جنگل کا شکار کرنا نیز خودرَودرخت اورتَر گھاس کاٹنا، حاجی ،غیرِ حاجی سب کے لئے حرام ہے ۔جو شخص حُدُود ِ حرم میں رہتا ہو اُسے ’’حَرمی ‘‘ یا ’’اَہلِ حرم ‘‘ کہتے ہیں ۔
(۴۸) حِل} حُدُودِحَرَم سے باہر میقات تک کی زمین کو ’’حِل‘‘ کہتے ہیں اس جگہ وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم میں حرام ہیں ۔ جو شخص زمینِ حِل کا رہنے والا ہواُسے ’’حِلّی‘‘ کہتے ہیں ۔
(۴۹) مِنٰی} مسجدُ الحرم سے پانچ کلومیٹر پروہ وادی جہاں حاجی صاحبان قیام کرتے ہیں ۔ ’’مِنٰی‘‘ حرم میں شامل ہے۔
(۵۰) جَمَرات} مِنٰی میں وہ تین مقامات جہاں کنکریاں ماری جاتی ہیں پہلے کا نام جِمْرَۃُ الْاُخْریٰ یا جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ ہے ۔ اسے بڑا شیطان بھی بولتے ہیں ۔دوسرے کو جَمْرَۃُ الْوُسْطیٰ
(منجھلا شیطان) اورتیسرے کو جَمْرَۃُ الْاوُلیٰ (چھوٹا شیطان) کہتے ہیں ۔‘‘
(۵۱) عَرَفات} مِنیٰ سے تقریباً گیارہ کلومیٹر دُور میدان ہے جہاں ۹ ذوالحجہ کو تمام حاجی صاحبان جمع ہوتے ہیں ۔عرفات حُدود حرم سے خارج ہے ۔
(۵۲) جَبَل رَحْمَت} عَرَفات کا وہ مقدس پہاڑ جس کے قریب وُقوف کرنا افضل ہے۔
(۵۳) مُزْدَلِفَہ} ’’مِنٰی‘‘ سے عَرَفات کی طرف تقریباً پانچ کلومیٹر پر واقع میدان جہاں عرفات سے واپسی پررات بسر کرتے ہیں ۔سنّت اورصبحِ صادق اورطلوعِ آفتاب کے درمیان کم از کم ایک لمحہ وُقوف واجب ہے ۔
(۵۴) مُحَسِّر} مُزْدَلِفَہ سے ملا ہوا میدان، یہیں اصحابِ فِیل پر عذاب نازل ہوا تھا ۔لہٰذا یہاں سے گزرتے وقت تیزی سے گزرنا سنّت ہے ۔
(۵۵) بطنِ عُرَنَہ} عَرَفات کے قریب ایک جنگل جہاں حاجی کا وُقوف دُرست نہیں ۔
(۵۶) مَدْ عیٰ} مسجدِ حرام اورمکۂ مکرمہ کے قبرستان ’’جنّت المعلٰی ‘‘ کے مابین جگہ جہاں دُعا مانگنا مستحب ہے ۔